رحمتوں اور برکتوں سے معمور رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رخصت ہوا
افسوس! رخصت ہوارحمتوں اور برکتوں سے معمور رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رخصت ہوا
مغفرت کے عشرے میں داخل، نجات کی ساعتیں قریب
از:(قاری) رئیس احمد خان
دارالعلوم نورالحق، چرہ محمد پور فیض آباد، ضلع ایودھیا، یوپی، انڈیا
اللہ رب العزت ساری کائنات کا خالق و مالک ہے، اور وجہ تخلیق کائنات اللہ کے محبوب، سید الانبیاء، رحمت عالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذاتِ مقدس ہے۔اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں حضرت انسان کو اشرف المخلوق بنایا تاکہ وہ اپنے خالق و مالک کی عبادت کریں۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے تمام نعمتیں پیدا فرمائیں تاکہ وہ ہمیشہ ان سے مستفیض و مستفید ہوتے رہیں۔
اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی اور رشدوہدایت کے لیے انبیاء و مرسلین کو منتخب کیا اور یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک جاری رہا۔ بالآخر، خاتم الانبیاء ﷺ پر یہ سلسلہ تمام ہوا۔
خاتم الانبیاء ﷺ کے بعد سلسلہ رشدوہدایت وارثین انبیاء، یعنی علماے ربانیین کے ذریعے آج بھی جاری ہے اور قیامت تک ان شاءاللہ جاری و ساری رہے گا۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: *”إن العلماء ورثة الأنبياء”* (ابن ماجہ) “یقینا علماء، انبیاء کے وارث ہیں
۔” لہذا ہمیں علمائے حق، یعنی علمائے ربانیین کا احترام کرنا چاہیے۔ اللہ کی وحدانیت اور اللہ کے محبوب کی رسالت کا صدق دل سے اقرار کرنے والے لوگ جو اشرف المخلوقات میں سب سے زیادہ اشرف و مشرف ہیں، وہ مسلمان ہیں۔
مسلمانوں پر نماز پنجگانہ، ماہ رمضان کے روزے، حج اور زکات فرض ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: *”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ”* (البقرہ 2:183) “اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے والوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ
۔” صائم کو مبارک ہو نوید رحمت اللہ سے روزے کا صلہ ملتا ہے حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، کہ روزہ صرف میرے لیے ہے اور اس کا بدلہ میں ہی دوں گا اور اگر أَجْزِي کو مجہول پڑھا جائے تو اس کا معنی ہوگا کہ روزہ کی جزا خود اللہ رب العزت کی ذات ہو گی ، اللہ اللہ! کیا کہنے!تجھ سے تجھ ہی کو مانگ کر مانگ لی ساری کائنات مجھ سا کوئی گدا نہیں اور تجھ سا کوئی سخی نہیں ۔
یوں ہی مسلمانوں پر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی بھی ضروری ہے۔ جو لوگ ان حقوق کو ادا کرتے ہیں، وہ اللہ کی طرف سے اجر عظیم پائیں گے، اور جو ان حقوق کو ادا نہیں کرتے، وہ مستحق عذاب ہوں گے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: *”من لا يُؤدِّ زكاة مالِه فليس منا”* (ابن ماجہ) “جو شخص اپنے مال کی زکات ادا نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
لہذا جو لوگ اب تک زکات اور صدقات کسی وجہ سے نہیں ادا کرسکے ہیں ان کے لیے رمضان المبارک ایک سنہرا موقع ہے وہ ضرور ادا کریں کیونکہ اس مبارک مہینے میں نیکیوں کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے ۔
احباب گرامی: یقیناً ہر ماہ و سال اور لیل و نہار اللہ ہی کے بنائے ہوئے ہیں، لیکن کچھ ماہ و سال، لیل و نہار ایسے ہیں جن میں اللہ رب العزت بےپناہ برکتیں اور رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کی مثال ماہ رمضان المبارک ہے جس میں ہر لمحہ اور ہر آن برکتوں اور رحمتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے۔
اسی ماہ مقدس کے آخری عشرے میں ایک ایسی رات بھی آتی ہے جو ہزار راتوں سے بھی افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: *”لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ”* (القدر 97:3) “لیلۃ القدر (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
اس مقدس اور بابرکت رات کو بندۂ مومن رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرتا ہے، جو لیلۃ القدر اور شب قدر کہلاتی ہے۔ اس رات میں تقویٰ شعار بندے خشوع و خضوع کے ساتھ شب قدر کی جستجو کرتے ہیں اور اپنے رب کی رضا و خوشنودی کے لیے عبادت و ریاضت میں مشغول رہ کر قربِ الہی سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔ میرے عزیزو!
ہمیں اور آپ کو چاہیے کہ ہم سب غفلت سے باز آجائیں اور ان مقدس لمحات اور ساعات سے لطف اندوز ہوں کیونکہ رمضان المبارک کا یہ مبارک مہینہ ہمارے درمیان موجود ہے، جس میں برکتیں، رحمتیں، مغفرت اور نجات کا انعام اللہ کی طرف سے دیا جا رہا ہے، بشرطیکہ جو عمل کیا جائے اس میں ریاکاری اور نام و نمود نہ ہو بلکہ ہر عمل صدق دل سے اور خالص رضائے الٰہی کے لیے کیا جائے۔
احباب گرامی
افسوس ہے کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ، جو برکتوں اور رحمتوں سے لبریز تھا، رخصت ہو چکا ہے۔ اب ہم دوسرے عشرے میں داخل ہو گئے ہیں، جو ہمارے لیے مغفرت کا ذریعہ ہے، اور تیسرے عشرے کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں، جس میں ہمارے لیے نجات ہی نجات ہے۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب ﷺ کے صدقے ہمیں ماہ رمضان المبارک کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے، آمین۔