سید نوراللہ شاہ بخاری وسید داون شاہ بخاری کے ساتھ ایک نورانی قافلہ زیارت حرمین شریفین کے لیے روانہ

Spread the love

پیرطریقت حضرت علامہ سیدنوراللہ شاہ بخاری وسیدداون شاہ بخاری کے ساتھ ایک نورانی قافلہ زیارت حرمین شریفین [عمرہ] کے لیے روانہ

الحمدللہ آج بتاریخ 22ربیع النور1445ھ/ 8 اکتوبر 2023ء بروز اتوار مغربی راجستھان کی عظیم وممتاز اور علاقۂ تھار کی مرکزی دینی درس گاہ “دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف” کے مہتمم وشیخ الحدیث نورالعلما پیرطریقت حضرت علامہ الحاج سیدنوراللہ شاہ بخاری مدظلہ العالی اور آپ کے برادر صغیر حضرت پیرسید داون شاہ بخاری وشہزادۂ مفتئ تھار حضرت مولاناعبدالمصطفیٰ صاحب نعیمی سہروردی ناظم اعلیٰ دارالعلوم انوارغوثیہ سیڑوا،حضرت مولاناسید صدر علی شاہ بخاری، مولانامحمد رمضان صاحب سہروردی،حضرت مولاناجمال الدین صاحب قادری انواری و محب گرامی حضرت مولانا باقرحسین صاحب قادری برکاتی انواری سمیت درجنوں حضرات پر مشتمل ایک نورانی قافلہ

زیارت حرمین طیبین کے مقدس سفر پر روانہ ہوا،یقیناً کسی بھی مسلمان کی زندگی کا سب سے مبارک ومسعود اور مقدس سفر اگر کوئی ہوسکتا ہے تو وہ حج وعمرہ کا سفرہی ہے-جلال خداوندی سے منور “مکہ مکرمہ”اور جمال محمدی ﷺ سے معمور”مدینہ منورہ” سے قلبی لگاؤ ہر مسلمان کی پہچان ہوتی ہے-

ایک مسلمان کو ہر نماز کے لیے دی جانے والی اذان حضور نبی اکرم ﷺ کی یاد دلاتی ہے تو ہرنماز کے لیے قبلہ کارخ کعبة اللہ کی یاد تازہ کرتی ہے-اسلام کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے شب وروز اللہ جل جلالہ اور رسول رحمت ﷺ کے احکامات کے آئینہ دار ہوں -اللہ ورسول سے تعلق، قرآن وسنت سے تعلق کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے-قرآن وسنت کی پیروی ہمیں سرزمین حجازکی یاد دلاتی ہے

جہاں رسول اللہ ﷺ کی بعثت ہوئی اور جہاں حضور نبی رحمت ﷺ کی حیات طیبہ گذری- فطری طور پر ایک بندۂ مومن کے دل میں یہ تمنا ضرور ہوتی ہے کہ اس مقدس سرزمین حرمین شریفین کی زیارت کی جائے جہاں پر قرآن کریم نازل ہوا اور رسول اللہ ﷺ اور صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی مبارک زندگیاں گذریں،اسلام نے اس آرزو کی تکمیل کے لیے استطاعت کی شرط کے ساتھ بیت اللہ کے حج وعمرہ کو عبادات میں شامل کردیا ہے-

یقیناً دور حاضر میں حج کے لیے جو استطاعت مطلوب ہے وہ ہر مسلمان کے بس کی بات نہیں ہوتی البتہ عمرہ کے سفر کاقصد کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے -غالباً یہی وجہ ہے کہ سال بھر مکہ اور مدینہ معتمرین [عمرہ کرنے والوں] سے آباد رہتے ہیں-

چنانچہ عمرہ کرنے ودیگر مقامات مقدسہ کی زیارت کی غرض سے ہی نورالعلماء حضرت علامہ الحاج پیر سید نوراللہ شاہ بخاری ودیگر مذکورہ حضرات حرمین طیبین کے مقدس سفر پر روانہ ہوئے-

