فضائلِ شبِ براءت

Spread the love

فضائلِ شبِ براءت

دعا عبادت کی روح ہے عبادت کا مغز اورنچوڑ ہے اورسنن ترمذی میں دعا کوعین عبادت قرار دیا گیا ہے کیوں کہ بندہ اپنے آپ کوعاجزومحتاج اور بے کس و بے بس سمجھ کر اپنے خالق ومالک کو پکارتا ہے اسی کا نام بندگی ہے دعا انفرادی طورپرکی جائےیا اجتماعی طور پر بہرصورت مستحسن ومستحب عمل ہے ایصال ثواب کا ذریعہ دعاے مغفرت بھی ہے مالی صدقات بھی ہیں اوردیگر عبادات بھی ہیں مثلاًحج بدل عمرہ تلاوتِ قرآن پاک اذکار درودِ پاک وغیرہ علامہ نظام الدین رحمتہ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں۔

عربی عبارت کا ترجمہ۔ فائدہ یہ ہےکہ انسان اپنے عمل کاثواب دوسرے شخص کوپہنچاسکتاہے نمازہویاروزہ یاصدقہ ہویاکوئی اورنیک عمل جیسے حج اورقرآن مجیدکی تلاوت واذکاراورانبیاے علیہم السلام کی قبورکی زیارت اورشہداءواولیاء اورصالحین کی قبروں کی زیارت اورمردوں کوکفن دینااورتمام نیکی کےکام اسی طرح ۔غایۃ السروجی شرح ہدایہ۔ میں ہے (فتاوی عالمگیری جلداول صفحہ نمبر 257 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

ایصال ثواب کے معنی ہیں کسی شخص کا اپنےکسی عمل خیرکا ثواب دوسرے کو پہنچانا۔ خواہ وہ زندہ ہو یاوفات پاچکاہو اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہےسورہ اعراف آیت نمبر 151میں ۔ترجمہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے التجاکی اےمیرے رب مجھےاورمیرے بھائی ہارون کوبخش دےاورہمیں اپنی رحمت میں داخل کراورتوسب رحم کرنے والوں سےزیادہ رحم فرمانےوالاہے۔

اورسورہ ابراہیم آیت نمبر 41 میں ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعاکی اے ہمارےرب حساب یعنی قیامت کےدن میری میرے والدین اور تمام اہل ایمان کی بخشش فرمانااور سورة الحشر آیت نمبر 10 میں فرمایا۔اےہمارے رب ہماری مغفرت فرمااورہمارے ان بھائیوں کی (بھی مغفرت) فرماجوہم سےپہلے وفات پا چکے(یا ایمان لانے میں ہم سے سبقت حاصل کرچکےہیں) ۔

سورہ نوح آیت نمبر 28میں ہےکہ۔(حضرت نوح علیہ السلام نےدعاکی)اے میرے رب میری اورمیرے والدین اورجو ایمان کےساتھ میرےگھر میں داخل ہوااور(جملہ) ایمان والےمردوں اورعورتوں کی مغفرت فرما ۔

قبرکی زیارت کرناشرعاًجائزہے نصف شعبان ہی نہیں بلکہ ہمیشہ قبروں کی زیارت کرنااوردعائے مغفرت کرناشرعاًجائزبلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

علامہ ابن عابدین شامی نےمصنف ابن ابی شیبہ کےحوالے سےلکھاہے ۔

ترجمہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرسال شہدائےاحدکی قبروں پرتشریف لےجاتےتھےاوریہ فرماتے۔ تم پرسلامتی ہواس لیےکہ تم نےصبر کیا۔پس آخرت کاگھرکیاہی اچھاہے (ردالمختار علی الدرالمختار جلد 3 صفحہ 140)

امام احمدرضاقادری قدس سرہ العزیزلکھتےہیں۔ زیارت قبورسنت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں ترجمہ۔ سن لو قبول کی زیارت کیاکروتمہارے اندر دنیاسےبےرغبتی پیداکرے گی اور آخرت یاددلائےگی(فتاویٰ رضویہ جلد29صفحہ نمبر282)

اسی مقصد کے تحت مسلمانوں کاایک بڑاطبقہ ہرجمعہ اوربعض مواقع پرقبرستان حاضرہوتےہیں اپنےمرحومین کے لئے ایصال ثواب و دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اپنے اندر یہ احساس پیداکرتے ہیں کہ آج ہم مٹی کے اوپر ہیں ۔

اللہ تعالیٰ نے ہمیں مہلت دی ہےتوبہ واستغفارکی اورقران کی آیت ۔ہرنفس کو موت کا مزہ چکھناہے۔کے تحت ایک دن اندرہوں گے اورقبرستان سےباہرنکلتے نکلتے ہمیشہ رہنے والی جگہ آخرت کی فکر لے کر نکلتے ہیں مزارات پر حاضری کاطریقہ یہ ہے کہ سلام کرتے ہوئے پائنتی کی جانب سے حاضرہواورچہرے کے سامنے آکر قبلے کی جانب پیٹھ کر کے مزارسےچار ہاتھ کے فاصلے پرکھڑاہو ۔پھردعا کرے اوراگربیٹھناچاہے توحسب مرتبہ اس کےقریب یادوراتنے فاصلے سےبیٹھےجیسازندگی میں اس کا معمول تھا۔(صحیح مسلم:2255

میں سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کویہ تعلیم دیتےتھےکہ جب وہ قبرستان کی طرف جائیں توان میں سےیہ کہنے والایہ کہےترجمہ۔السلام علیکم اے مومنوں اورمسلمین کی بستی والوں انشاءاللہ ہم تم سے ملنے والےہیں میں اللہ تعالیٰ سے تمہارے لیےمعافی کاسوال کرتا ہوں۔

قبروں/مزارات پرپھول ڈالنے کا شرعی حکم

سوال۔ مزارات پرپھول ڈالنے کی حقیقت کیاہے؟ جواب۔قبرپرپھول ڈالنامستحسن ہے اوراس کی اصل یہ حدیث ہے صحیح البخاری 1378میں ہے ترجمہ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہمابیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی دو قبروں کےپاس سےگزرے جن کو عذاب دیاجارہاتھا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایابےشک ان کوعذاب دیاجارہاہے اوران کوکسی بڑے گناہ کی وجہ سےعذاب نہیں دیا جارہاہے ان دونوں میں سےایک توپیشاب (کے قطروں) سےنہیں بچتاتھااوردوسرا چغلی کھاتاتھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکھجورکےدرخت کی ایک ترشاخ لی اس کےدوٹکڑے کئے پھرہرایک کی قبرپرایک گاڑدیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاامید ہے کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی ان کےعذاب میں تخفیف ہوتی رہےگی ۔

علامہ نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ۔ترجمہ ۔پھولوں اورخوشبودارچیزوں کوقبرپر رکھنامستحسن ہے اوراگران کی قیمت کوصدقہ کرکےمیت کوثواب پہنچادے تویہ افضل ہے (فتاویٰ عالمگیری جلد 5 صفحہ351 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

نصف شعبان میں قبرستان جاناکیساہے مومنوں کی ماں حضرتِ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میری باری کےدن ایک رات میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایاپھرمیں نےدیکھا (مدینہ شریف کے قبرستان )جنت البقیع میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم موجودہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایااے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاکیاتم یہ خیال کرتی ہوکہ اللہ تعالیٰ اور اس کےرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تمہارے ساتھ عدل نہ کریں گے؟میں نےعرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات نہیں ہے مجھےگمان ہواکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسری ازواج میں سےکسی کےپاس تشریف لے گئے ہیں توسرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ترجمہ ۔بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات میں آسمان دنیا کی طرف تجلی رحمت کانزول فرماتاہےتو بنی کلب کی بکریوں کے بال کی تعدادسے زیادہ لوگوں کوبخش دیتاہے( ابن ماجہ صفحہ نمبر 99 ترمذی)

اے ایمان والو! ہم نے پڑھاکہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم شب برات میں قبرستان تشریف لےجاتےتھے اس سے ثابت ہواکہ قبروں پرجانا ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔

ابن ماجہ میں ہے ترجمہ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ سےروایت ہے کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا۔میں نے تم لوگوں کوزیارت قبورسےمنع فرمایاتھااب ان کی زیارت کروکہ یہ دنیاسے بےرغبت بناتی اورآخرت کی یاددلاتی ہے۔

حضرت بریدہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے سرکارنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔عربی کاترجمہ۔ میں نے تمہیں تین باتوں سےمنع کیاتھاان میں سے ایک قبروں کی زیارت تھی لیکن اب قبروں کی زیارت کرواور اس زیارت سے اپنی نیکیاں بڑھاؤ(نسائی شریف ج 7ص 234حاکم المستدرک۔ ابن حبان۔بیہقی کبیر ج4ص74)

حضرتِ انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا۔ بے شک میں نےتم لوگوں کوزیارت قبورسےمنع کیاتھا اب جوبھی قبر کی زیارت کرناچاہے اسے اجازت ہے کہ وہ قبروں کی زیارت کرے۔

کیو ں کہ۔بے شک قبروں کی زیارت دل کونرم کرتی ہے اورآنکھوں سےآنسو بہاتی ہے آخرت کی یاددلاتی ہے(حاکم المستدرک جلد اول صفحہ نمبر 532)

زیارتِ قبورچاروں مسلک میں جائزہے شریعت میں قبروں کی زیارت کرناباعث اجروثواب اور آخرت کویاددلانےکاذریعہ ہے۔ ائمہ حدیث اورتفسیرنےتفصیل کےساتھ اس کےجائزہونے کوبیان کیاہے ۔چاروں مسلک کے ائمہ کرام کااس بات پراتفاق ہےکہ تمام مسلمانوں کے لئے قبروں کی زیارت جائزو مستحب ہے۔

تحریر: محمد توحید رضا علیمی بنگلور

امام مسجدرسول اللہﷺ خطیب مسجدِرحیمیہ میسور روڈ جدید قبرستان

مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ

و نوری فائونڈیشن بنگلور کرناٹک انڈیا

tauheedtauheedraza@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *