سیکولر اچانک کمیونل بن جاتے ہیں

Spread the love

از:۔ مدثراحمد ۔شیموگہ ۔ کرناٹک سیکولر اچانک کمیونل بن جاتے ہیں شمشیر بے نیام

سیکولر اچانک کمیونل بن جاتے ہیں

سال2014کی بات ہے،اُس وقت ریاست میں بی جے پی کو ہٹانے کے لیے کانگریس پارٹی نے عزم کیا تھا کہ ہر حال میں بی جے پی کو شکست دینا ہے،اس کے لیے تمام لوگ ساتھ دیں۔
اسی دوران بی جے پی میں پیدا ہونے والی بغاوت سے بی جے پی کے سینئراور بنیادی رہ نمائوں میں شمارہونے والے بی ایس یڈی یورپانے کے جے پی کو تشکیل دیتے ہوئے بی جے پی کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا

کہ ان کے بغیر ریاست میں بی جے پی کام یاب نہیں ہوسکتی،اس کوشش میں بھلے ہی یڈی یورپا کو اقتدار حاصل نہ ہوا تھا

لیکن بی جے پی کو شکست ضرور ہوئی اور بڑے نقصان کے نتیجے میں کانگریس اقتدارپر آئی تھی،جس میں سدرامیا وزیر اعلیٰ بنے ہوئے تھے

۔2019 کے انتخابات میں یہی سدرامیا دوبارہ بی جے پی سے دودو ہاتھ کرنے کیلئے اعلان کرچکے تھے کہ ہر حال میں بی جے پی کو شکست دیناہے،اس کے لیے تمام ووٹران کانگریس پارٹی کا ساتھ دیں

لیکن اس دفعہ سال2014 کے باغی یڈی یورپا دوبارہ بی جے پی میں شامل ہوچکے تھے،اب وہ خودہی وزیر اعلیٰ کی کُرسی کی دعویدارتھے۔

بی جے پی کو شکست دینے کی دوڑمیں کانگریس پارٹی یہ بھول چکی تھی کہ کانگریس میں مسلمان بھی حق دارہیں،جب کانگریس پارٹی کو مسلمانوں کو یاد دلانے کی کوشش کی کہ ہمیں بھی ٹکٹ دے کر اقتدارکے حق داربنائیں

مگر کانگریس پارٹی نے صرف یہ کہاکہ مسلمان قربانی دیں ہم بی جے پی سے انہیں آزادی دلائیں گے۔

اب کانگریس کے مسلم لیڈران قربانیاں دیتے ہوئے کانگریس کو اقتدار پر لانے کی جدوجہد کرتے رہے،مگر اکثریت نہ ملنے کے سبب انہیں جے ڈی ایس کے ساتھ اشتراک کرنا پڑا،جس میں مسلمانوں کو نہ صنم ملا نہ خدائی ملی،بس ان کے ہاتھ میں خالی تھالی ملی۔

جو لوگ بی جے پی سے چھٹکارا دلانے کیلئے مسلمانوں کے ووٹ بٹورتے رہے وہ بعدمیں اقتدار اورکُرسی کی لالچ میں آکرکانگریس اور جے ڈی ایس جو نام نہاد سیکولرپارٹیاں ہیں

انہیں چھوڑکر سیدھے سیدھے بی جے پی کی گودمیں جا بیٹھے۔کل تک جو سیکولر اور سیکولرزم کے علم بردارتھے وہ اقتدارکی خاطر اچانک کمیونل بن بیٹھے،دانش وران،صحافی،علما اورنکڑوں کے سیاسی مبصریں جنہوں نے کانگریس کو جیتانے اور بی جے پی کو اقتدار سے دوررکھنے کی اپیل کی تھیں وہ تمام کے تمام آن کی آن میں پانی میں بہہ گئی۔

کئی سماج وادی اور سیکولر فکر رکھنے والے سیاستدان سنگھ پریوارکے لیڈران بن گیےاور سیاست کوٹھے کی طوائف ہوتی ہے اس بات کو ثابت کردیا۔

ہم یہ تمام باتیں اس لئے دوہرارہے ہیں کہ آج دوبارہ اُترپردیش میں یہی راگ گایاجارہاہے کہ کمیونل حکومت کو دوررکھنے کے لیے سماج وادی پارٹی کو اقتدارمیں لاناہوگا،لیکن پچھلے کچھ دنوں سے جو دَل بدلو حرکتیں ہورہی ہیں

وہ سماج وادی پارٹی کو بی جے پی 2 میں تبدیل کرنے کے اشارے دے رہے ہیں۔بی جے پی کے قدآور لیڈران جن کی بنیاد ہی فرقہ وارانہ سوچ سے رہی ہے اور انہوں نے ہر لمحہ اور ہر موقع پر یوپی کے مسلمانوں ،دلتوں اوردیگر اقلیتوں پر ظلم کرتے ہوئے اپنے آپ کو وقت کے فرعون ثابت کیاہے۔

جس طرح سے گدھا شیر کا چمڑا پہننے سے شیرنہیں بن سکتا اور جس طرح سے برہمن کے گھر میں پلنے والاکُتا سبزی خورنہیں بن سکتا،اُسی طرح سےبی جے پی سے ایس پی کو جانے والے نام نہاد لیڈران سیکولر نہیں بن سکتے۔

واضح ہوکہ سماج وادی پارٹی بھی کانگریس کی طرح دودھ کی دھولی ہوئی نہیں ہے،شائد آج سماج وادی پارٹی کے مسلم لیڈران مظفرنگر کے فسادات بھول چکے ہیں اورکس طرح سے ڈھکے مارکر سماج وادی پارٹی کےلیڈران مسلم کارکنوں کو اسٹیج سے نیچے اتارہے ہیں وہ بھی بھول چکے ہیں۔

اعظم خان سے جیسے قدآور لیڈرکو جیل میں سڑنے کے لیے چھوڑدیاگیاہے،وہ بھی سیکولرزم کی مثال سمجھ رہے ہیں۔

وہیں اسدالدین اویسی سے گذارشیں کی جارہی ہیں کہ وہ یوپی میں ووٹ کاٹنے کا کام نہ کریں۔

 

سوال یہ ہے کہ کیا پورے یوپی میں ایم آئی ایم ہی ایسی پارٹی ہے جو ووٹ کاٹنے کے لیےاُتررہی ہے۔

کرناٹک کے انتخابات کی ہی مثال لیں،یہاں تو اسدالدین اویسی کا سکہ نہیں چلتا تو پھر کیسے اور کس نے بی جے پی کو اقتدار سونپا ہے؟۔

ساری ذمہ داری اسدالدین اویسی کی ہی نہیں ہے بلکہ اور بھی پارٹیاں ہیں جن سےیہ اُمید کی جاسکتی ہے کہ وہ یو پی میں مسلمانوں کے ووٹ متاثر کرپائیں گے۔

غورطلب بات یہ ہے کہ اب یوپی کے موجودہ حالات کے تناظر میں یو پی کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں تو بہترہے، کیوں کہ اس وقت یوپی میں پارٹی ، شخصیت اور طاقت سے بڑھ کر پیسہ بول رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق کئی سیاسی جماعتیں پیسوں کی بنیادپر ووٹ خریدنے کی کوشش کررہے ہیں،اگر ہمیشہ کی طرح پانچ سو دئیے تھے اِدھر،پانچ سو دئیے تو اُدھر جیسے فارمولے پر کام کرتے ہوئے ووٹوں کی خریدوفروخت ہوتی ہے تو جمہوری نظام کے لیے نقصان کی بات ہوگی۔

اس وقت جمہوری نظام کو بچانے کے لیےجذباتی ہونے کے بجائے اپنی قیادت مضبوط کرتے ہوئے آنے والی نسلوں کیلئے سیاسی راہیں ہموار کرنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ ہرسیاسی جماعت کا کام سیکولر اور کمیونل بنیادوں پر حکومت کرناہے،کبھی کسی نے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیاست نہیں کی ہے۔

از:۔ مدثراحمد ، شیموگہ

کرناٹک۔

9986437327

ان مضامین کو بھی پڑھیں

3 thoughts on “سیکولر اچانک کمیونل بن جاتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *