شین مظفر پوری کی یوم ولادت پر انہیں پیش کی گئی خراج عقیدت

Spread the love

شین مظفر پوری کی یوم ولادت پر انہیں پیش کی گئی خراج عقیدت


شین مظفر پوری کی شخصیت کوہ نور کے ہیرے کی طرح ہے جس کی حفاظت کر ہم آنے والی نسلوں کو سپرد کریں گے : محمد رفیع


پروفیسر معنی نے کہا تھا تمام ماہرین زبان و ادب میں وہ منفرد مقام رکھتے ہیں : ارمان احمد غالب

مظفر پور، 15/ جولائی (وجاہت، بشارت رفیع)

ہندوستان کے مشہور شاعر، افسانہ نگار و ڈرامہ نگار شین مظفر پوری آج ہی کے دن 15 جولائی 1920 کو پرانا مظفر پور ضلع اور موجودہ سیتامڑھی کے نان پور بلاک کے باتھ اصلی میں حافظ عین الحق کے گھر پیدا ہوئے تھے۔

آج یوم ولادت کے موقع پر ان کے صاحبزادے ارمان احمد غالب کے تین کوٹھیا واقع رہائش پر ایک یادگاری نشست منعقد ہوئی۔ اس موقع پر قومی اساتذہ تنظیم کے ریاستی کنوینر، صحافی محمد رفیع نے کہا کہ شین مظفر پوری کی ایسی عظیم شخصیت تھی کہ ان کی شخصیت ہمارے لئے کوہ نور کے ہیرا کی طرح ہیں

جسے ہمیں پوری حفاظت کے ساتھ رکھ کر ان کی شخصیت کو، ان کی تصنیف کو آئندہ نسلوں کے حوالے کرنے کی ضرورت ہے۔

وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ جب میں نے کولکاتہ میں اردو کے حالت، اس کی تاریخ کا جائزہ لینے کے لئے گوگل کھولا تو شین مظفر پوری کا ہی نام سرفہرست ملا۔ افسانہ نگاروں کی فہرست میں سب سے اوپر انہیں کا نام ملا۔

وہیں ان کے چار بیٹوں میں تیسرے بڑے صاحبزادے ارمان احمد غالب ہیں۔ جناب غالب آج کی اس نشست میں فرماتے ہیں کہ ابا جان کی کتاب پاکستان حکومت میں رقس بسمل ابھی حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

اس میں ہندوستان اور پاکستان کے بنٹوارے اور اس درمیان غیر مسلموں کو جو ستایا گیا اس کا مکمل ذکر اس کتاب میں ہے۔ اردو میں تو والد محترم پر بہت سارے کام ہوئے، ہندی میں نہیں ہوا۔ انہوں نے دوسرے مصنفوں سے بہت زیادہ ڈرامہ لکھا۔

خون کی مہندی ان کا بہت مشہور ڈرامہ ہے، اس پر فلم بھی بنی اور پٹنہ ریڈیو سے سب زیادہ لمبے وقت تک چلا۔

پروفیسر مغنی صاحب نے جادہ اعتدال میں شین مظفرپوری کے فن کے حوالے سے لکھا ہے کہ کہانی کے آغاز و اختتام کے لحاظ سے تمام ماہرین زبان و ادب میں وہ منفرد مقام رکھتے ہیں انہیں یہ خوب پتا تھا کہ کہانی کی شروعات کہاں سے ہو اور ختم کہاں سے ہو۔

ان کی کہانی میں ایسی چاشنی تھی کہ پڑھنے والے کا تسلسل نہ ٹوٹتا تھا۔ اس موقع پر مشہور صحافی مظفر عالم نے کہا کہ شین مظفر پوری نے مظفر پور کو بین الاقوامی پہچان دلائی۔

انہیں بہت سارے انعامات و اعزازات حاصل تھے اور درجنوں کتابوں کے وہ مصنف تھے۔ اس موقع پر قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی سیکریٹری محمد تاج الدین، سرپرست عبدالحسيب ، ریاستی مجلس عاملہ کے رکن نسیم اختر، قومی اساتذہ تنظیم بو

چہاں بلاک کے صدر زاہد انور، محمد توصیف و شین مظفر پوری کے پوتا احمد راجدار عرف انمول، احمد حلال کے ساتھ آصف نسیم بھی موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *