قرآن کریم صحت کے ساتھ پڑھنا پڑھانا دین کی بڑی ضرورت
قرآن کریم صحت کے ساتھ پڑھنا پڑھانا دین کی بڑی ضرورت ۔ مفتی ثناءالہدیٰ قاسمی جمشیدپور۔
15/ فروری ( پریس ریلیز) بنیادی دینی تعلیم کا سب سے اہم حصہ قرآن کریم کا صحت کے ساتھ پڑھنا ، پڑھانا ہے
اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جن کاموں کاتذکرہ اللّٰہ رب العزت قرآن کریم میں کیاہے، ان میں تلاوت کتاب بھی ہے، اسی وجہ سے امارت شرعیہ نے ہر دور میں خصوصیت کے ساتھ مکتب کے قیام کو ترجیح دیا
اور آج بھی امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے حکم کے مطابق بڑی تعداد میں خود کفیل نظام ِمکاتب کے قیام پر توجہ دی جارہی ہے
ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ کے نائب ناظم ، وفاق المدارس الاسلامیہ کے ناظم اور اردو کارواں کے نائب صدرحضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے کیا
وہ مکتب امارت شرعیہ جمشیدپور کے جائزہ کے بعدامارت شرعیہ کے مقامی ذمہ داروں سے تبادلہ خیال کررہے تھے ، انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیاکہ جمشیدپورمیں تنظیم ائمہ مساجد بھی اس کام کے لیے سرگرم عمل ہے،اس نے مستورات میں بھی کام کا ایک خاکہ بنایاہے
اور اس پر کام بھی شروع ہوگیا ہے، یہ ایک اچھی اور قابل تحسین پیش رفت ہے، جس کا قیام حال ہی میں امارت شرعیہ کی کوششوں سے عمل میں آیاہے
مفتی صاحب نے فرمایا کہ جمشید پور میں ہیلتھ کئیرسینٹر کی عمارت کی تعمیر کاکام بھی جلدشروع ہوگا، اس کے لیے ضروری تیاری چل رہی ہے
حضرت امیر شریعت کے حکم وہدایت کی روشنی میں کام کو آگے بڑھایاجائے گا۔حضرت مفتی صاحب نے شہر جمشیدپور کی دھتکیڈیہہ جامع مسجد میں مسلمانوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں حالات کی بدتری سے پریشان ہونے کے بجائے اللّٰہ رب العزت کی قدرت کاملہ پر اعتماد رکھنا چاہئے
اور خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ حالات حکم رانوں کے بدلنے سے نہیں بدلتے، اعمال کے بدلنے سے بدلتے ہیں، ہم نے دین سے دوری اختیار کی
اللّٰہ سے تعلق میں کمی آئی، شریعت پر عمل کرنے کا مزاج جاتارہا، تو مصیبتیں آنے لگیں، اس کاحل شریعت پر عمل اور اللّٰہ سے تعلق کو مضبوط کرناہے، علامہ اقبال ؒ کے لفظوں میں کہیں تو کہہ سکتے ہیں کہ‘‘
اور ہم خوار ہوئے تاریک قرآن ہوکر،، تدبیریں ہر دور میں اسلام اور اس کے ماننے والوں کے خلاف ہوتی رہی ہیں، لیکن اچھی اور غالب تدبیر اللّٰہ کی ہے
حضرت مفتی صاحب نے اپنے خطاب میں قرآن واحادیث اور سیروتاریخ کے حوالہ سے کئی مثالیں دے کر اپنی بات کو واضح کیا، اور بتایا کہ ہم ہی غالب رہیں گے اگر ہم مومن ہیں، آزمائش کے اس موقع سے دین پر سختی سے قائم رہنا اور شریعت کے مطابق زندگی گذارنا ہماری اولین ترجیحات ہونی چاہیے۔
پروگرام سے قبل نائب ناظم امارت شرعیہ جھارکھنڈ کے چارروزہ دورہ کے پہلے دن جمشیدپور پہونچنے پر امارت شرعیہ کے ذمہ داروں خصوصاََ قاضی شریعت مولانا قاضی محمدسعود عالم قاسمی ومعاون قاضی شریعت مولانا افروز سلیمی القاسمی نے استقبال کیا
حضرت مفتی صاحب نے امارت شرعیہ کے مختلف کاموں کاجائزہ لیا اور ضروری مشورے دیئے، مختلف مجلسوں میں حضرف مفتی صاحب نے امارت شرعیہ کی اہمیت وضرورت ، اس کے مقاصد اور اہداف پر بھی روشنی ڈالی
شہر جمشیدپور کی معروف عصری تعلیم گاہ کریم سیٹی کالج کے کئی پروفیسران سے بھی مولانا عبداللہ قاسمی کے دولت کدہ پر عشائیہ کے موقع پرملاقات ہوئی، مفتی صاحب نے امارت شرعیہ جمشیدپور کے معلم مولانا اظہر القاسمی کی نانی کے انتقال پر ان سے تعزیت کرنے کے بعد دعائے مغفرت فرمائی
نائب ناظم صاحب کے تمام پروگرام میں قاضی شریعت مولانا قاضی محمدسعود عالم قاسمی ومعاون قاضی شریعت مولانا قاری افروز سلیمی القاسمی بھی ساتھ ساتھ کریک رہے ،واضح رہے کہ حضرت نائب ناظم صاحب کا جھارکھنڈ کایہ دورہ دفتری جائزہ اور امارت شرعیہ کے کاموں کو رفتاردینے کی غرض سے ہو رہاہے جو ابھی جار ی رہے گایہ رپورٹ دفتر دار القضاء امارت شرعیہ جمشیدپور سے معاون قاضی افروز سلیمی القاسمی نے دی ہے۔