مدرسہ سروے پر مولانا ارشد مدنی کا بیان
مدرسہ سروے پر مولانا ارشد مدنی کا بیان
مولانا ارشد مدنی صاحب نے اترپردیش کی یوگی سرکار کے ذریعے جاری مدرسوں کے سروے کا استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری سروے سے ہم فی الحال مطمئن ہیں
ہوسکتاہے مولانا مدنی صاحب کی نظر میں بڑے مدارس کے لیے یہ سروے آسان ہو اور کوئی خاص خطرہ بھی نہ ہو، لیکن یوگی سرکار کے سروے پر یہ کہنا کہ ہم سروے کا ” ویلکم کرتے ہیں ” یہ بہت ہی غلط رسپانس ہے، اگر مولانا یہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا ” کہ سَنگھی سرکار جو چاہے سروے کرے ہمیں کوئی ڈر نہیں ہم صاف و شفاف ہیں، البتہ حکومت کے سرکاری اور متعصبانہ اقدام سے اتفاق نہیں کرتےہیں “
اس کو بھی پڑھیں :: دینی مدارس کا سروے
لیکن مولانا نے سروے کے حالیہ رزلٹ پر اطمینان و استقبال کا اظہار کر ہمارے خیال سے مناسب موقف کا اظہار نہیں کیا ہے، بدنیت اور اسلام دشمن سرکاروں کے متعصبانہ اقدامات پر اطمینان و استقبال کی بجائے ان کا سامنا کرنے کی بات ہونی چاہیے
استقبال کا لفظ یوگی سرکار کے متعصبانہ مدرسہ سروے کے تنازعے پر راحت رسانی کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے کہ دیکھیں مسلمانوں کے اتنے بڑے ذمہ دار قائد کو سروے سے کوئی تکلیف نہیں ہے اور یوگی مدارس کے تئیں اسلاموفوبیا نہیں برت رہا ہے !
مولانا نے جس بہتری کےساتھ آسام میں مدارس کےخلاف بھاجپا سرکار کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے غلط قرار دیا اگر ویسے ہی یوگی سرکار کے مدرسہ سروے پر اطمینان کا اظہار کرتے تو شاید زیادہ مؤثر ہوتا ۔
اس کےعلاوہ مولانا مدنی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ، مدرسوں کے بچے احتجاج وغیرہ میں حصہ نہیں لیتے اور ہم ان سے کہتے بھی ہیں کہ تم احتجاج وغیرہ میں حصہ مت لیا کرو
یہ بیان کا بڑا غلط حصہ ہے، مولانا کو چاہیے تھا کہ وہ یہ فرماتے کہ ہم اپنے طلباء مدارس کو پرتشدد احتجاجوں سے روکتے ہیں اور پرامن آئینی احتجاج کی تلقین بھی کرتےہیں، اس طرح احتجاج سے روکنے والی بات مناسب نہیں گویاکہ مولانا احتجاجی طرز کو ہی غلط سمجھ رہےہیں جبکہ سڑک پر مؤثر احتجاج آوارہ جمہوریت میں حصولِ انصاف کا مضبوط راستہ ہے
سمجھ میں یہ نہیں آرہاہے کہ، جب دارالعلوم دیوبند نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ ۱۸ ستمبر کو اجلاس کےبعد مدرسہ سروے پر اپنے موقف کا اظہار کرےگا توپھر محترم مولانا ارشد مدنی کس حیثیت سے ٹی وی پر مدرسہ سروے کا استقبال کررہےہیں
جب کہ ہوسکتا ہے کہ بڑے مدرسے سروے کے مضرات سے بچ جائیں لیکن چھوٹے مدارس پھنسا دیے جائیں، نیز سوالیہ نشان یہ بھی ہےکہ ۱۸ ستمبر کو اب مدارس کے مشاورتی اجلاس میں دارالعلوم کس موقف کا اظہار کرےگا کیونکہ مولانا ارشد مدنی صاحب تو دارالعلوم کے ہی صدر مدرس ہیں اور وہ دارالعلوم کے اجتماعی مشاورتی اجلاس سے پہلے ہی ٹی وی پر سروے کا استقبال کرچکے ہیں
✍سمیع اللہ خان
ksamikhann@gmail.com
- دینی مدارس میں عصری علوم کی شمولیت مدرسہ بورڈ کا حالیہ ہدایت نامہ
- کثرت مدارس مفید یا مضر
- نفرت کا بلڈوزر
- ہمارے لیے آئیڈیل کون ہے ؟۔
- گیان واپی مسجد اور کاشی وشوناتھ مندر تاریخی حقائق ، تنازعہ اور سیاسی اثرات
- مسجدوں کو مندر بنانے کی مہم
- اورنگزیب عالمگیرہندوکش مندرشکن نہیں انصاف کا علم بردارعظیم حکمراں
- سنیما کے بہانے تاریخ گری کی ناپاک مہم
Pingback: شعبۂ خواتین کی برخاستگی ⋆ اردو دنیا سمیع اللہ خان