راجندر سنگھ بیدی کی یوم پیدائش

Spread the love

یکم ستمبر:

یوم پیدائش معروف مصنف اردو ادب کے سب سے زیادہ جذباتی ا فسانہ نگار تصور کیے جانے والے، ڈرامہ نویس اور فلمی ہدایت کار راجندر سنگھ بیدی(پیدائش:

1 ستمبر 1915ء – وفات: 11 نومبر 1984ء)راجندر سنگھ بیدی یکم ستمبر 1915ء میں لاہور میں پیدا ہوئے ، آبائی گاؤں “ڈلے کی” تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ تھا۔ان کی والدہ سیوا دیوی ہندو برہمن تھیں،

جبکہ والد ہیرا سنگھ ذات کے کھتری اور مسلک کے اعتبار سے بیدی تھے۔

یہ خاندان وید کو اپنا گرنتھ ماننے کے باعث بیدی (ویدی) کہلاتا ہے۔راجندر سنگھ بیدی کی والدہ اردو، ہندی اور تھوڑی بہت انگریزی بھی جانتی تھیں۔پانچ برس کی عمر میں بیدی کو راماین اور مہابھارت کی کہانیاں، اپنے مذہب کے گوروصاحبان کی حالاتِ زندگی، الف لیلیٰ کے قصّےو کہانیاں ، ولیوں اور بزرگوں کے سب قصّے یاد تھے۔ راجندر سنگھ بیدی نے 1931ء میں میٹرک کیا اور 1933ء میں انٹر پاس کیا

اس کے بعد محکمہ ڈاک میں کلرک ہو گئے۔ 1934ء میں سوماوتی عرف ستونت کور سے شادی ہوئی۔ 1943ء میں وہ ملازمت سے مستعفی ہوئے۔ 1947ء میں لاہور سے دہلی پہنچے، 1948ء میں تقریباً آٹھ ماہ جموں ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر رہے۔

وہ 1949ء میں ممبئی آ گئے اور فلموں کے لیے مکالمے لکھنے لگے۔بیدی کی ادبی زندگی کا آغاز 1932ء مین ہوا۔ ابتدا میں انہوں نے محسن لاہوری کے نام سے انگریزی اور اردو میں نظمیں اور افسانے لکھے جو کالج میگزین اور مقامی اخبارات میں شائع ہوئے۔

راجندر سنگھ بیدی کے نام سے پہلا افسانہ “دکھ دکھ” فارسی رسم الخط میں پنجابی زبان کے رسالے “سارنگ” میں شائع ہوا۔ان کے افسانوں کے مجموعوں میں باسٹھ افسانے اور سات مضامین اور خاکے شامل ہیں۔ سات مضامین اور سات افسانے ایسے بھی ہیں جو کسی کتاب میں شامل نہیں۔

بیدی نے تقریباً ستر فلموں کے مکالمے لکھے۔ ان میں بری بہن، داغ، مرزا غالب، دیو داس، ستیہ کام اور ابھیمان کے مکالمے اپنی ادبیت اور کردار و ماحول شناسی کی بنا پر سراہے گئے۔ بیدی نے فلم ساز کی حیثیت سے گرم کوٹ، رنگولی، بھاگن اور آنکھیں نامی فلمیں بنائیں۔ دستک کو اعلیٰ فنی خوبیوں کی بنا پر 1970ء کا قومی ایوارڈ دیا گیا۔

راجندر سنگھ بیدی اپنے عہد کے بڑے اور صاحبِ طرز ادیب تسلیم کیے گئے۔ بعض لوگوں کے خیال میں وہ ترقی پسند نسل کے سب سے بڑے افسانہ نگار ہیں۔

ان کے فن پاروں میں متوسط طبقے کے متنوع کرداروں، ان کے رنگا رنگ ماحول، ان کے مابین انسانی رشتوں کے اتار چڑھاؤ سے ایک جہانِ معنی خلق ہوا ہے۔

بیدی کے افسانوں اور ناولوں میں متوسط اور نچلے متوسط طبقے کی ہندوستانی عورت کے کردار اور مزاج کی جو تصویر کشی ملتی ہے اس کو ان کی افسانہ نگاری کا نقطہ عروج کہا جاتا ہے۔

تخلیقات——دانہ و دام (1936، لاہور)گرہن (1942، لاہور)کوکھ جلی (1949ء، ممبئی)اپنے دکھ مجھے دے دو (1965ء، دہلی)ہاتھ ہمارے قلم ہوئے (1974ء، دہلی)مکتی بودھ (1982ء، دہلیڈراموں کے مجموعےبے جان چیزیں (1943ء، لاہور)سات کھیل (1946ء، لاہور)ناولایک چادر میلی سی (1962ء، دہلی)فلم اسکرپٹدستک (1971، دہلی، دیوناگری رسم الخط)——راجندر سنگھ بیدی سنہ

1984ء میں ممبئی بھارت میں چل بسے۔ان کی خدمات کے صلے میں بھارتی حکومت نے ان کے نام سے ایک انعام راجندر سنگھ بیدی ایوارڈ اردو ادب کے لیے شروع کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *