اڈانی کے ساتھ مودی جی کی ساکھ داؤ پر
اڈانی کے ساتھ مودی جی کی ساکھ داؤ پر
مشرف شمسی
ٹی وی چینلوں اور ملک کے بڑے گروپ کے اخبارات کو مودی سرکار اپنی حمایت میں کرنے کے باوجود موجودہ بی جے پی سرکار پر ان دنوں مسلسل حملے ہو رہے ہیں اور ان حملوں کی وجہ سے مودی سرکار پوری طرح بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔
خاص کر اڈاني گروپ کی بدعنوانی رپورٹ جو ہینڈن برگ نے شائع کی ہے اس کی وجہ سے اڈانی گروپ کو بڑا مالی خسارہ ہوا ہے اوراڈاني دنیا کی دوسرے نمبر کے امیرترین شخص سے کھسک کر اکیسوی نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
اڈانی کی بد عنوانی کے اجاگر ہونے سے جو نقصان اڈانی گروپ کو ہوا سو ہوا لیکن بھارت سرکار کی ساکھ اُن کے اپنے حمایتیوں کے درمیان بھی داؤ پر لگ گئی ہے۔
سرکار کسی بھی طرح اڈانی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے لیکن ہینڈن برگ کا ریکارڈ کہتا ہے کہ اس کمپنی نے جس بزنس ٹائکون کے خلاف بد عنوانی کی رپورٹ جاری کی ہے وہ بزنس ٹائکون کبھی پھر کھڑا نہیں ہو پایا ہے ۔
اڈانی کے ڈوبنے سے صرف اڈانی ہی نہیں ڈوبے گا بلکہ ایل آئی سی اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا جیسی بھروسے مند سرکاری ادارے کی ساکھ بھی داؤ پر لگ جائے گی۔ایل آئی سی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آج تک یہ کمپنی کبھی خسارے میں نہیں رہی ہے لیکن اڈانی گروپ میں اسی ہزارکروڑ ڈال دینے سے پہلی بار ایل آئی سی کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔
اس کو بھی پڑھیں
گجرات دنگا چرچا بی جے پی کی سیاست کے لیے سود مند
ایل آئی سی ،ایس بی آئی ،پنجاب نیشنل بینک اور دوسرے بینک جن کے پیسے اڈانی گروپ میں لگے ہیں اور اس گروپ کا شیئر اسی طرح گرتا رہتا ہے تو واقعی ان سرکاری اداروں کو بھی بھاری نقصان ہوگا جس کی قیمت اس ملک کے عوام کو چکانی پڑےگی۔
پیسے کا نقصان تو یقیناً اس ملک کے عوام کو ہوگا ہی لیکن ہینڈن برگ کی رپورٹ سے سیاسی نقصان یقیناً آنے والے چناؤ میں بی جے پی کو ہوگا۔اڈانی کی بدعنوانی پر نہ صرف جانچ ایجنسیاں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں بلکہ ٹی وی چینلوں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
راہول گاندھی کے پیدل سفر سے بی جے پی پہلے ہی بے چینی محسوس کر رہی تھی ۔ جس طرح سے راہول گاندھی نے ملک میں نفرت کے ماحول کو اجاگر کیا اس کی وجہ سے بی جے پی کے لیے ہندو مسلم روز مرہ کی بنیاد پر کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ ساتھ ہی بے روزگاری اورمہنگائی کے موضوع کو سامنے لا کر کانگریس ایم پی نے بی جے پی میں بوکھلاہٹ پیدا کر دیا ہے ۔
راہول گاندھی کے پیدل سفر کے دوران ہی بی بی سی کی ڈاکومنٹری سامنے آ گئی ۔ڈاکومنٹری نے وزیر اعظم مودی کا فاسسٹ چہرہ بھارت میں اور بھارت کے باہر عیاں کر دیا ہے ۔
بی بی سی کی ڈاکومنٹری نے ثابت کیا ہے کہ وزیر اعظم ایک جانب دار شخص ہیں جو ملک پر حکومت کے اہل نہیں ہیں۔حالانکہ مودی حمایتی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مودی کو 2002 معاملہ کے لئے سپریم کورٹ سے کلین چٹ مل چکی ہے ۔ اس لیے اس معاملے میں آگے کوئی بات بے معنی ہے ۔
لیکن اڈانی کی بد عنوانی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد صرف مودی اور شاہ نہیں بلکہ پوری بی جے پی کی سٹّی پِٹّی گم ہو گئی ہے۔اڈانی کا شیئر اسی طرح گرتا رہا اور اس کمپنی کی بازار میں اٹھنے کی امید مدّھم ہو جاتی ہے تو مودی جی اپنی سیاست کو بچانے کے لیے اپنے سب سے قریبی اڈانی کے خلاف بھی کاروائی کی شروعات کر دیں گے۔
بھلے اڈانی کی گرفتاری ہو یا نہ ہو لیکن اُسے باہر بھاگنے کا راستہ ضرور دے دیا جائے گا ۔ تاکہ غیر ممالک میں آرام سے اڈانی اپنی باقی کی زندگی گزار سکے۔کیوں کہ مودی جی کی گزشتہ زندگی پر نظر دوڑائیں تو صاف پتہ چلے گا کہ استعمال کیا پھینکو اُنکی عادت رہی ہے ۔
پروین توگڑیا،سنجے جوشی،ایل کے ایڈوانی،مرلی منوہر جوشی ،منوہر پریکر ،ارون جیٹلی اور سشما سوراج ایسے کچھ نام ہیں ۔یہ لسٹ اور لمبی ہو سکتی ہے جن کے کندھے پر پیررکھ کر وزیر اعظم کی کرسی تک پہنچے ہیں۔
پھر اڈانی کیا چیز ہے۔کیونکہ مودی جی کی سیاست باقی رہتی ہے تو کتنے اڈانی پیدا کیے جا سکتے ہیں ۔دیکھئے ہینڈن برگ رپورٹ اڑانی کو کس حد نیچے لے جاتی ہے اور وزیر اعظم مودی اپنی سیاست کس طرح بچاتے ہیں ۔
مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
موبائل 9322674787
کورٹ میرج کرنا شرم ناک عمل ذمہ دار کون
مغربی تہذیب کی چند بے ہودہ رسمیں
حلال گوشت کے نام پراقتصادی جہاد کا نیا شگوفہ
مانتے ہیں لوگ بری عادتوں کا برا