استقبال ماہ رمضان
استقبالِ ماہ رمضان
معزز قارئین حضرات ! ہم شعبان المعظم کے آخری ایام سے سے گزر رہے ہیں عنقریب ہمارے درمیان رحمت والا مہینہ جلوہ فگن ہوگا ، اس ماہ کی ابتدا سے پہلے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحابہ کے درمیان ایک بلیغ خطبہ ارشاد فرمایا تھا جو حدیث سلمان کے نام سے مشہور ہے
مقررین وخطبا اس کو اپنی تقریروں میں بیان بھی کرتے ہیں ابن خزیمہ اس حدیث کے راوی ہیں کہتےہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے آخری ایام میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا:
کہا اے لوگو! تحقیق کہ تم پر عظمت والا مہینہ آنے والا ہے، یہ بہت برکت والا مہینہ ہے، جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اللہ تعالی نے اس ماہ مبارک کے دنوں میں بندۂ مومن پر روزے فرض کیے، اور راتوں کے قیام (تراویح) کو نفل فرمایا
جس نے اس ماہ مبارک میں ایک نفل نیکی کی گویا کہ اس نے ایک فرض کے برابر نیکی کی، اور جس نے ایک فرض ادا کیا گویا اس نے ستر فرض ادا کیے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، دکھ درد میں مداوا کا مہینہ ہے اس ماہ مبارک میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے
جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو افطار کروایا اس کے لیے ایسا ہے جیسا کہ اس کے سارے گناہ معاف کر دیے گئے اور اس کی گردن جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہے اور روزے دار کے اجر میں کچھ کمی بھی واقع نہ ہوگی صحابہ کرام (رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین) نے عرض کی یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے سب کو اتنی وسعت نہیں کہ کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کو بھی اس ثواب سے نوازے گا جو کسی روزے دار کو ایک کھجور سے افطار کرائے یا ایک گھونٹ پانی پلائے یا ایک گھونٹ دودھ کا شربت پلائے
پھر ارشاد فرمایا: اس کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے (پہلا عشرہ رحمت قرار دیا اس کی وجہ یہ ہے کہ رحمت تمام نعمتوں کے پانے کا ذریعہ ہے اللہ کے رحمت کے سو درجے ہیں جس میں سے اس نے ایک صرف مخلوق کو دیا ہے باقی 99 ننانوے اس کے پاس ہے جس کے سبب بندۂ مومن کو جنت میں داخلہ فرمائے گا )
جو اس مہینے میں اپنے مملوک، خادم یا غلام سے نرمی کرے گا اللہ تعالی انھیں بخش دے گا،اور فرمایا: اس مہینے میں چار خصلتیں اپناؤ دو خصلتیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چھٹکارا نہیں اور دو خصلتیں ایسی ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو گے پہلی دو خصلت جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو گے وہ یہ ہے
(1)اللہ کو ایک ہونے کی گواہی دینا
(2)اور اللہ سے استغفار کرنا یعنی مغفرت طلب کرنا اور وہ دو خصلت جن سے بندے کو چھٹکارا نہیں وہ یہ ہے کہ
(3) رب تبارک وتعالی سے جنت مانگے یعنی جنت کا سوال کرے
(4)اور جہنم سے پناہ مانگے ،اور یہ بھی فرمایا: جس نے کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کھلایا اللہ تعالی اس کو میرے حوض سے پلائے گا، پھر وہ کبھی دوبارہ پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے
معزز قارئین حضرات!
ایک حدیث پاک میں یہ بھی ہے کہ جو رمضان کی برکتوں سے محروم رہا گویا وہ پورا پورا محروم رہا اور جو اس کی برکتوں سے فیض یاب ہوا گویا کہ اس نے بھلائی کا وافر حصہ اپنے دامن میں سمیٹا اس لیے ہم سب سے جہاں تک ہو سکے اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی کوشش کریں کیوں کہ اس ماہ مبارک میں نیکی کرنا دوسرے مہینے کی بنسبت آسان ہے
بخاری شریف کی حدیث ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب رمضان شریف کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتےہیں، شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے، اس مہینے میں نیکیاں کرنے والوں کے لیے خوش خبری یہ ہے کہ،جنت میں ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے اس مہینے میں نیکیاں کرنے والا اسی دروازے سے جنت میں داخل ہوگا
ہم سب کو چاہیے کہ نیکیاں کر کے اپنے آپ کو اس لائق بنا لیں کہ اللہ تعالی ہمیں اسی دروازے سے جنت میں داخلہ نصیب فرمائے، اور ہم رمضان المبارک کے صدقے جنت میں داخل ہو جائیں۔۔آمین یارب العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
از قلم: محمد عمران مصباحی، 27 شعبان المعظم 1444ھ مطابق 20 مارچ 2023ء بروز پیر
Masha allah