فریب میں مبتلا کرنے کی سازشیں

Spread the love

فریب میں مبتلا کرنے کی سازشیں

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

(1)اہل کفر کو یہ معلوم ہے کہ مسلمانوں کی سب سے بڑی قوت ایمان ہے اور جنگوں میں صدیوں تک زور آزمائی کرنے اور شکست وریخت کے بعد دشمنان اسلام نے مسلمانوں کو ایمان سے محروم کرنے کی سازش رچی ہے۔شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے ایک صدی قبل ہی مسلمانوں کو اس سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا:

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا

روح محمدی اس کے بدن سے نکال دو

مسلمانوں کا ایمان کیسے تباہ کیا جا سکتا ہے۔دشمنان اسلام مستشرقین کی مدد سے اسباب کفر کو معلوم کر چکے ہیں۔اعدائے اسلام نے مسلمانوں کے درمیان کفریات وضلالات کی تبلیغ واشاعت کے واسطے حریص فطرت ملاؤں کو ذمہ داری تھی۔

ایک شاطر ملا ملت اسلامیہ کو تباہ وبرباد کرنے کے واسطے کافی ہے۔پھر بہت سے کلاہ پوش اس کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔اگر انہیں بھی کچھ دانے ڈالے جائیں تو انتہائی خشوع وخضوع کے ساتھ کفر وضلالت کی ترویج وتشہیر میں مشغول ہو جاتے ہیں۔عہد ماضی میں بھی بہت سے کلاہ پوش مال ودولت کے دلدادہ ہوئے ہیں۔

استعماری قوتوں نے ابن عبد الوہاب نجدی کے ذریعہ وہابی مذہب کی داغ بیل ڈالی۔برصغیر میں اسماعیل دہلوی کے ذریعہ وہابی مذہب کو فروغ دیا اور پھر اہل ندوہ کے ذریعہ حق وباطل کو مخلوط کرنے کی کوشش کی گئی۔کیوں کہ اس اختلاط کے سبب بھی مسلمان ایمان سے محروم ہو جاتے ہیں۔

اہل ندوہ ہر کلمہ گو کو مسلمان سمجھتے تھے,گرچہ وہ ضروریات دین کا منکر ہو۔ایسا نظریہ یقینا اسلام کے منافی اور دین ومذہب کو ملیامیٹ کرنے والا ہے۔

آج بھی بعض غیر مسلمین شعوری یا لاشعوری طور پر مسلمانوں کو اتحاد کا سبق پڑھاتے ہیں اور مسلمان بھائی ایسے غیر مسلمین کو اپنا خیر خواہ سمجھ کر اتحاد کا نعرہ لگانے لگتے ہیں۔

بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔یہاں کلمہ گویان اسلام کو سیاسی امور میں محض فکری اتحاد کی ضرورت ہے کہ کس پارٹی کو ووٹ دینا ہے یا حکومت کے کس فیصلے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے اور کس انداز میں اپنی بات اہل حکومت کے سامنے رکھنا ہے۔وغیرہ

معاشرتی اتحاد یعنی ایک دوسرے کے ساتھ میل جول,شادی بیاہ,نشست وبرخاست,خورد ونوش,سلام وکلام,مصافحہ ومعانقہ اور اس قسم کے دیگر معاشرتی امور کو باہم نبھانے کی ضرورت وحاجت نہیں۔

نیز سیاسی اتحاد بھی محض عقلی طور پر ممکن ہے۔اس کا وجود خارجی بہت مشکل ہے۔وہابیہ اور دیابنہ ہمیشہ ارباب حکومت اور اصحاب قوت کی تابعداری کرتے آئے ہیں اور بھارت کے روافض بھی فرقہ وہابیہ کی طرح اہل حکومت کا ساتھ دیتے ہیں۔ایسی صورت میں مذکورہ جماعتیں فکری اتحاد سے مانع ہوں گی۔

(2)اگر اہل ندوہ کی طرح باطل فرقوں کے ساتھ اتحاد ہو کہ ہر کلمہ گو کو اہل حق سمجھا جائے ,گرچہ وہ ضروریات دین کا منکر ہو,تب تو یہ اتحاد ایمان سے محروم کر دے گا۔

اگر شرعی حاجت وضرورت کے بغیر معاشرتی اتحاد ہو تو فسق وگناہ ہے اور ایسی صورت میں رحمت الہی کے نزول کی امید بھی غلط ہے۔کیا گناہ کے کاموں پر بھی نزول رحمت کی امید رکھی جا سکتی ہے؟ہرگز نہیں۔

اگر مفتیان ماجنین کسی تاویل فاسد کے سبب معاشرتی امور کا جواز بھی بتائیں تو حکم جواز ثابت نہیں ہو گا۔ سیاسی امور میں فکری اتحاد کی صورت بھی متوقع نہیں۔اس کا سبب ماقبل میں بیان کر دیا گیا ہے۔

(3)قوم ہنود میں بھی اتحاد مفقود ہے۔لیکن ان کی حکومت قائم ہے۔ڈھائی فی صد برہمن ملک پر قابض ہے۔

بھارت کے مول نواسی اقوام(شودر اقوام)اور اقلیتوں کی سب سے بڑی ملک گیر تحریک بام سیف(Bamcef) کے چیف وامن میشرام نے 06:اکتوبر 2022 کو برہمنوں کی سب سے بڑی تحریک آرایس ایس(RSS)کے ہیڈ آفس(ناگ پور)کا گھیراؤ ڈھائی لاکھ لوگوں کے ذریعہ کیا۔یعنی ہندؤں میں اتحاد نہیں,لیکن ان کی حکومت قائم ہے۔ مایاوتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ دس کروڑ لوگوں کے ساتھ بدھ دھرم اختیار کر لے گی۔

دوسری جانب دیکھیں کہ نہ جانے کتنے کلاہ پوش معبودان ہنود کی تعریف ومدح سرائی کر کے اپنا اور اپنی قوم کا ایمان برباد کر چکے ہیں۔لوگوں کو معبودان ہنود کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے اور بعض لوگوں نے معبودان ہنود کو نبی وپیغمبر بھی بتایا ہے,حالاں کہ ہندو دھرم کی تعلیمات کے مطابق نبی ورسول کی آمد محال ہے۔

خبر کے مطابق اکھلیش یادو نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے والد ملائم سنگھ کی تیرہویں نہیں منائے گا,کیوں کہ اس تقریب کی کاروائی برہمن انجام دیتے ہیں۔

دوسری جانب دیکھیں کہ کتنے کلاہ پوش بھارت کے مشہور برہمن اور آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کے دربار میں حاضری لگا چکے ہیں۔قوم مسلم کو کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا,بلکہ ان کلاہ پوشوں کو بھی کچھ فائدہ نہیں ملا:واللہ تعالی اعلم

طارق انور مصباحی (کلکتہ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *