مسلم برادری کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ کا نوٹس
مسلم برادری کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ کا نوٹس اگلی سماعت 10 دن بعد، عدالت عظمیٰ کا اترا کھنڈ حکومت سے جواب داخل کرنے کا حکم
مسلم برادری کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر پر سپریم کورٹ کا نوٹس
نئی دہلی ( یو این آئی ) سپریم کورٹ نے ہری دوار کے دھرم سنسد پروگرام میں مبینہ طور پر مسلم برادری کے خلاف کی گئی قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف وائز عضوں پر بدھ کے روز اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ۔
چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور بیما کوہلی کی بینچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔
چیف جسٹس رمنا نے کہا‘‘ ہم ابھی صرف نوٹس جاری کر رہے ہیں ۔ اگلی سماعت 10 دنوں کے بعد ہوگی ۔ سینئر وکیل سبل نے عرضی گزار کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوۓ کہا کہ معاملہ انتہائی سنگین ہے ۔
اس طرح کی دھرم سنسد کا انعقاد بار بار کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگلا پروگرام 24 جنوری علی گڑھ میں ہے، اس لیے اس تاریخ سے پہلے اگلی شنوائی کی جاے ۔
انہوں نے بینچ کے رو برو کہا کہ قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے اگر جلد اقدامات نہیں اٹھائے گیے تو اوٹا، ڈاسٹا،کرو کشیتر وغیرہ میں بھی اسی طرح کی دھرم سنسد ہوں گی ۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح پروگراموں سے پورے ملک کا ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے، جو اس جمہوریت کی اخلاقیات کو تباہ کر دے گا۔
عدالت عظمی کی پہنچ نے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور وکیل انجنا پر کاش، سینئر صحافی قربان علی اور دیگران کی عرضوں پر سماعت کرتے ہوے اتراکھنڈ حکومت کو جلد از جلد اپنا جواب داخل کرنے کا حکم جاری کیا ۔
سپریم کورٹ نے متعلقہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عرض گزاروں میں شامل پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق حج انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی کو دیگر مقامات پر دھرم سنسد منعقد کرنے کی اجازت کے معاملے پر متعلقہ علاقے کے حکام کے نوٹس میں لانے کی اجازت دے دی ۔
عرضیوں کی سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ اندرا جئے سنکھ نے تشار گاندھی کی طرف سے دائر مداخلت کی عرضی کا حوالہ دیا۔ انہوں نے بینچ کے روبرو دلائل پیش کرتے ہوے کہا کہ ۔
مسٹر گاندھی کی عرضی پر سنہ 2019 میں عدالت نے موب لنچنگ سے متعلق احکامات جاری کیے تھے اگر اس فیصلے پر عمل درآمد کیا جاتا تو ایسی دھرم سند کے انعقاد نہیں ہوتا۔ جہاں مبینہ طور پر قابل اعتراض تقاریر کی گئی ہیں ۔
سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے پیر کے روز چیف جسٹس کی سربراہی والی تین رکنی بینچ کے سامنے اپیشل مینشن کی ان مفاد عامہ کی عرضوں کو ضروری قرار دیتے ہوۓ ان پر جلد سماعت کی درخواست کی تھی ۔
چیف جسٹس نے ان کی جلد سماعت کی عرضی منظور کر لی تھی۔ مسٹر سبل کی بات سننے کے بعد چیف جسٹس نے کہا تھا‘‘ ہم اس پر غور کریں گے۔
انہوں نے جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا ‘ہم ایسے وقت میں رہ ر ہے میں جب ملک میں ستیہ میو جیتے کے نعرے بدل گیے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہندو یووا وہنی کی طرف سے گزشتہ سال دہلی اور ہری دوار میں بالترتیب 17 اور 19 دسمبر کو منعقد و پروگراموں میں وهرم سند کے دوران کچھ سرکردہ مقررین کی طرف سے مسلم برادری کے خلاف قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاری کے الزامات ہیں ۔
عرضوں میں الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ کئی ہندو مذہبی رہ نماؤں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوۓ مسلم برادری کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی تھی ۔
وکلاء ،صحٓا فیوں اور کئی سماجی کارکنوں کی طرف سے دائر عرضیوں میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم ( ایس آئی ٹی تشکیل دے کر واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
عرضی دائر کرنے والوں میں سابق جج سینئر صحافی ، سابق مرکزی وزیر مسٹر خورشید کے علاوہ سینئر ایڈوکیٹ وشیانت دوبے ، پرشانت بھوشن وغیرہ شامل ہیں ۔
روزنامہ سائبان ( دہلی ) بروز جمعرات 13 جنوری 2022
ان مضامین کو بھی پڑھیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں