جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار کون
*جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار شدت پسند ہندوتوا نظریہ کی حامی مرکزی حکومت، اور آپ جیسوں کی گھٹیا فکریں ہیں، مسلمان نہیں
عقیل احمد فیضی
عزیز قارئین کرام ہمارا ملک ہندوستان ہمیشہ سے مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کا مسکن رہا ہے ، یہاں ہمیشہ سے الگ الگ قومیں آباد رہی ہیں پچھلے سو سالوں کے اندر دیکھیں تو ملک کی آزادی اور تقسیم ملک کے بعد بھی کسی قوم کا ہندوستان سے خاتمہ نہیں ہوا ہاں تعداد میں کمی زیادتی ہوئی لیکن ہندو مسلم سکھ عیسائی بدھ جین و غیرہ وغیرہ سبھی یہاں آباد ہیں
لیکن اگر دو قوموں کے درمیان تناؤ اور فساد کو دیکھا جاۓ تو کبھی بھی موجودہ صورتحال جیسی صورت نہیں بنی آج جو فساد اور دنگے ہو رہے ہیں وہ با قاعدہ پلاننگ کے تحت ہو رہے ہیں با قاعدہ لوگوں کو تیار کیا جا رہا ہے
نوجوانوں کا برین واش کرکے انہیں دنگے کی آگ میں جھوکا جا رہا ہے ، ان کے سامنے میڈیا اور دیگر ذرائع کے ذریعے جھوٹی تاریخ بیان کی جا رہی ہے
اور یہ بات کسی سے بھی مخفی نہیں ہے کہ یہ کام موجودہ مرکزی بی جے پی حکومت کی سربراہی میں ہو رہا ہے ابھی تین روز قبل سنبھل کی جامع مسجد کو لے کر جو حادثہ ہوا جس میں پانچ مسلمان بچوں کی جانیں گئیں
اس پر بجائے فساد کے اصلی ذمہ داران سے سوال کرنے کے مسلمانوں پر ہی پتھراؤ اور فساد کا الزام لگایا جارہا ہے، یہ دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ فساد کے ذمہ دار مسلمان ہیں
جانیں بھی مسلمانوں کی گئیں نقصان بھی انہیں کا ہوا انہیں کے گھروں میں ماتم ہے اور ذمہ دار بھی وہی ہیں ۔
ہاۓ افسوس کیا ملک ہند کے ذمہ دار شہری اور حکومتی کارندے یہ بتانے کی زحمت کرینگے کہ ورشپ ایکٹ کے پاس ہونے کے بعد بھی مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر دعویٰ کرنا فساد کا موقع تلاش کرنا نہیں ہے
سروے کرنے کے بعد بھی دوبارہ بھیڑ کے ساتھ جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوۓ مسجد کو جانا فساد نہیں ہے ، ڈی ایم اور پولیس اہلکار جن کے سامنے یہ سب کچھ ہوا یہ ذمہ دار نہیں ہیں ؟؟
ان سے سوال کون پوچھے گا موجودہ مرکزی حکومت جس کی غلط پالیسیوں اور مسلم مخالف اقدامات سے پورا ملک پریشان ہے ان سے سوال کون پوچھے گا
ایک ذمہ دار ہندوستانی ہونے کے ناطے حکومت سے سوال کون کرے گا کہ اگر آپ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتے ، دنگے نہیں روک سکتے دنگائی بھیڑ کو قابو میں نہیں رکھ سکتے
ملک کو ترقی کی راہ پر نہیں لا سکتے تو اپنے عہدے سے استعفی دے دیں آپ اس ذمہ داری کے لایق نہیں ہیں۔ اور ہندوتوا نظریہ کے حامی جو یہ واویلا کر رہے ہیں کہ مسلمان ذمہ دار ہیں
ان ہندوتوا کے دانش وران سے کہنا چاہوں گا کہ آپ مسلمانوں پر یہ الزام لگانا چھوڑ دیں کہ مسلمان شدت پسند ہیں
فساد کرتے ہیں یہ بات جگ ظاہر ہے کہ قومی یک جہتی کے دشمن اور فساد کے اصلی ذمہ دار آپ کی گھٹیا سوچ ہے، بٹوگے تو کٹوگے کا نعرہ تم نے دیا ہے
ہندو راشٹر اور مسلمانوں کا سوشل بائیکاٹ کرو کی چنگاری تم نے پھونکی ہے ظلم و بربریت اور نا انصافی کا ننگا ناچ پورے ملک میں تم ناچ رہے ہو
حکومت تھماری ہے سب کچھ تھمارے اشارہ پر ہو رہا ہے مسلمان تو تعلیمی اور معاشی معاملات میں ہی الجھا ہوا ہے مسلمانوں کو مشق ستم تم بناے ہوۓ ہو اور ملک سے غداری کا سہرا بھی تمھارے ہی سر پر بندھا ہوا ہے
ہندوتوا کی علمبردار تمھاری سب سے بڑی تنظیم آر ایس ایس کے ہیڈ آفس پر ملکی جھنڈا تک نہیں لہرایا جاتا ، تمھارا ہی رہنما مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والا ہے اب بھی اس واقعے پر خوشیاں منانے والے تم ہی ہو مسلمان نہیں
مسلمانوں کو کس منہ سے کہتے ہو کہ وہ ذمہ دار ہیں۔ مسلمان تو کل بھی خاموش تھے جب ان کی عبادت گاہ میں تم نے مورتیاں رکھیں اور یہ ثابت ہونے کے بعد بھی کی مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی اس پر تم نے مندر بنا دی اور آج بھی خاموش ہیں جب تم نے ہزاروں مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ کے نام پر بلڈوزر چلا دیئے
ان کی کمر توڑ دی ، سینکڑوں کی مآب لنچنگ کردی یہ 10/15 سالوں میں ظلم کی ساری حدیں پار کر دی، اس لیے یہ مت کہو کہ مسلمان ذمہ دار ہیں یہ کہو کہ ہم ہی ظالم ہیں کم سے کم اتنا تو حوصلہ رکھو۔
ہم تو اب بھی بحیثیت انسان تمہارے خیر خواہ ہیں دعا ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری قوم کو صحیح سمجھ عطا کردے، اور ہمارے ملک میں امن و امان قائم کر دے۔ آمین
عقیل احمد فیضی
مقیم حال دہلی