کسی بھی پھول میں نکہت نہ ہوگی
کسی بھی پھول میں نکہت نہ ہوگی
مرے رب کی اگر رحمت نہ ہوگی
تجھے کچھ عشق میں حاصل نہ ہوگا
کہ دل میں جب ترے ہمت نہ ہوگی
بجھے گی آگ نفرت کی نہیں گر
تو یہ دنیا کبھی جنت نہ ہوگی
جہاں لاشوں کی اتنی سسکیاں ہیں
وہاں انسان کی قیمت نہ ہوگی
ہے میرے گھر کا اب ماحول ایسا
بری عادت بری عادت نہ ہوگی
یہ مذہب کی لڑائ چھوڑ دو تم
ہمارے ملک میں ہیبت نہ ہوگی
کٹے ہر رات سجدے میں تمہاری
کہ اس کے بعد کچھ حسرت نہ ہوگی
فرینک حسرت
ان مضامین کو بھی پڑھیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد