گستاخ و ملعون کوعبرت ناک سزادی جائے

Spread the love

گستاخ و ملعون کوعبرت ناک سزادی جائے
محمدتوحیدرضاعلیمی
آخرکیوں دن بدن گستاخ وملعون پیداہورہے ہیں
محمدتوحیدرضاعلیمی نے گستاخِ رسول کے خلاف اپنا بیان رکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ گستاخ و ملعون نے نبی آخرالزماں ﷺ کی بلندو بالا ارفع و اعلیٰ مقدس وباعظمت و بابرکت شان میں نازیبہ کلمات بک کر مسلمانان عالم کی دل آزاری کی ہے مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے نبی کی شان میں اناب شناب ہرگزہرگز برداشت نہیں کرسکتا اسی لیے حکومت ہند سے درخواست ہے کہ ایسے گستاخ و ملعون کوعبرت ناک سزادی جائے اور اسے عبرت کا نشان بنایاجائے
محمدتوحیدرضاعلیمی نے کہاکہ ایک سیدھاسادھا شریف النفس انسان پولیس کے نا م سے ڈرتاہے پولیس اسٹیشن کے نام سے اس کا دل ڈھرکتاہے عزت دار انسان کے لیے کورٹ کچہری کاتصور بھی
ڈرپیداکرتاہے ظالم کی سخت سے سخت سزاکے تذکر ے سے ر وح کانپتی ہے ملک عزیز کے باشندے قا نون کی سخت پکڑسے بھی واقف ہیں اوربھیانک سزاسے بھی واقف ہیں اورظالم کواس بات کا بھی علم ہے کہ میرے پکڑے جانے سے لے کر سلاخوں کے پیچھے جانے تک اورسزاکے اعلان تک مجھے کتنی تکلیفوں ورسوائیوں کاسامنا کرناپڑتاہے۔ اوریہ بھی علم میں ہے کہ سزاکے د نوں میں بیوی بچوں ورشتہ داروں ودوست واحباب سے علیحدہ رہناہے ا گرسزائے موت سنا دیا جائے تو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سب کو چھوڑنا پڑے گا اور اس بات کا بھی علم ہے کہ میرے غلط کارناموں کی وجہ سے میرے ماں باپ اٰل و اولاد خاندان رشتہ داروں کا نام خراب ہوگا اگر بچے زندہ ہیں تو بچوں کو باپ کے بُرے
کارناموں کی وجہ سے طعنہ دیں گے اگر مقدس ومقتدر اعلیٰ وہ محترم و مکرم شخصیات کی شان میں اناب شناب بک کر سستی شہرت حاصل کرنی ہے تو لوگ بھی تمہیں نازیبہ کلمات و گندے گندے الفاظ ہی سے یاد کریں گے اب ان لوگوں سے سوال ہے
آخر کیوں ۔کسی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا جا تاہے
آخر کیوں ۔قوم ِمسلم کی دل آزاری کی جا تی ہے
آخر کیوں ۔مقدس ومحترم شخصیات کو لے کر انا شناب بکا جاتا ہے
آخر کیوں ۔انسانوں میں نفرتیں پیدا کی جاتی ہیں
آخر کیوں ۔بھائی چارہ کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
آخر کیوں ۔ایک طبقے کے لوگ تمہیں ہضم نہیں ہو تے
آخر کیوں ۔تمہارے دلوں میں اتنی شدت ونفرت ہے
آخر کیوں ۔لفظ ِمسلم سے دوسروں کو ڈرایا جا رہا ہے
آخر کیوں ۔ہندوستان کے مسلمانوں کو دہشت گرد تنظیموں سے جوڑا جاتا اور انہیں بدنام کیا جاتاہے
آخروہ کون ہیں ۔جو تمہارے دلوں میں زہر ہلا ہل کی طرح نفرتیں بھر رہا ہے ہیں
آخراتنی نفرتیں کیوں کیوں کیوں پھیلائی جارہی ہیں
آخر کیوں ۔مصطفی جانِ رحمت ﷺ کی شان میں نازیبہ کلمات کہہ کر مسلمانوں کو سڑکوں پر لایا جاتا ہے
احتجاج کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ کیا مسلمانوں کو امن وعافیت چین و سکون کے ساتھ رہتا دیکھ نہیں سکتے اے گستاخوں یاد رکھو ،تم جس ملک میں پیدا ہوئے ہو ہم بھی اسی ملک میں پیدا ہوئے ہیں
جتنا یہ ملک تمہارا ہے اتنا ہی یہ ملک مسلمانوں کا بھی ہے مسلمان اس ملک کے باعزت وفادار شہری ہیں مسلمان کرائے دار نہیں ہیں جتنے حقوق تمہیں دیے جاتے ہیں اتنے ہی حقوق ہمیں بھی دیے
جاتے ہیں ملک کا قانون سب کے لیے ایک ہے دھرموں کے درمیان میں جتنا زہر تم اگل اگل کر دھرموں سے لڑانا چاہتے ہو ہم اتنے ہی مصلحت سے انصاف سے عدل سے پیار سے محبت سے
قانون ہند کے دائرے میں رہ کرقانونی طریقہ سے تمہارا انتقام بھی لیں گے اور آپسی محبت بھائی چارہ کو بھی ہم مضبوط بنائیں گے ان شاءاللہ
ملک ِ عزیز ہندوستان امن و عافیت وسلامتی کا گہوارہ ہے تو اس امن و عافیت کو تباہ و برباد کرنے کے لیے ایسے گستاخ و ملعون پیدا ہو رہے ہیں ایسے ملعونوں سے ملک کی حفاظت کریں
سوال پیداہوتاہے کہ روزبروز ایسے ملعون گستاخ کیسے پیداہورہے ہیں دن بدن گستاخ کیسے پیداہورہے ہیں ۔ اِن کی پشت پناہی کرنے والا کون ہے اِن کو ہمت دینے والا کون ہے اِن کو مال و دولت کا لالچ دینے والا کون ہے اِن کو گستاخی کرنے پر اُبھارنے والا کون ہے
ایک منظم طریقے سے ایک کے بعد ایک کو گستاخی کرنے پر لانے والا کون ہے جواب آپ تلاش کریں اور اس کا حل ضرور نکالیں اور ملک میں ایسا مضبوط ٹھوس قانون پاس کرے کہ کوئی بھی کسی مذہب کے پیشوا کے خلاف اناب شناب نہ بک سکے اگر کوئی مقدس محترم مقدر بلند و بالا اعلیٰ و ِعرفہ شخصیات پر زبان طعن دراز کرتا ہے تو اسے قانون کے تحت عبرت ناک چوراہے پر سزا دی جائے تاکہ ٓانے والے دنوں میں کوئی بھی کسی بھی دھرم کے پیشواؤں پر نازیبا کلمات کا استعمال نہ کرے کسی کے جذبات سے نہ کھیلے کسی کی دل ازاری نہ کرے کسی کو تکلیف نہ دے نہ ذہنی تکلیف دے نہ جسمانی تکلیف پہنچائے اگر ایسا قانون پاس ہو گیااور اس پر عمل شروع ہو گیا تو انشاء اللہ ہر دھرم ہر مذہب کے مقتدر پیشوائوں کا احترام باقی رہے گا سب اپنے اپنے کاموں میں تجارت و کاروبار میں مشغول رہ کر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے ۔
محمد توحید رضا علیمی نے اپنے بیان کے آخری کلمات میں حکومت ہند سے درخواست کی کہ ملعون گستاخ کوسخت سے سخت سزا دی جائے آگے ایسی گستاخی کرنے کی سوچ رکھنے والوں کو کڑک سے کڑک وارننگ دے میں امید کرتا ہوں کہ ان ضروری باتوں پر غور و فکر کر کہ ملک کے نظام کو بگڑنے سے بچائیں گے اور امن و سلامتی کو یقین بنائیں
مضمون نگار ۔محمد توحیدرضاعلیمی بنگلور

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *