کیا آپ کو مچھلی کا مذکر معلوم ہے
کیا آپ کو مچھلی کا مذکر معلوم ہے ؟
جب ہم چھوٹے تھے تو ہمیں یہ اصول معلوم نہیں تھا کہ الف پر ختم ہونے والے مذکر کو مؤنث بنانا ہوتو اس کی آخری “الف” کو چھوٹی “ی” میں بدل دیتے ہیں
لیکن اس کے باوجود ہم مرغا مرغی، بکرا بکری، گدھا گدھی یا گھوڑا گھوڑی کے معاملے میں کوئی غلطی نہیں کرتے تھے۔
البتہ جب چڑا چڑی اور کُتا کُتی تک بات پہنچتی تو استاد کا غضب ناک چہرہ دیکھنا پڑتا اور تذکیروثانیت کے وہ معصوم سے اصول جو ہم نے لاشعوری طور پر اپنا رکھے تھے، دُھوان بن کر اُڑ جاتے۔
اِس بات کا منطقی جواب کوئی نہیں دیتا تھا کہ چڑی کو چڑیا اور کُتّی کو کُتّیا کہنا کیوں ضروری ہے۔
ذرا اور بڑے ہوئے تو معلوم ہوا کہ تذکیروثانیت کی دنیا تو پوری اندھیرنگری ہے۔ وہاں نر اور مادہ کے اصولوں کی کھُلی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔
مثلاً کوّا، اُلو، ہُد ہُد، خرگوش، لنگور، گِدھ، کچھوا اور مچھّر کے بارے میں پتہ چلا کہ اِن بے چاروں کی مؤنث شکل تو موجود ہی نہیں ہے۔
دِل میں بار بار خیال آتا کہ مسٹر خرگوش کے گھر میں کوئی مسِز خرگوش بھی تو ہو گی ۔ لنگور کی بیوی، گِدھ کی ماں، کچھوے کہ بہن۔
کیا یہ سب ہستیاں وجود ہی نہیں رکھتیں ؟
اور اگر ہیں تو اُن کے لیے الگ سے الفاظ کیوں موجود نہیں۔
اِس بے انصافی اور زیادتی پر ایک بار بہت گِڑگڑا کر اپنے اُستاد سے سوال کیا تو وہ غصے سے لال ہوکر بولے، “بے انصافی تو دونوں طرف سے ہے۔
مچھلی کے شوہر کا نام سنا ہے کبھی؟
وہ بھی تو وجود رکھتا ہے۔”
ہم لاجواب ہوگیے اوراُستاد جی نے پوری فہرست گِنوا دی
“فاختہ، مینا، چیل، مُرغابی، ابابیل، مکھی، چھپکلی۔۔۔”
استاد جی نے الٹا ہمیں سوال داغ دیا بتاؤ: کیا اِن سب کے باپ بھائی وجود نہیں رکھتے؟
اور آج تک اس سوال کا جواب ڈھونڈ رہے ہیں
کوئی اہل علم مدد فرمائیں…
Pingback: ذہانت کی بارہ قسمیں اوران سے متعلق کیرئیر ⋆ اردو دنیا ⋆ قیام الدین قاسمی سیتامڑھی