دادا بہت سادہ زندگی بسر کرتے تھے

Spread the love

دادا بہت سادہ زندگی بسر کرتے تھے

مولانا نظام الدین اصلاحی

جب بھی میں دادا سے کہتا کی دادا اپ اتنے بڑے عالم ہے اور سیاست سے بھی آپ کا تعلق ہے آپ پارٹی کے سرپرست بھی ہیں تو دادا آپ گاڑی سے نہیں چلتے پھرتے.

دادا نے ایک جملہ کہا جو مجھے ہمیشہ یاد رہتا ہے ۔۔کی تعلیم حاصل کرو ۔تعلیم جتنی اونچی ہوگی۔۔تو دُنیا تماری عزت کرینگی ۔اور گاڑی سے چلنے سے کوئ بڑا ادمی نہیں بن پاتا ۔۔میں ۲۰ سال کی زندگی میں ہر وقت دادا کے پاس بیٹھا ہی رہتا

اور طرح طرح کے سوال کرتا ۔دادا مجھے بہت اطمینان سے جواب دیتے اسی طرح دادا نے مجھے ایک واقعہ بتایا ۔کی دیکھو اگر پیسہ ہو یا کوئی تمہیں بڑا مقام حاصل ہو جائے ۔تب بھی کبھی گھمنڈ نہ کرنا ۔۔انہوں نے بتایا ایک بستی صوبے کا۔

ایک ادمی تھے پہلے غریب ہی تھے ۔فر کانگرس کی حکومت ائی تو انکو منتری بنا دیا گیا ۔تو پیسہ اُنکے پاس ہو گیا ۔دادا کہتے تھے پہلے منتری میں بہت رواج تھا اپنی بیوی کو لےکر ودھان سبھا اتے تھے اور ڈنر کرنے کا ۔۔

یہ جو صاحب تھے ان کی بھی بیوی پڑھی لکھی نہیں تھی تو انکو بہت خراب لگتا تھا ۔آور سب لوگوں کی بیویاں پڑھئ لکھی تھی تو انکو بہت سرم لگتی تھی کیسے لےکر جائیں گے ۔

تو انہوں نے دوسری شادی کر لی ۔تعلیم یافیا لڑکی سے۔اور پہلی کو طلاق دے دیا ۔۔فر انکے ساتھ یہ رہنے لگے ۔۔فر کانگرس کی حکومت گر گئی ۔اور یہ منتری پد سے بھی ہٹ گئے۔۔آور انکو پیسہ کی کمی ہونے لگی۔

تو جو دوسری شادی کی تھی وہ بھی ان کو چھوڑ کر چلی گئیں ۔۔تو دادا نے مجھ سے یہ کہا کی کبھی بھی پسیہ کی طرف نہ بھا گنا صرف تعلیم حاصل کرو دُنیا تمارے پیچھے بھاگے گی ۔۔دادا نےکہا جو انکی پہلے عورت تھی اور وہ اس وقت منتری تھے ۔۔ ہو سکے وہ عورت ہی انکا رزق لائے ہو

دادا اور مولانا ابو لیش دادا دونوں لوگ بستی گئے تو پتہ چلا منتری جی یہی رہتے ہیں حالت بہت خراب ہیں ۔۔دونوں لوگ جب پہچے تو دادا لوگ کو پکڑ کر رونے لگے ۔۔دادا نے بتایا کی کھانے کے بھی پیسہ نہیں تھا ۔چارپائی بھی ٹوٹی تھی ۔

تو مولانا ابو لیس دادا نے کہا کی کچھ پیسہ ہے تمارہے پاس دادا نے کچھ پیسہ لفافے میں رکھ کر دیا فر چلے اے۔۔۔اس لیے کبھی بھی پیسہ کے پیچھے نہیں بھا گنا چاہتے دادا روز صبح تفہیم القرآن پڑھاتے تھے ۔اور خوب سمجھاتے تھے اور بولنے کا طریقہ سکھاتے تھے ۔

اللہ تعالی اس نیک عمل کے بدلے میں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔

جمال نصیر الدین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *