بزرگوں کے نام سے منسوب جلسوں کا اصل مقصد ان کی تعلیمات کو اپنانا اور معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرنا ہے
بزرگوں کے نام سے منسوب جلسوں کا اصل مقصد ان کی تعلیمات کو اپنانا اور معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرنا ہے
علامہ سید نور اللہ شاہ بخاری آگاسڑی باڑمیر میں حضرت مخدوم نوح سرور کی یاد میں جلسہ باڑمیر،راجستھان
پریس ریلیز
یقیناً کسی بھی بزرگ کی یاد منانے اور ان کو ایصالِ ثواب وبلندئِ درجات کی دعا کرنے کے لیے ان کے مُحبّین ومریدین اور معتقدین وغیرہ کا ان کے نام سے منسوب محافل ومجالس کا انعقاد کرنا اور ایسی مجالس میں ذکرُاللّٰہ ، نعت خوانی اورقرآنِ پاک کی تلاوت
علماے کرام کے ذریعہ وعظ ونصیحت اور اللہ ورسول کے احکام وفرمودات اور بزرگان دین کے احوال پر مشتمل بیانات اور اس کے علاوہ دیگر نیک کام کر کے ان کو جو ایصالِ ثواب کیا جاتاہے وہ بلاشبہ جائز و مستحسن ہے
کیوں کہ اس طرح سے بزرگان دین کی یاد گیری کرنے کا اصل مقصد ان کو ایصال ثواب کرنے کے ساتھ ایسی مجالس خیر کے ذریعہ ان کی تعلیمات کوعام کرنا اور ان کے بتائے راستے پرچلنا، لوگوں تک اللہ ورسول اور بزرگان دین کے پیغامات کو پہنچانا اور لوگوں کو دین وشریعت کے قریب کرنے کے ساتھ ان کے اندر دینی جذبہ بیدار کرنا ہوتاہے
حاصل کلام یہ ہے کہ اس طرح کے جلسوں کا اصلاح مقصد معاشرے کی اصلاح کی کوشش کرنا، مساجد ومدارس کو آباد کرنا، جملہ او امر شرعیہ پر لوگوں کو حکمت وموعظت کے ساتھ کاربند کرنے اور منہیات سے روکنے کی کوشش کرنا ہے
مذکورہ خیالات کا اظہار 16 فروری 2023 عیسوی جمعرات کو آگاسڑی باڑمیر میں سروری جماعت وجملہ مسلمانانِ اہل سنت کی طرف سے حضرت مخدوم شاہ لطف اللہ المعروف مخدوم نوح سرور ہالائی علیہ الرحمہ کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس میں مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی،تربیتی وعصری درس گاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ” کے مہتمم وشیخ الحدیث اور “خانقاہ عالیہ بخاریہ” سہلاؤ شریف کے سجادہ نشین نورالعلما شیخ طریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی نے کیا
ساتھ ہی ساتھ آپ نے مزارات اولیا پر حاضری کے آداب اور بزرگوں کے وسلیہ پر بھی گفتگوکی-
ساتھ ہی ساتھ آپ نے سبھی شرکا جلسہ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ دنیا میں جتنے بھی اللہ کے نیک بندے یا اولیا اللہ گذرے ہیں ان کا اصل مقصد اور مشن بندگان خدا کو اللہ سے جوڑنا ، دین اور شریعت کے احکام کو پہنچانا اور شریعت اسلامیہ پر لوگوں کو کاربند ہونے کی تاکید و تلقین کرنا ہی رہا ہے
اس لیے ہم سبھی لوگوں کو چاہیے کہ ہم بزرگان دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں، نمازپنج گانہ باجماعت کی پابندی کریں اپنی مساجد کوآباد کریں،اپنا ماحول دینی بنائیں، غیر ضروری باتوں اور وسوسوں سے پرہیز کریں،شرک جو سب سے بڑا گناہ ہے اس سے ہر حال میں بچیں یہی بزرگان دین کے ناموں سے محافل کے انعقاد کا اصل مقصد بھی ہے
افتتاحی خطاب حضرت قاری محمد احسان صاحب نے کیا بعدہ دارالعلوم رضائے مصطفیٰ جیسلمیر کے مہتمم حضرت مولانا الحاج قاری نورمحمد صاحب رضوی نے “اصلاح معاشرہ” کے عنوان پر بہت ہی عمدہ ولائق عمل خطاب کیا-
جب کہ خصوصی نعت ومنقبت خوانی کاشرف مداح رسول حضرت قاری عطاؤالرحمٰن صاحب قادری انواری جودھ پورنے حاصل کیا
نظامت کے فرائض حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری نے بحسن وخوبی انجام دیا-اس دینی پروگرام میں خصوصیت کے ساتھ مندرجہ ذیل علماے کرام شریک ہوئے
ادیب شہیر حضرت مولانا محمدشمیم احمدصاحب نوری مصباحی،ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، مولانا فیروز رضارتن پوری،مولانانہال الدین انواری آساڑی،مولانا محمدعرس سکندی انواری ،قاری ارباب علی قادری انواری،ماسٹر محمدیونس صاحب وغیرہم-صلوٰة وسلام اور نورالعلماء حضرت علامہ پیرسیدنوراللہ شاہ بخاری کی دعا پر جلسہ اختتام پزیر ہوا-مذکورہ اطلاع مولانا محمد قاسم صاحب امام مسجد آگاسڑی نے دی