شرجیل امام کےخلاف عمر خالد کے وکیل کا شرم ناک بیان
شرجیل امام کےخلاف عمر خالد کے وکیل کا شرم ناک بیان : سمیع اللہ خان
معلوم ہوا ہے کہ عمر خالد کے وکیل “تردیپ پائس ” نے کورٹ میں شرجیل امام کے خلاف بیان دیا ہے، شرجیل کو ” سخت فرقہ پرست ” deeply communal کہا ہے، عمر کو رہائی دلانے کے لیے شرجیل امام کو ہندوتوا کے نرغے میں دھکیلنا اور بَلی کا بکرا بنایا جانا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہوگا
عمر بھائی ہوں یا شرجیل امام کی گرفتاری، ہم سب نے ان کی یکساں طورپر حمایت کی ہے ان کی رہائی کے لیے ہم نے برابر آواز بلند کی ہے
دونوں ہی قومی کاز کے ہیرو ہیں، البتہ عمر خالد کے وکیل کا منافرت پر مبنی یہ بیان ملی یکجہتی کی روح کو متاثر کرنے والا ہے
عمر خالد چوں کہ جیل میں ہے اس لیے عمر بھائی پر اُن کے وکیل کے گھٹیا بیان کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ہے جب تک کہ خود عمر اس کی تائید نہیں کرتے عمر اس بیان کے لیے ماخوذ نہیں کیے جاسکتے ہیں
البتہ یہ ملّی اور اخلاقی تقاضا ہےکہ عمر خالد کے والد صاحب وکیل کے بیان کا نوٹس لیں اور اس کی تردید کریں، عمر خالد کے وکیل کا بیان صرف غلط نہیں بلکہ نہایت گھٹیا اور نچلی اسلاموفوبک سوچ کا غماز بھی ہے یہ اپنے آپ میں ظالمانہ بھی ہے
ایک شخص پر ظلم کرتے ہوئے دوسرے کو انصاف دلانے کی کوشش اپنی فطرت میں بھی منحوس ہے
شرجیل امام نے این آر سی اور سی اے اے کے خلاف یونیورسٹیوں کی احتجاجی تحریکات سے لے کر شاہین باغ کے آندولن میں روح پھونکنے کا کام کیا تھا، شرجیل امام کی قربانی کو یہ ملت سلام کرتی ہے اور ہم پہلے دن سے ہی شرجیل امام کےساتھ غیر معذرت خواہانہ طور پر کھڑے ہیں، شرجیل امام جیسے بےلاگ نوجوان دماغ قومی سرمایہ ہیں
لیکن سخت افسوس اور الم کا مقام ہے کہ شرجیل امام قومی کاز میں قربانی دینے کے باوجود اپنی گرفتاری سے لے کر اسیری کے دوران تک اپنوں کی طرف سے بھی زیادتی کے شکار ہوتے رہے ہیں
یہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے، شرجیل امام جیسا دماغ اس ملت کی اجتماعی حمیت کا مستحق ہے لیکن ابھی گرفتاری کے دو سالوں بعد بھی انہیں بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور ان سے دامن چھڑایا جارہا ہے
پہلے رقیب کم تھے کہ ایک ظلم یہ ہوا
قاصد رقیب بن گیا تمھیں دیکھنے کے بعد
✍️: سمیع اللہ خان
ksamikhann@gmail.com