سیاست اور ہماری ذمہ داریاں
از قلم : محمد معین الدین مصباحی سیاست اور ہماری ذمہ داریاں
سیاست اور ہماری ذمہ داریاں
آزادی ہند کی تاریخ کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک ہندوستان کو انگریزی حکومت کے پنجہء استبداد سے آزادی دلانے کے لیے اپنی جان و مال کی قربانی پیش کی۔
جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ملک انگریزوں سے آزاد ہوا۔جان و مال کی قربانی پیش کرنے والے جماعت اہلسنت وجماعت کے صف اول کے ہمارے جلیل القدر اسلاف تھے۔
جنھیں دنیا علامہ فضل حق خیر آبادی۔ علامہ کافی علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام سے جانتی پہچانتی ہے۔
جب یہ ہمارا ملک عزیز آزاد ہو گیا تو ہمارے علمائے کرام سیاست کو چھوڑ کر ملک زعفرانی رنگ کے سیاست دانوں کے حوالے کر کے تنہائی کی زندگی اپنالی۔ اس دوران ہر رنگ کے سیاست جنم لیے۔ اس کا فایدہ اٹھا کر آر ایس ایس کو خوب خوب پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔
دور حاضر میں آر ایس ایس کی کوشش سے اسی کے بطن سے کیی سیاسی پارٹیاں لے چکی ہیں۔ اور سبھی کا ماسٹر پلان ایک ہے۔ پورے ملک میں جہاں جہاں مسلمانوں کے خلاف کچھ ہو تے ہیں یا انجام دییے جا رہے ہیں۔ یہ انھیں کے افراد ہیں۔
آج جماعت اہل سنت وجماعت کے سامنے سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص سیاست ت اترتا ہے۔ اس پر فتویٰ بازیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ جس سے گھایل ہو کر وہ پچھے ہٹ جاتا ہے۔
آج کے دور کی حالت کسی پر پوشیدہ نہیں ہے۔ علماے کرام مختلف خانوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ کسی کا کوئی ہمدرد اور مددگار نہیں ہے۔
لکھنے میں تو ایسے ماہر کہ تحریروں سے بڑے بڑے سیاست دان اور دانش ور پیدا کردیں۔ لیکن عملی میدان میں نہ تو ان کے پاس وقت ہے۔ اور نہ ہی روپے۔
یہیں تک نہیں جب بات آے کسی کی حمایت کرنے کی تو سب سے ماہر اور قابل ہوش مند اپنے آپ کو تصور کرنے لگیں۔
کسی کے حمایت کرنے کے بجاے اس کی ہزار کمیاں بیان کرنے لگیں اور خود کی ایک جماعت یا گروپ بنالیں۔یہی باتیں آر ایس ایس و دیگر تنظیموں میں نہیں ہے۔ اگر ان پیشوا لیڈر کسی کو بنادیا گیا تو سب اس کی ایک بات پر ہمہ وقت عمل کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وہ ہر میدان میں کامیاب نظر آتے ہیں۔علماے کرام اپنی اور قوم کی سالمیت چاہتے ہیں تو کہنے کے بجائے عمل بھی کرنے کے لیے تیار ہو جاءیں۔ صرف الیکشن کے موقع پر اپنی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ نہ کریں۔
جہاں علماے کرام مختلف خانوں میں بٹے ہوئے ہیں وہیں مسلم عوام بھی ان سے چند قدم آگے بڑھی ہوئی ہے۔ان سبھی کو سیاست کے کٹھن معاملات پر غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ علماے کرام اور عوام الناس کو صحیح سوچنے سمجھنے کا سلیقہ عطا فرمائے۔آمین
ازقلم : محمد معین الدین مصباحی
یوپی الیکشن کیا ہماری مجبوری ختم ہوگی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات