اردو بیداری کانفرنس و مشاعرہ کا ہوا انعقاد
اردو بیداری کانفرنس و مشاعرہ کا ہوا انعقاد ، عبدالقیوم انصاری نے نتیش کمار سے اقلیتوں کو فائدہ اٹھانے کو کہا
اردو کے استعمال کو عام کرنے کی ہے ضرورت : پروفیسر شبیر
اردو کی بقاء مدارس و اسکول کے وجود و ان میں ہونے والے درس و تدریس سے ہے ممکن : محمد رفیع
مظفر پور، 28/ جنوری (وجاہت، بشارت رفیع) انجمن ترقی اردو بہار مظفرپور کی جانب سے آج ڈاکٹر مناظر الدین پبلک اسکول کے احاطے میں اردو بیداری کانفرنس کا انعقاد ہوا جس کی صدارت انجمن ترقی اردو بہار مظفرپور کے صدر جناب شبیر احمد نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، پٹنہ کے سابق چیئرمین اور انجمن ترقی اردو بہار کے سیکریٹری جناب عبدالقیوم انصاری شریک ہوئے۔
پروگرام کے اصل منتظمین ضلع سیکریٹری ڈاکٹر نور عالم خان کی علالت کی وجہ سے پروگرام میں ان کی کمی محسوس کی گئی۔ پروگرام کا باضابطہ آغاز قومی اساتذہ تنظیم بہار کے سیکرٹری و رکن انجمن ترقی اردو مظفرپور محمد تاج الدین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
اردو بیداری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب عبدالقیوم انصاری نے سرکار کے ذریعے اقلیتوں کی ترقی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں اردو ٹرانسلیٹروں کی بحالی ہوئی ہے اردو کے اساتذہ اسکولوں میں بحال ہوئے ہیں، مدرسوں کو بھی بڑی تعداد میں سرکار کی طرف سے منظوری دی گئی ہے، سبھی اضلاع میں اقلیتی ہاسٹل قائم کیے گئے ہیں
جہاں مسلم بچے کو رہنے کے ساتھ ساتھ 1000 روپیہ ماہانہ وظیفہ اور 15 کیلو اناج بھی ملتا ہے جس سے غریب طلبہ و طالبات بھی ہاسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کر سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف سرکار اردو اور اقلیتوں کی ترقی کے لیے کام کر رہی ہے وہیں ہم لوگوں کو بھی محنت کر کے سرکار کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اردو پڑھنے والے بچے اگر بی ایڈ اور ڈی ایل ایڈ کریں گے تو ان کے لیے آسانی سے اساتذہ بننے کی راہیں کھلیں گی
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر شبیر احمد نے کہا کہ اردو کی ترقی کے لیے پوری اردو ابادی کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے ہمیں اپنی دکانوں اور مکانوں کے نیم پلیٹ اور سائن بورڈ اردو زبان میں لگوانے چاہئے، اپنا لیٹر پیڈ بھی انگریزی اور ہندی کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں بھی لکھوانا چاہیے، تاکہ ہمارے گھروں میں اردو زندہ ہو سکے، اردو بیداری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و انجمن ترقی اردو بہار مظفرپور کے ضلعی نائب صدر، آزاد صحافی و خادم اردو محمد رفیع نے کہا کہ اردو زبان دستور ہند کی شیڈولڈ زبانوں میں نویں نمبر پر سب سے زیادہ بولے جانے والی زبان ہے اور صوبہ بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے
انہوں نے کہا کہ اردو ادب کی زبان ہے، شاعروں کی زبان ہے، محبت کی زبان ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہ ہماری مادری زبان ہے، جناب محمد رفیع نے جناب عبدالقیوم انصاری کے ذریعے اردو بیداری تحریک کی ستائش کی اور کہا کہ اردو زبان کی ترقی اور اس کی اشاعت کے لیے مدارس اور اسکولوں کا اہم رول رہا ہے اس لیے اردو کی ترقی کے لیے مدارس اور اسکولوں کی حفاظت ضروری ہے، انہوں نے بتلایا کہ ایسے اسکول کو جن کے پاس اراضی اور بلڈنگ نہیں ہے انہیں دوسرے اسکولوں میں ضم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بہت سے اردو اسکول متاثر ہو رہے ہیں
تحریک چلا کر ان اسکولوں کی حفاظت کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ابھی مظفرپور شہری حلقہ کے مڈل اسکول اردو مڈل اسکول پکی سرائے گرلز، مخدومیہ اردو مڈل اسکول و اردو مڈل اسکول پکی سرائے بوائز وغیرہ کو بچایا جا سکا ہے، لیکن مستقبل قریب میں اگر ان اسکولوں کے لیے زمین کی فراہمی نہیں ہوتی ہے اور ہمارے قوم کے معزز لوگ اس سمت میں پیش رفت نہیں کرتے ہیں تو ان اسکولوں کا بھی وجود ختم ہو جائے گا
محمد رفیع نے کہا کہ پہلے تعلیمی سیشن ختم ہو جاتےتھے تب جا کر کتابیں ملتی تھیں اب حال یہ ہے کہ کتابیں تو موجود ہیں اور اساتذہ بھی موجود ہیں لیکن اسکولوں کے روٹین میں درجہ اول تا پنجم اردو کو شامل نہیں کیا گیا ہے
اس سمت میں جناب عبدالقیوم انصاری صاحب نے حکومت کو لکھا تھا جس کی ستائش کرتے ہوئے محمد رفیع نے کہا کہ یہ معاملہ تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اردو پڑھنے والے طلبہ کو ہندی راشٹریہ بھاشا سے بھی محروم کیا جا رہا ہے اور اسے بھی اسکولوں کے روٹین میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انجمن ترقی اردو مظفر پور کے شہری حلقہ کے صدر پروفیسر امان اللہ نے کہاکہ اردو زبان کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ دوسرے طلبہ کے مقابلے میں زیادہ سرکاری نوکریوں میں آ رہے ہیں، اس لیے اردو کے حوالے سے کسی بھی طرح سے کم ہمتی یا احساس کمتری کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اردو بیداری کانفرنس کے حوالے سے اسکولوں کے اندر بچوں کے درمیان اردو اور دینی معلومات پر مشتمل کوئز کرائے گئے تھے جن میں اول دوم اور سوم درجہ حاصل کرنے والے طلبہ اور طالبات کو انعامات سے نوازا گیا ساتھ ہی بی پی ایس سی کے ذریعے سے اردو اساتذہ کے لیے نو منتخب اردو اساتذہ کو بھی اعزازیہ دیا گیا۔
آج کے اس پروگرام میں مولانا شوکت علی، جناب محمد حماد، محمد امیر اللہ، غلام ربانی، محمد احسان، بدرلاسلام، قیصر نظامی وغیرہم کو اعزازیہ سند سے نوازا گیا انجمن ترقی اردو بہار کے سیکریٹری جناب عبدالقیوم انصاری نے انجمن ترقی اردو مظفر پور کے ضلع صدر جناب پروفیسر شبیر احمد و ان کے معاونین کو انجمن کے تئیں بہترین کارکردگی کے لیے اعزاز سے نوازا ساتھ ہی انہوں نے جناب محمد رفیع کی کا بھی اردو زبان کی بے شمار خدمات کے لیے انہیں اعزاز سے نوازا۔
اس موقع پر مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا جن میں شعراے کرام نے اپنے کلام پیش کیے
یہ کیا ہو گیا ٹوٹتا رہتاہے جس قدم سے باطل ائینہ
خانہ کعبہ میں وہ جنت کا پتھر دیکھتے
کیا ضرورت تھی سمجھتے راہ کے بھی پیچ و خم
ہم مسافر تھے نشان پائے رہبر دیکھتے علی احمد منظر
اردو عالی مرتبہ اردو عالی شان
ہر محفل کی جان ہے اپنی یہی زبان
بولے اس کو فخر سے سارا ہندوستان
مشترکہ تہذیب کی اردو ہے پہچان
اے عمل ہاشمی مائل
مشکل میں لگ رہا ہے یہ امن و امان کیا
وحشی کے ہاتھ لگ گیا گیتا قرآن کیا
ڈاکٹر پنکج کرن
پروگرام کا اختتام ساجد انور سیکرٹری شہری حلقہ انجمن ترقی مظفر پور کے اظہار تشکر کے ساتھ ہوا۔ پروگرام سے خطاب کرنے والوں میں پروفیسر شبیر عباس، ڈاکٹر منصور معصوم، حشام طارق، شاحد مظفر پوری، جناب حشمت صاحب، رائی شاہد اقبال منا، فردوس جہاں و محمد نوح شامل ہیں۔ آج کے اس پروگرام میں جناب جمیل احمد، خالد نعمان جاوید، محمد جاوید، مفتی جمال، محمد جاوید، پرویز ھاشمی، قیصر عالم، اسرار احمد عرف پپو بھائی، محمد رضوان، عبدالحسیب، منصور عالم وغیرہ شامل تھے۔
منور رانا آپ آسان سمجھتے ہیں منور ہونا
Pingback: اردو زبان کی بیش بہا خدمات کے لیے عبدالقیوم انصاری نے محمد رفیع کا کیا استقبال ⋆