مدرسہ بورڈ میں سیکریٹری و اگزامینیشن کنٹرولر کی جگہ نئی بحالی پر محمد رفیع نے اٹھایا سوال

Spread the love

مدرسہ بورڈ میں سیکریٹری و اگزامینیشن کنٹرولر کی جگہ نئی بحالی پر محمد رفیع نے اٹھایا سوال ، وزیر اعلی کو لکھا خط

اضافی چارج والے سیکریٹری کی جگہ اضافی چارج والے سیکریٹری اور اردو داں کی جگہ غیر اردو داں اگزامینیشن کنٹرولر کی کیا ہے حقیقت : محمد رفیع

پٹنہ: (پریس ریلیز)

بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے اگزامینیشن کنٹرولر ڈاکٹر نور اسلام علیگ جیسے قابل، اردو ادب کے معتبر شخص کو ہٹا کر اجیت کمار جیسے غیر اردو داں افسر کی بحالی پر قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

جناب رفیع نے سیکریٹری مدرسہ بورڈ کے عہدہ پر بہار اڈمنسٹریٹیو افسر کی بحالی پر بھی سوال کھڑا کیا ہے۔

جناب رفیع نے وزیر اعلی بہار کو لکھے مکتوب میں محکمۂ تعلیم میں عہدوں کی ریوڑیاں بانٹنے کے کھیل کا خلاصہ کرنے کی مانگ کی ہے۔

جناب رفیع نے کہا کہ جناب عبدالسلام انصاری بہت ہی قابل اور ہر دلعزیز افسر ہیں اور بہت کم وقت میں انہوں نے بہار کے عام عوام کے دلوں میں جگہ بنائی ہے۔ جناب عبدالسلام انصاری محکمۂ تعلیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار کے عہدہ پر فائز ہیں اور مدرسہ بورڈ کے سیکریٹری کا انہیں اضافی چارج بھی ملا ہوا تھا۔

اضافی چارج کا مطلب ہوتا ہے کہ اس عہدہ پر کوئی مستقل بحالی ہوتے ہی وہ خود بہ خود اپنے اصل حیثیت میں آجائیں گے۔ جب جناب عبدالسلام انصاری چیئرمین مدرسہ بورڈ کے چارچ میں تھے تب وہی ہوا تھا کہ سلیم پرویز صاحب کے چیئرمین بنتے ہی وہ محکمۂ تعلیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار کی حیثیت میں واپس ہوگئے تھے۔

لیکن ابھی تو بالکل مختلف معاملہ ہو گیا، ایک تو سلام صاحب اضافی چارج میں تھے اور اب شاہ جہاں صاحب کو ان کی جگہ مستقل نہیں بلکہ اضافی چارج سونپا گیا جس سے جہاں معزز وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار ناواقف ہیں وہیں اس بحالی کے پیچھے کا بدعنوانی عیاں ہو گیا ہے۔

اب اس طرح سے کوئی عہدہ حاصل کرے گا تو عوام اس سے کیا توقع رکھے گا۔ اس لیے جناب رفیع نے وزیر اعلی بہار سے مکتوب کے ذریعہ پورے معاملہ کی حقیقت کو ظاہر کرنے کی مانگ کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاہ جہاں صاحب شکچھا سنورگ سیوا کے افسر ہیں بھی نہیں۔ وہیں دوسری جانب جناب محمد رفیع نے اگزامینیشن کنٹرولر ڈاکٹر نور اسلام علیگ صاحب کی سبکدوشی کے چند دن قبل انہیں عہدہ سے ہٹانے اور ان کی جگہ غیر مسلم اجیت کمار کو بحال کرنے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اور کہا ہے کہ ابھی مختلف محکموں میں بحالیاں ہو رہی ہیں یا پھر سرٹیفیکیٹ چانچ کا کام چل رہا ہے اس لیے سرٹیفکیٹ میں سدھار و سرٹیفکیٹ کی دوسری کاپی وغیرہ کے لیے اکثر مدرسہ بورڈ میں بھیڑ جمع ہو رہی ہے، ڈاکٹر نور اسلام صاحب بہت ہی خندہ پیشانی کے ساتھ لوگوں کے کام کو بڑی تیزی سے انجام تک پہنچا رہے تھے اس بیچ انہیں ہٹا کر غیر اردو داں کو بحال کرنے سے ایک تو کام بالکل رک سا جائے گا اور اب کام کرانے والوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔

جب کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ڈاکٹر نور اسلام علیگ کی خدمات کے مد نظر انہیں اس عہدہ پر سبک دوشی کے بعد بھی ان کی خدمات لی جانی چاہیے تھی لیکن ہوا اس کے برعکس۔

جناب رفیع نے مزید کہا کہ مدرسہ بورڈ کی کمیٹی تحلیل ہونے کی وجہ سے چیئرمین کی جگہ غیر اردو داں ایڈمنسٹریٹر بحال ہیں اور اب غیر اردو داں اگزامینیشن کنٹرولر بحال ہونے سے عوام میں شکوک پیدا ہو گیا ہے کہ مدرسہ بورڈ کا مستقبل اب مزید زیادہ خطرے میں پر گیا ہے۔

اس لیے جناب رفیع نے مکتوب کے ذریعہ وزیر اعلی بہار سے جلد از جلد مدرسہ بورڈ کی نئی کمیٹی تشکیل دینے اور مستقل چیئرمین، سیکریٹری و اگزامینیشن کنٹرولر بحال کرنے کی مانگ کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *