ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوث اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں سہارا غوث اعظم کا
اللہ سبحانہ و تعالی خالق شش جهات اور مالک کل کائنات ہے اس نے اپنی مخلوقات کے اندر ہر مختلف قسم کے درجات رکھے ہیں جن میں حضرت انسان کا درجہ بلاشبہ پہلا ہے کیونکہ اللہ تبارک و تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات اور اپنا خلیفہ و نائب بنا کر اس دنیا میں بھیجا ہے ۔ جیسا کہ قرآن مقدس میں ذکر ہے “ولقد كرمنا بني آدم وحملنٰهم في البر والبحر ورزقنٰهم من الطيبات وفضلنٰهم على كثير ممّن خلقنا تفضيلا ” ترجمہ:اور بےشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دیاوران کو خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا۔(سورۂ اسراء :70/17) اور “إذ قال ربك للملائكة إني جاعل في الأرض خليفة” ترجمہ: اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا: میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں (سورۂ بقرہ 30/2) جیسی تابندہ آیتیں اس حقیقت پر شہادت عدل قائم کرتی ہے ۔
اس دنیا میں بے شمار انسان پیدا ہوئے جن میں سے اکثر ایسے ہوئے کہ ان میں کوئی کمال و خوبی نہیں اور بعض لوگ ایسے ہوئے جو صرف چند خوبیاں رکھتے تھے مگر حضور غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی وہ ذات گرامی اور وہ ذاتِ بابرکات ہے جو بہت سے کمال و خوبیوں کی جامع ہے کہ آپ کو سارے ولیوں کی سرداری کا ذمہ ملا ہے اور بلاشبہ آپ سارے ولیوں کے سردار ہیں۔
آپ صاحب سخاوت بھی اور صاحب شجاعت بھی ہیں۔ عبادت وریاضت والے بھی اور فصاحت و بلاغت والے بھی ہیں، حلم والے بھی اور علم والے بھی ہیں۔ دلوں کو مسخر کرنے والی بھی اور میدانِ خطابت کے شہسوار بھی ہیں۔ غرض کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ بہت سے کمالات و خوبیوں کے جامع ہیں اور ہر ایک میں ممتاز دیگانہ ہیں۔
اسی لیے دنیا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو مظہر العجائب والغرائب سید سرکار غوث اعظم عبدالقادر جیلانی کے نام سے یاد کرتی ہے اور قیامت تک اس طرح یاد کرتی رہے گی۔
سید سرکار حضور غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کو اللہ رب العزت نے ولایتِ وہبی نوازا تھا یعنی آپ شکم مادر ہی سے ولی صفت پیدا ہوئے تھے۔ مقام غوثیت و قطبیت و فردانیت سے عروج کر کے آپ مقامِ محبوبیت پر فائز تھے بلا شبہ آپ آية من آيات الله ومعجزة من معجزات الرسول صلى الله عليه وسلم تھے ۔
ایک ایسا وجود مسعود جو قطبوں کا قطب، غوثوں کا غوث اور کل ولیوں کا سردار ٹھہرے۔ جن کی عظمت شان اور رفعت مکان سمجھ میں نہیں آتا کہ کیسے بیان کیا جائے۔ بڑے بڑے علماء اور عرفاء و اصلانِ حق اور اللہ والوں سے جب آپ کے بارے میں پوچھا گیا تو بس یہ کہہ کر چپ ہو گئے کہ :
پوچھتے کیا ہو شہِ جیلاں کے فضائل آسی
ہر فضیلت کے وہ جامع ہیں نبوت کے سوا
ولادت با سعادت : سلطان الاولیاء شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت بروز پیر جیلان میں شب اول ماہ رمضان کے اندر470 میں ہوئی۔
جب آپ اپنے ماں کے شکم میں تھے تو اس وقت آپ کی والدہ محترمہ کی عمر کچھ ساٹھ سال کی تھی۔ اس عظیم الشان ذات گرامی کی توصیف و تعریف کسی قلم کار اور کسی زبان میں نہیں ہے کہ غوث اعظم کی مکمل طور پر کر سکیں۔
لوگوں کی پکار اغثنی پر آپ غوث اعظم بن کر جلوہ گر ہوئے یعنی شان غوثیت دکھاتے رہے۔ آپ محبوب کبریا تھے۔ آگ سرکردہ اولیاء تھے اور آپ زندگی بھر مخلوق خدا کی حاجت روا نے کرتے رہے اور اب تک کر رہے ہیں۔
نسب ِ مبارک :
آپ کا شجرہ سید ابو صالح موسی جنگی دوست بن عبد اللہ الجیلی بن سید یحییٰ زاہدبن سید محمد مورث بن سید داؤد بن سید موسی ثانی بن سید موسی الجون بن سید عبد اللہ ثانی بن سیدعبداللہ المحض بن سید حسن المثنیٰ بن سیدنا امام حسن بن سیدنا علی کرم اللہ وجہ سے ملتا ہے۔
ایامِ طفولیت :
اس روئے زمین پر جتنے بھی اولیائے کرام اور علمائے کرام ہیں سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ پیدائشی ولی ہیں۔اور کہا جاتا ہے کہ جب آپ کی پیدائش ہوئی تو اس وقت جتنے بھی لڑکے پیدا ہوئے وہ سب کے سب اپنی زمانے کے ایک بڑے ولی کامل بن کر روئے زمین پر چمکے۔
جب آپ کی پیدائش ہوئی اس وقت سے آپ نے رمضان المبارک کے مہینے میں طلوع آفتاب سے لے کر غروب آفتاب تک آپ نے اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہیں پیا جیسا کہ کہا جاتا ہے ولد الاشرف ولد ولا یرضع فی رمضان یعنی سادات کے گھر آنے میں اکثر حصہ پر نور بچہ پیدا ہوا جرم جان میں دن بھر دودھ نہیں پیتا ہے۔ نیز کھیل کود سے بھی آپ کو بہت ہی زیادہ نفرت تھی۔
آپ کو معلوم ہی ہے کہ بچپن میں عام طور پر بچے کھیل کود کے بہت ہی زیادہ شوقین ہوتے ہیں مگر اللہ رب العزت کو یہ منظور نہ تھا کہ یا آسمان کا روشن اور چمکتا ہوا ستارہ کھیل کود میں اپنا وقت ضائع کرے۔
آپ بچپن کی عمر سے ہی لہو و لعب سے کوسوں دور رہے اور آپ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کبھی بھی میں کھیلنے کودنے کا ارادہ کرتا تو غیب سے آواز آیا کرتی تھی کہ اے برکت والے میری طرف آ جا اور کھیل کود میں مشغول نہ ہو۔
ولایت کا علم :
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ کچھ لوگ غوسے اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں آجاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا اور کس طرح ہوا تو غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے ولایت کا علم کب تک سال کی عمر میں ہوا مزید آپ یہ کہتے ہیں کہ جب میں مکتب جایا کرتا تھا تو غیب سے آواز آیا کرتی تھی اور تمام اہم اقبال نے سنا کرتے تھے کہ افسحوا الولی اللہ یعنی اللہ کے ولی کے لیے جگہ کشادہ کر دو۔
تعلیم و تربیت :
غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ وسلم اللہ رب العزت نے ماں کے شکم سے ہی حافظ قرآن اور تمام تر علم و فنون کا ایک بڑا اور جدید عالم بنا کر بھیجا تھا اسی وجہ سے آپ کی ولادت سے قبل آپ کے کشف و کرامات کا ظہور ہونے لگا تھا۔
ایک مرتبہ ایک سائل نے دروازے پر آکر صدا لگائی وہ بدبخت آپ کی والدہ محترمہ کو گھر میں تنہا پا کر گھستا چلا آیا تو اسی وقت غیب سے ایک شعر نمودار ہوا جو اسے وہی چیر پھاڑ کر غائب ہو گیا۔
آپ سولہ سال کی عمر میں جیلان سے بغداد شریف تشریف لے گئے اور ساتھ ہی سال کی عمر میں فضل ربی سے جملہ تمام مختلف اور متنوع قسم کے علوم و فنون سے فراغت حاصل کرکے بحر متلاطم کی طرح چمک اٹھے۔
اس وقت کے بعد آپ حضرت ابو الخیر ابو سعید کے مرید ہوگئے اور مجاہدات و عبادات میں مصروف رہنے لگے۔
اولاد: شیخ عبد القادر جیلانی ؒکی چار ازواج سے انچاس بچے پیدا ہوئے۔ بیس لڑکے اور باقی لڑکیاں۔
شیخ سیف الدین عبد الوہاب, شیخ تاج الدین عبد الرزاق,شیخ شرف الدین عیسیٰ,شیخ ابو اسحاق ابراہیم,شیخ ابو بکرعبد العزیز,شیخ ابوزکریا یحیٰ
شیخ عبد الجبار,شیخ ابو نصر موسیٰ,شیخ ابو الفضل محمد اور شیخ عبد اللہ۔
عبادت و ریاضت :
جب آپ ابولخیر ابو سعید کے مرید بنے تب سے لے کر لگ بھگ پچیس سال تک آپ جنگلوں میں مستانہ طور پر پھرتے رہے۔ ہوش آتا تو عبادت میں مصروف ہو جاتے۔ اس عمر میں آپ نے بڑی بڑی ریاضتیں کیں اور کئی کئی دنوں تک آپ نے پتوں اور گھاس پر اپنا گزارا کیا۔
چالیس سال تک عشاء کے وضو سے صبح کی نماز ادا فرماتے رہے اور سر تکیہ پر پر نہ رکھا۔15 سال اسی عالم میں گزرے کہ تمام شب ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے۔ ایک ایک رکعت میں ایک ایک قرآن شریف ختم کیا کرتے تھے۔
جب پوری طرح تزکیہ باطنی ہو چکا تو آپ کو خرقہ خلافت عطا ہو گیا۔ اور آپ جذب و سکر سے سلوک میں آگئے۔ وعظ و نصیحت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔آپ کی تقاریر سننے کے لیے دور دراز سے لوگ حاضر ہوا کرتے تھے۔
ہجوم کی یہ حالت حالت ہوتی تھی کہ کہیں بھی پاؤں رکھنے کی جگہ باقی نہیں رہتی تھی۔آپ کے ہاتھ پر بے شمار لوگوں نے اسلام قبول کیا اور اسلام کی حقانیت سے روشناس ہوئے۔
آپ کا معمول رہا کرتا تھا کہ آپ خود ہی درس دیا کرتے تھے۔اور جن طلباء کے پاس خرچہ نہیں ہوا کرتا تھا اسے علم دین طلب کرنے کے لیے آپ اپنے پاس ہی خرچہ دیا کرتے تھے۔اور تمام لوگوں کی خیر خواہی کے لیے کام کرنا شروع کر دیے۔
حضور غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ کی کشف و کرامت :
یوں تو جتنے بھی اولیاے کرام اس خاکدان گیتی پر جلوہ گر
ہوئے ہیں سبھی نے اپنے کرامات سے لوگوں کو مشرف بہ اسلام کیے ہیں مگر جو خدمات بطور کشف و کرامات حضور غوث الاعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ نے کی کسی دوسرے ولی کے حیات میں اس کی جھلک کبھی دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔
میں آپ کو خود کا ذاتی تجربہ بتاتا چلتا ہوں کہ جب کبھی بھی میں کسی بھی مصیبت میں گرفتار ہوتا ہوں اور مجھے کوئی چارہ نظر نہیں آتا ہے تو میں یا غوث المدد کہنے لگتا ہوں اور یہ وظیفہ اتنا زیادہ کارآمد ہے کے مجھے کبھی بھی مایوس نہیں کیا ہے۔ میں ہمیشہ اس وظیفے کی بدولت بڑے بڑے مشکلات سے باآسانی نکل گیا ہوں جہاں سے نکلنا تو دور کی بات سوچنے سے بھی روح کہاں جاتی تھی۔
مگر یا غوث المدد کے اس وظیفے نے نے مجھے ہر مشکلات سے نکال دیا۔ آئیے ذرا حضور غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ کے کچھ کشف و کرامات پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ ایک حسین و جمیل عورت آپ کی مریضہ تھی مریدہ ہونے سے پہلے اس پر ایک بدکار شخص عشق تھا تحصیل بیت کے بعد وہ عورت از ایہ حاجت کے لیے پہاڑ کی طرف روانہ ہوتی ہے تو اس وقت کار کو اس کا علم ہوا تو اس کا پیچھا کیا اور اس کے دامن عصمت کو داغدار کرنا چاہا جب اس عورت کو چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آئی تو تو اس نے سرکار غوث اعظم کا نام لینا شروع کر دیا اور کہنے لگی الغیاث یاغوث اعظم دستگیر الغیاث یاشیخ محی الدین یا غیاث عبدالقادر جیلانی اس وقت سرکار غوث اعظم اپنے مدرسے میں وضو فرما رہے تھے اور آپ کے پاؤں میں لکڑی کے دو نا لائن تھے آپ نے وہی اتارا اور غار کی طرف پھینکا فاسق کے مراد کے حصول کے پہلے دونوں نعلین پاک اس کے سر پر جا پہنچے اور اس کے سر پر مارنے لگے یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ عورت نے دو نعلین مبارک لئے غوث اعظم کی بارگاہ میں حاصل ہوتی ہے اور تمام حاضرین کے سامنے اپنی پوری کیفیت بیان کرتی ہیں۔ تو پتا چلا کے اور سے اعظم دستگیر نے کس طریقے سے اس معذور عورت کی امداد کی۔
عدی بن مسافر کا بیان ہے کہ ایک روز آپ مدرسے کے صحن میں وعظ و نصیحت فرما رہے تھے کہ بارش ہونے لگی اور لوگ افراتفری کا شکار ہوئے اور گھبراہٹ محسوس کرنے لگے تو آپ نے آسمان کی جانب رخ کرکے رشاد فرمایا کہ میں لوگوں کو جمع کرتا ہوں اورتو منتشر کرتا ہے آپ کا یہ کہنا تھا کہ مدرسے کے صحن میں بارش بند ہو گئی اور مدرسے کے باہر بارش بدستور جاری رہی۔
ہوا موقوف فورا ہیء برسنا اہل مجلس پر
جو پایا ابر باراں نے اشارہ غوث اعظم کا
حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حضرت سید عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت غوث اعظم سخت علیل ہو گئے، ہم لوگ آپ کے ارد گرد آبدیدہ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس وقت آپ نے فرمایا: ”ابھی مجھے موت نہیں آئے گی۔ میری پشت میں یحییٰ نامی لڑکا ہے، جس کی ولادت ضرور ہوگی“۔ حضرت شیخ عبد الوہاب فرماتے ہیں کہ آپ کے فرمان کے مطابق صاحبزادے کی ولادت ہوئی تو آپ نے اس کا نام یحییٰ رکھا۔ اس کے بعد عرصہ123 دراز تک آپ باحیات رہے۔ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ ”جو شخص اپنی مصیبت کو پوشیدہ رکھتا ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ اُسے دُگنا اجر دیتا ہے، لہذا فقر کو چھپانے میں ہی بہتری ہے“۔
حضرت شیخ ابو عبد اللہ محمد بن ابی الفتح رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ ۵۴۰ھ میں ایک دن میں حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ مجھے چھینک آئی اور بلغم منہ سے نکل پڑا۔ مجھے شرم محسوس ہوئی کہ ”شاید حضرت کو کراہت محسوس ہوئی ہو“۔ میں شرم سے سر جھکائے ہوئے تھا کہ حضرت غوث اعظم نے فرمایا: ”اے ابو عبداللہ! کوئی مضائقہ نہیں، آج کے بعد نہ تھوک اور بلغم ہوگا اور نہ رینٹھ“۔ حضرت ابوعبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد میں مدت مدید تک زندہ رہا، یعنی ۱۳۷ سال عمر پائی، لیکن اُس دن کے بعد نہ تو کبھی تھوک نکلا اور نہ کبھی ریزش آئی۔
ایک بار سرکار بغداد حضور غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانیؒ دریا کی طرف تشریف لے جا رہے تھے وہاں کنارے پر انہوں نے ایک نوے سال کی بڑھیا کو دیکھا انتہائی پرسوز اندازمیں زار و قطار رو تے دیکھا آپ نے اپنے ساتھ موجود ایک مرید نے پوچھا یہ بوڑھی عورت کیوں رورہی ہے اس نے بارگاہ غوثیت میں عرض کیا کہ یا حضرت! اس بوڑھی عورت کا اکلوتا خوبرو بیٹا تھا بیچاری نے اس کی شادی رچائی دولہا نکاح کرکے دولہن کو اسی دریا میں کشتی کے ذریعے اپنے گھر لا رہا تھا کہ کشتی الٹ گئی اور دولہا اور دلہن سمیت ساری بارات ڈوب گئی اس واقعہ کو برسوں گزر چکے مگر ماں کو اب بھی اپنے بیٹے اور بہو کا انتظار رہتاہے اس بیچاری کا غم جاتا ہی نہیں روزانہ اس دریا پر آتی ہے اور بارات کو نہ پاکر رو دھو کر چلی جاتی ہے۔ حضور غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کو اس بوڑھی عورت پر بڑا ترس آیا آپ ن وہیں اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے اور ر ڈوبی ہوئی کشتی دریا سے برآمد ہونے کی التجا کی ابھی شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے سجدے سے سر بھی نہ اٹھایا تھا کہ یکایک وہ کشتی دولہا دولہن اور باراتی اپنے تمام ساز و سامان سطح آب پر نمودار ہوگئی چند ہی لمحوں میں کنارے آلگی تمام باراتی سرکار بغداد سے دعائیں لیکر خوشی خوشی اپنے گھر پہنچے اس کرامت کا چرچا چہارسو پھیل گیا ک جسے سن کر بے شمار کفار نے آکر سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے دست حق پرست پر ایمان قبول کرلیا بیشتر سے زیادہ لوگ یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ حضور غوث پاک کی دعا سے جو ڈوبی ہوئی کشتی برآمد کروائی اس کے دولہا حضرت سید کبیرالدین شاہ دولہ دریائی تھے جن کا مزار پرانوار پاکستا ن کے معروف صنعتی شہر گجرات میں مرجع خلائق ہے۔
فرموداتِ غوثِ اعظم: اے انسان، اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت، عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسا لے تو ربِ تعالٰی کی عزت و جلال کی قسم یہ ممکن نہیں، اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت میسر نہ آجائے۔
اہلِ دل کی صحبت اختیار کر تاکہ تو بھی صاحبِ دل ہو جائے۔ میرا مرید وہ ہے جو اللہ کا ذاکر ہے اور ذاکر میں اُس کو مانتا ہوں، جس کا دل اللہ کا ذکر کرے۔
وفات پر آہ حسرت: سلطان الاولیاء قدوۃ العارفین پیرانِ پیر روشن ضمیر قطب الاقطاب الشیخ محیی الدین عبد القادر جیلانی غوث اعظم دستگیر ؒ کا انتقال 1166ء کو ہفتہ کی شب کو 89 سال کی عمر میں ہوئی۔اور آپ کی تدفین آپ کے مدرسے کے احاطے میں ہوئی۔ آپ نے بیشمار خدمات اداکئے اور اس دارِ فانی سے دارِ آخرت کی طرف روانہ ہوے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان کی سنت پر گامزن رہ کر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور دارین کی سعادتوں سے مالامال کرے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
از قلم: محمد فداء المصطفٰی
(9037099731)
دارالهدی اسلامک یونیورسٹی ملاپورم کیرلا
mohammedfidaulmustafa938@gmail.com