بلاشبہ یہ وہ مبارک سفر ہے جس کے لئے ہر مسلمان کا دل وجان ہمیشہ مشتاق رہتا ہے یعنی حبیب کبریاء جان کائنات ﷺ کے دربار اور بیت اللہ شریف کی حاضری کی تمنا ہر مومن کی دلی آرزو و خواہش ہوتی ہے، جس پاک در کا پتہ پروردگار عالم نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَلَوۡ أَنَّهُمۡ إِذ ظَّلَمُوۤا۟ أَنفُسَهُمۡ جَاۤءُوكَ فَٱسۡتَغۡفَرُوا۟ ٱللَّهَ وَٱسۡتَغۡفَرَ لَهُمُ ٱلرَّسُولُ لَوَجَدُوا۟ ٱللَّهَ تَوَّابࣰا رَّحِیمࣰا﴾ [النساء 64]

اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائیں تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ امام عشق و محبت اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں :

مجرم بُلائے آئے ہیں جَاۤءُوكَ ہے گواہ

پھر رَد ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے-

اپنے اس دربار عالی شان پر خود پیارے مصطفیٰﷺ نے مؤمنین کو یہ مژدہ جانفزا سنا کر بلایا ہے:

“من زار تربتي وجببت له شفاعتي” جس نے میری قبر انور کا دیدار کر لیا اس پر میری شفاعت واجب ہو گئی۔

امام عشق و محبت عرض کرتے ہیں : “مَنْ زَارَ تُرْبَتِیْ وَجَبَتْ لَه شَفَاعَتِیْ”

اُن پر درود جن سے نوید اِن بشر کی ہے آج دل جتنا فرحت و انبساط میں غوطہ زن ہے قلم اس کیفیت کو سپرد قرطاس کرنے سے قاصر ہے، مندرجہ ذیل سطور سے کچھ حدتک اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ زائرین حرمین طیبین کو کس قدر رحمتوں و برکتوں کے سمیٹنے کا موقع ملتا ہے

★خانہ کعبہ کا مسنون طواف نصیب ہوگا۔جس کی عظمت قرآن عظیم میں یوں آئی ہے : وَلۡیَطَّوَّفُوا۟ بِٱلۡبَیۡتِ ٱلۡعَتِیقِ۔ [ الحج : 29]

★حجر اسود کے بوسے میسر ہوں گے۔ وہ جنتی پتھر جس کو ہمار آقا ﷺ نے چوما ہے۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بوسہ لیتے ہوئے فرمایا : إنِّي لَأَعلَم أنَّك حَجَرٌ، لا تَضُرُّ ولا تَنفَعُ، ولَولاَ أَنِّي رَأَيتُ النبيَّ -صلَّى الله عليه وسلَّم- يُقَبِّلُك مَا قَبَّلتُك». [متفق علیہ] بے شک میں جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے جو نفع و نقصان نہیں دے سکتا، میں تیرا بوسہ نہ لیتا مگر میں نے دیکھا ہے کہ میرے آقاﷺ نے تجھے چوما ہے۔

★مقام ابراہیم پر نماز پڑھنے کا شرف حاصل ہوگا۔جس مقام کی عظمت میں ارشاد ہوا : وَٱتَّخِذُوا۟ مِن مَّقَامِ إِبۡرَ ٰ⁠هِـۧمَ مُصَلࣰّىۖ۔ [البقرة : 125]

اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔

★صفا و مروہ کی سعی کا موقع ملےگا۔جسے اللہ نے اپنی نشانیوں میں شمار فرمایا ہے۔: إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلۡمَرۡوَةَ مِن شَعَاۤىِٕرِ ٱللَّهِۖ [البقرة : 158] بیشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں میں سے ہیں، اور آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “كتب عليكم السعي فاسعوا”[صحیح ابن خزیمہ: 2765]

★آب زمزم کے خوب جام پینے کے مواقع میسر ہوں گے۔

جس کے لیے آقا ﷺ نے فرمایا: “ماء زمزم لما شرب له.” (ابن ماجہ: 3262)

