اللہ رب العزت سے تعلق رکھنے والے کبھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتے

Spread the love

اللہ رب العزت سے تعلق رکھنے والے کبھی مایوسی کا شکار نہیں ہوتے

اللہ کے حبیب مخلوق کے طبیب سید الثقلین رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک عورت تھی خولہ بنت ثعلبہ ان کے شوہر نے ان کو طلاق دے دی اور طلاق تھی زمانہ جاہلیت کی “تو میرے لیے میری ماں کی طرح ہے” اور اس پر جو طلاق پڑتی تھی وہ ایسی طلاق پڑتی تھی کہ کسی بھی صورت رجوع ممکن نہیں ہوتا تھا۔

جب ان کے شوہر نے ان کو طلاق دے دی تو وہ پریشان ہو کر اللہ کے نبی سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم گھر پر تھے اور حضرت عائشہ ان کو کنگھی کر رہی تھیں۔ وہ عورت کہنے لگتی ہے یارسول اللہ میرے خاوند اوس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور کہ دیا ہے تو میرے لئے میری ماں کی طرح ہے۔

اللہ کے رسول اب کیا حکم ہے؟ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اب تو اس کے لیے حرام ہو گئی۔ تو کہنے لگی کہ یا رسول اللہ آپ نظر ثانی کریں وہ میرے بچوں کا باپ ہے اور میرے ماں باپ مر چکے ہیں میں کس کے سہارے جیوں اور میرے بچے ابھی چھوٹے ہیں بچوں کو کہاں سے پالوں؟

تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کہا خولہ کام ختم ہو چکا ہے تو اس کے لئے حرام ہو چکی ہے اب اس نے پھر کہا یا رسول اللہ آپ نظر ثانی کریں میرے بچے بھی چھوٹے ہیں، میرے ماں باپ بھی مر چکے ہیں میں اور میرے بچے کس کے سہارے جئیں گے۔ جب خولہ نے تیسری مرتبہ بھی فریاد کی تو اللہ کے نبی چپ کر کے بیٹھے گئے کہ اب مانتی تو ہے نہیں۔

جب اس نے دیکھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں سن رہے تو اس نے کہا اچھا آپ نہیں سنتے ہیں تو میں آپ کے رب کو سناتی ہوں اور خولہ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور کہا اے میرے رب میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں

میں اپنے پاس رکھوں تو روٹی کہاں سے کھلاؤں اور اگر اپنے شوہر کے پاس رکھو تو ان کی تربیت کون کرے گا تربیت تو ماں کرتی ہے اے میرے رب تو اپنے نبی کی زبان پر میرے حق میں فیصلہ اتار۔ یہ نہیں کہا کہ جو تیرے ہاں ہے وہ فیصلہ اتار، اللہ کو پابند کیا کہ یا اللہ فیصلہ میرے حق میں آنا چاہیے میرے خلاف نہیں آنا چاہیے۔

ابھی اس کے ہاتھ نیچے نہیں آئے تھے کہ اللہ کے نبی پر وحی طاری ہوئی تو وہ اور بھی رونے لگ گئ اور اللہ کو فریادیں کرنے لگ گئی کہ پتا نہیں فیصلہ میرے حق میں ہے یا نہیں۔ جب وحی ختم ہوئی تو آپ نے آنکھیں کھولیں اور مسکرا پڑے اور کہا خولہ مبارک ہو

اللہ نے تیرے حق میں فیصلہ دے دیا ہے اور اللہ نے اسے حدیث کا حصہ نہیں بنایا بلکہ قرآن کا حصہ بنایا تاکہ قیامت تک ہر لڑکی پڑھے اور دیکھے کہ اللہ سے تعلق رکھنے والی عورت کے لیے یوں اللہ فیصلے اتارتا ہے یہاں تک کہ اپنے قانون بھی بدل دیتا ہے۔

پارہ نمبر 28، سورہ المجادلہ آیت نمبر 1 بے شک اللہ نے عورت کی بات سنی جو تم سے اپنے شوہر کے معاملے پر بحث کرتی ہے اور اللہ سے شکایت کرتی ہے اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے۔ بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے۔اللہ نے خولہ کو بڑی عزت دی قرآن میں اور صرف ایک آیت نہیں بلکہ پورے دو رکوع اتارے۔

اور اللہ نے کہا، ہاں ہاں میرے محبوب جب آپ اور خولہ آپس میں تکرار کر رہے تھے آپ انکار کر رہے تھے وہ ہاں کروا رہی تھی میں خود تم دونوں کی عدالت میں موجود تھا پھر آپ نے تو سنی نا پھر اس نے مجھے اپنا دکھ سنایا میں تم دونوں کے دلائل سن رہا تھا آپ انکار پہ تھے وہ اقرار پہ تھی میں تم دونوں کی عدالت میں موجود تھا اور میں نے خولہ کے حق میں فیصلہ دے دیا اور اس طلاق باطل قرار دے دیا۔ اور اس کا جرما نہ رکھ دیا غلام آزاد کرو یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو تو بیوی حلال ہوگی۔

تو جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ ہماری سنتا نہیں ہے ان کو پہلے خود کو بھی دیکھنا چاہیے کہ ان کا اللہ کے ساتھ تعلق کیسا ہے کیوں کہ جن کا تعلق اللہ کے ساتھ مضبوط ہوتا ہے پھر اللہ ان کے لیے ایسے قرآن اتارتا ہے، ایسے اپنے قانون توڑتا ہے اور ایسے مدد کرتا ہے۔ آپ بھی اللہ تعالیٰ کے ذات پر بھروسہ کر کے دیکھو ان شاءاللہ آپ کو بھی اس کی نصرت ملے گی۔

محمد فداء المصطفٰے

ڈگری اسکالر :

دارالہدی اسلامک یونیورسٹی ،ہدایہ نگر چماڈ

ملاپورم ،کیرالا

Leave a reply

  • Default Comments (0)
  • Facebook Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *