ایران کا اسرائیل پر حملہ عالمی جنگ کا سبب ہو سکتا ہے
تحریر محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
7 ۔اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر قریب پانچ ہزار راکٹ داغ کر جنگ کی ابتدا کی، یہ حملہ برسوں سے اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں کے قتل و قبضہ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا نتیجہ تھا، اسرائیل پر اب تک کا یہ سب سے بڑا حملہ تھا، یہ حملہ اس وقت ہوا جب ساری دنیا اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہی تھی جس میں عرب ممالک پیش پیش تھے۔
اس حملے سے جہاں اسرائیلی مقاصد زمیں دوز ہوے ٹھیک اسی طرح اسرائیل نے فلسطین کو خاک کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، غزہ کی قریب 22 لاکھ آبادی رفح کے مقام پر کھلے آسمان کے نیچے پلاسٹک ٹینٹ پر آباد ہے، جانی نقصان کا تجزیہ نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ پورا غزہ تباہ ہوگیا ہے، ہسپتال، اسکول، ریلیف کیمپ کوئی جگہ ایسی نہیں بچی جہاں اسرائیل نے حملہ نہ کیا ہو
جنگ کے اصولوں سے پرے جاکر حملے ہوے ہیں اور ہو رہے ہیں، فلسطینیوں کا خون پانی کی طرح بہتا دیکھ یمن کے حوثی اور لبنان سے حزب اللہ اپنی بساط بھر بچ بچ کر حملے کرتے رہے، چند دنوں قبل لبنان میں کمپیوٹر، الیکٹرانک گاڑیاں، پیجر، واکی ٹاکی، ٹی وی وغیرہ میں کثرت کے ساتھ بلاسٹ ہوے
نتیجے میں پچاس کے قریب لوگ مارے گئے اور سیکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوے، جواباً لبنان نے حملے کیے تو اسرائیل نے لبنان پر بھی سخت حملے کیے اور 27 ستمبر 2024 کو لبنان کے حزب اللہ چیف حسن نصر اللہ کو مار دیا، فی الحال لبنان میں اسرائیلی فوج گھس گئی ہے، ایرانی حملہ شاید لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلا کا الٹی میٹم ہے ۔
سمندر میں یمن نے پچھلے کئی مہینوں میں اسرائیل جارہے دسیوں آبی جہاز (ships) سمندر کی ہی نذر کر دیے، اسرائیل کی بندر گاہیں سونی پڑ گئیں، امریکا اس خونی کھیل میں پوری طرح سے اسرائیل کے ساتھ رہا، فوجی، ہتھیار، بجٹ سب دیا، افریقہ نے اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ میں مقدمہ کیا، بہت سارے ممالک اسرائیل کے ظالمانہ، وحشیانہ رویہ سے ناخوش ہو کر اسرائیل سے دور ہو گئے، دنیا بھر میں طلبہ یونین اور حقوق انسانی کی تنظیموں نے ان حملوں کے خلاف مظاہرے کیے
اہل غزہ کا حال یہ ہے کہ پینے کا پانی، کھانے کا سامان تک نہیں، رمضان المبارک میں گھاس سے روزہ افطار کرتے دیکھے گیے، مصر نے اپنا بارڈر دنیا بھر سے پہنچنے والے امدادی سامان کے لیے بھی نہیں کھولے، ہزاروں ٹرک سامان بارڈر پر ہی خراب ہوگیا، دو تین دن قبل جب اسرائیلی پردھان منتری اقوام متحدہ میں بولنے کے لیے آئے تو سوائے چند ممالک کے ان کی تقریر سننے والا کوئی نہ تھا، سب اسی کے سامنے اٹھ کر چل دیے۔
اب 1 اکتوبر کی رات میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے اسرائیل پر 180 یا اس سے زائد بیلیسٹک میزائل سے حملہ کردیا ہے، جن کی تصاویر، ویڈیوز سوشل میڈیا کے x(ایکس) پلیٹ فارم پر دیکھی جا سکتی ہیں، ویڈیوز میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ اکثر میزائل اسرائیل پر گرے ہیں اور شدید مالی نقصان ہوا ہے، جانی نقصان کی خبر ایک دو روز میں آجائے گی
بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹس اس بات کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس حملے میں اسرائیل کی گیس رنگ اور ملٹری بیس پر حملہ کیا گیا ہے،20 سے زیادہ F35 لڑاکو طیاروں کی تباہی کی خبر بھی ہے، ایران کا یہ حملہ اسرائیلی جارحیت کا نتیجہ ہے، 3 جنوری 2020 کو ایران کے میجر جنرل قاسم سلیمانی بغداد ہوائی اڈے پر ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
ایران اور اس کے آس پاس کی سیاست میں ان کا بڑا نام تھا۔ موساد اور سی آئی اے نے اس کی ذمہ داری لی تھی۔ 20 مئی 2024 کو ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اور ودیش منتری کی ایک ہیلی کاپٹر کریش میں موت ہوگئی تھی، آذربائیجان کے بارڈر پر یہ حادثہ ہوا، یہاں موساد کے خفیہ ادارے پائے جاتے ہیں ایسا ماہرین کا کہنا ہے
ایرانی پارلیمنٹ کے ایک رکن بخشش اردستانی نے لبنان میں پیجر، واکی ٹاکی پھٹنے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایرانی صدر کی موت پیجر پھٹنے سے بھی ہو سکتی ہے، ایرانی صدر بھی پیجر استعمال کرتے تھے یہ ہو سکتا ہے کہ اس پیجر کی نوعیت مختلف ہو ۔
حالاں کہ اس سے قبل ایرانی ایجنسیوں کی جانب سے حادثے میں کسی بھی سازش ہونے کے امکان کو خارج کیا تھا – 31 جولائی 2024 کو حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو ان کے ذاتی محافظ کے ساتھ ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک واضح اسرائیلی حملے میں قتل کر دیا گیا تھا ۔
ہنیہ کو ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد فوج کے زیر انتظام ایک مہمان خانے میں اپنی رہائش پر واپس آنے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