مکہ شریف کی حاضری اور جمیع ارکان ادا کرنے کے بعد طیبہ شریف کی طرف روانگی ہوگی۔

کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو

بے شک خانہ کعبہ کی عظمتوں کو سلام اور اس زمیں کے ذرات ہماری آنکھوں کا سرمہ بن جائیں تو آنکھوں کی معراج ہے، اور یہ خانہ کعبہ بھی ہمیں سرکار دو عالم ﷺ کے صدقہ سے ملا ہے، کیونکہ اس کو تعمیر کرنے والے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلاۃ والسلام ہیں جو سید الانبیاء ﷺ کے ہی صدقے پیدا کئے گئے۔ اسی کو سیدی اعلی حضرت رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں:

کعبہ بھی ہے اِنھیں کی تَجلی کا ایک ظل

روشن اِنہی کے عکس سے پُتلی حجر کی ہے

ہوتے کہاں خلیل و بِنا کعبہ و منیٰ

لولاک والے صَاحبی سب تیرے گھر کی ہے

یہی وہ دربار ہے جہاں بخشش کے پروانے بنٹتے ہیں اور یہاں آنا اللہ کی بارگاہ میں ہی آنا کہلاتا ہے، اور سرکار ﷺ کی قبر انور کی زیارت کرنا گویا کہ آپ ﷺ کا ظاہری حیات طیبہ میں دیدار کرنا ہے۔ آپ نے حدیث پاک میں ارشاد فرمایا جسے امام طبرانی ابو یعلی دار قطنی ابن عساکر بیہقی و دیگر ائمہ کرام نے بیان کیا ہے :

“من زارني بعد مماتي كمن زارني في حياتي” یعنی جس نے بعد وصال میرا دیدار کیا گویا کہ ظاہری زندگی میں مجھے دیکھ رہا ہے۔ جہاں ستر ہزار فرشتے صبح اور ستر ہزار شام شرف باریابی کرتے ہیں اور جس فرشتے کو ایک بار حاضری نصیب ہوئی دوبارہ نہیں ہوگی

حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: “فيصلون على النبي سبعون ألفا بالليل وسبعون ألفا بالنهار حتى إذا انشقت الأرض خرج في سبعين ألفا من الملائكة يزفونه.” [الخصائص الكبرى ج2 ص217]

یعنی روزانہ 70 ہزار فرشتے رات کو اور 70 ہزار فرشے دن کو رسولِ کریم ﷺ کی بارگاہ میں درود شریف کا نذرانہ پیش کرتے ہیں یہاں تک کہ روزِ قیامت رحمتِ عالم ﷺ 70 ہزار فرشتوں کے جھرمٹ میں قبرِ انور سے باہر تشریف لائیں گے۔

اعلی حضرت رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں:

سَتَّر ہزار صبح ہیں سَتَّر ہزار شام یُوں بندَگیِ زُلْف و رُخ آٹھوں پہرکی ہے

جو ایک بار آئے دوبارہ نہ آئیں گے رُخصت ہی بارگاہ سے بس اس قدر کی ہے

الحمد للہ رب العالمین، یہاں جنت کی کیاری سے برکتیں سمیٹنی ہیں، جس کے لئے پیارے مصطفیٰ ﷺ نے فرمایا: “ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة” (صحیح بخاری: 1192) میرے گھر اور منبر کے درمیان کی جگہ جنت کی ایک کیاری ہے۔ صحابۂ کرام کے مزارات پر حاضری اور دیگر مقدس مقامات کی زیارت کا بھی شرف حاصل ہوگا۔

اس موقع پر حضرت قبلہ پیر صاحب کے مریدین ومتوسلین اور معتقدین اور دارالعلوم وشاخہائے دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف کے مدرسین وملازمین وعزیز طلبہ سمیت ودیگر بہت سے علم ومشائخ اور عوام اہل سنت نے مبارکب اد پیش کی

اللہ تعالیٰ آپ اور آپ کی معیت میں اس مقدس سفر پر جانے والے سبھی حضرات کے سفر کو آسان بنائے اور جملہ ارکان کی بحسن وخوبی ادائیگی اور مقامات مقدسہ کی زیارت اور حرمین طیبین کے اندر خوب خوب عبادت وریاضت کی توفیق بخشے اور ان مقدس مقامات کے صدقے ان حضرات کی سبھی جائز دعائیں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے

رپورٹ:محمدشمیم احمدنوری مصباحی

خادم:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *