گروپ لون کی تباہ کاریاں
اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے ،اس کے اصول وضوابط دائمی ،ہمہ گیر اور آفاقی ہیں ۔اسلام نے اپنے متبعین کو شعبہ حیات کے تمام گوشوں میں انتہائی حکیمانہ رہ نمائی کی ہے ۔اسلام کا اپنا مستقل نظام معیشت ہے جو آدمی کو نہ صرف خوشحال،فارغ البال اور خود مختار بناتا ہے بلکہ مفلسی،تنگی ،دست درازی اور مفلوک الحالی جیسی ذلت آمیز حالات و کوائف سے بھی نجات دلاتاہے ۔
اسلام جہاں حلال رزق کی حصولیابی کی ترغیب دلاتا ہے وہیں خرچ کے معاملہ میں اسراف وتبذیر اور افراط وتفریط سے سختی کےساتھ منع کرتا ہے۔
موجودہ دور میں مسلم معاشرہ کا نظام معیشت انتہائی افسوس ناک صورتحال اختیار کرچکا ہے ۔لوگ اپنی کمائی سے زیادہ خرچ کرنے اور خود کو خوش حال دکھانے کی چکر میں قرض پہ قر ض لیتے ہیں
لیکن پھربھی انکی ضرورتیں پوری نہیں ہوتی ،مردوں کی حالت تو ناگفتہ بہ ہے ہی خواتین بھی خرچ کرنے کے معاملہ میں اپنے پڑوسیوں سے سبقت لے جانے میں فخر محسوس کرتی ہے ۔
عورتوں کے حوصلہ کو مزید بڑھانے اور انہیں قرض کی ذلت آمیز کھائی میں دھکیل نے میں حکومت بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے اور انہیں “جیویکا ددیاں” کی شکل میں متحد کرچکی ہیں اور انہیں گروپ لون (group loan) فراہم کرتی ہیں اور یہ ناقص العقل خواتین اس قرض والی چکاچوند زندگی میں مست نظر آتی لیکن دیکھتے ہی دیکھتے جب مطالبہ کی زنجیر کس دی جاتی ہے تو وہ ذلت ورسوائی سے اپنا چہرہ چھپاتی پھرتی ہے ۔
خلاصہ کلام یہ کہ لوگ خرچ کے معاملہ میں ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے قرض کیطرف بڑھتے ہیں اور پھر اسکی معیشت ہمیشہ کمزور ہی رہ جاتی ہے ،اسی لۓ ہمیں خرچ کے معاملہ میں انتہائی بصیرت اور دوراندیشی سے کام لینا چاہئے ۔
انور حسین
صدر، آل انڈیا مسلم بداری کارواں مظفرپور بہار