ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی اہمیت و فضیلت

Spread the love

ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی اہمیت و فضیلت : قرآن و حدیث کی روشنی میں

از:مولانا محمد شمیم احمد نوری مصباحی
ناظم تعلیمات:دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤ شریف، باڑمیر (راجستھان)

ذی الحجہ کا مہینہ اسلامی سال کا بارہواں مہینہ ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے عظمت و برکت سے نوازا ہے۔ اس مہینے کے ابتدائی دس دن یعنی یکم ذی الحجہ سے 10 ذی الحجہ تک کے دنوں کو عشرۂ ذی الحجہ کہا جاتا ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یاد فرمایا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی ان دنوں کو نہایت افضل اور نیک اعمال کے لیے سب سے قیمتی ایام قرار دیا ہے۔

قرآن مجید میں سورۂ فجر کی ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَالفَجْرِ، وَلَيَالٍ عَشْرٍ
(ترجمہ: قسم ہے فجر کی! اور دس راتوں کی)

مفسرین کا اتفاق ہے کہ ان دس راتوں سے مراد ذی الحجہ کے پہلے دس دن ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کی قسم کھاتا ہے تو وہ چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت عظیم اور برکت والی ہوتی ہے۔ اس سے ان دنوں کی اہمیت و فضیلت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

حدیث شریف میں ان دنوں کی فضیلت پر بہت تاکید آئی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“ما من أيامٍ العملُ الصالحُ فيهن أحبُّ إلى الله من هذه الأيام”
یعنی: اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دس دنوں میں کیا گیا نیک عمل سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟
فرمایا: نہیں، سوائے اس شخص کے جو اپنی جان اور مال کے ساتھ نکلا اور کچھ بھی واپس نہ لایا۔

ایک اور حدیث میں ہے:
“ما من أيامٍ أعظم عند الله ولا أحب إليه العمل فيهن من هذه الأيام العشر”
یعنی: اللہ کے نزدیک کوئی دن ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والے اور ان میں کیا جانے والا عمل زیادہ محبوب نہیں ہے۔
(مسند احمد، دارمی)

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دنوں میں کیے گئے نیک اعمال کا درجہ باقی تمام دنوں کے اعمال سے افضل ہے۔ ان دنوں میں نماز، روزہ، صدقہ و خیرات، ذکر و اذکار، تلاوت قرآن، صلہ رحمی، حج و قربانی، سب ہی اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔

خاص طور پر 9 ذی الحجہ کو یوم عرفہ کہتے ہیں۔ اس دن کا روزہ غیر حاجیوں کے لیے بہت فضیلت والا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“صيام يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والسنة التي بعده”
یعنی: میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ یوم عرفہ کا روزہ ایک پچھلے اور ایک اگلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔
(صحیح مسلم)

اسی دن اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے۔ اس دن کی دعائیں بہت مقبول ہوتی ہیں۔

اسی عشرے میں قربانی بھی کی جاتی ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ
یعنی: تو اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔(سورۂ کوثر)

قربانی ایمان و اطاعت، ایثار و محبت اور بندگی و وفاداری کا عملی مظاہرہ ہے۔

ان دنوں میں ایک خاص ذکر بھی کیا جاتا ہے جسے تکبیرِ تشریق کہتے ہیں۔ 9 ذی الحجہ کی فجر سے 13 ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد یہ کہنا واجب ہے (اگر نماز باجماعت ادا کی گئی ہو):

اللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ أَكْبَرُ، اللّٰهُ أَكْبَرُ، وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
“نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرھویں کی عصر تک فرض نمازوں کے بعد ایک بار تکبیر کہنا واجب اور تین بار کہنا افضل ہے، بشرطیکہ وہ نماز جماعت سے مسجد میں ادا کی گئی ہو۔”
(بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، ص 485، 784)

ان تمام دلائل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ذی الحجہ کا پہلا عشرہ نہایت بابرکت، بامعنی اور نیکیوں سے بھرپور موقع ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان دنوں کو غفلت میں نہ گزاریں، خوب عبادت، توبہ، ذکر و اذکار اور نیکی کے کاموں میں لگے رہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں کہ وہ ہمیں ان دنوں کی برکتوں سے بھرپور حصہ عطا فرمائے اور ہمارے اعمال کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔

یا اللہ! ہمیں عشرۂ ذی الحجہ کی قدر دانی اور اس میں خوب نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرما۔ یا اللہ! ہمیں ان دنوں کا دینی، روحانی اور اخروی فیض نصیب فرما۔ یا اللہ! حج ادا کرنے والوں کا حج قبول فرما، امت مسلمہ پر اپنی رحمت نازل فرما، اور ہمیں اپنی رضا کا مستحق بنا۔
آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین(صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *