بنت حوا تیرے پردے کا خیال آتا ہے
از قلم :محمد ہاشم اعظمی مصباحی نوادہ مبارک پور اعظم گڈھ یو پی بنت حوا تیرے پردے کا خیال آتا ہے
بنت حوا تیرے پردے کا خیال آتا ہے
دین اسلام فطرت انسانی کا مظہر ہے اور عورت انسانی معاشرے کا لازمی حصہ اور قابل احترام کردار ہے خواہ وہ ماں۔ بہن۔ بیٹی یا بیوی کا کردار ہو عفت و عصمت اور عزت و عظمت کا روشن مینار ہے لیکن افسوس کہ عورت ان کرداروں کا لحاظ نہ رکھ سکی وہ اسی قعر مزلت میں واپس جانا چاہتی ہے جہاں سے برسوں پہلے نکال کر اسلام نے اسے وقار و عظمت کی بلندی عطا کیا تھا اور ناموس و آبرو کی رداے تطہیر اوڑھاکر قدر سے ہم کنار کیا تھا
آج ہمارے معاشرے کی خواتین مغرب سے آئی ہوئی ہر چیز پر لبیک کہہ رہی ہیں انہیں میں سے ایک عظیم لعنت نیم برقعہ پوشی بھی ہے جس کا چلن عام ہوتا جارہا ہے جو برائے پردہ کم برائے فیشن زیادہ ہے یعنی ہماری بہن بیٹیاں جب کبھی گھر سے باہر نکلتی ہیں تو چہرے سے نقاب الٹ دیتی ہیں جس سے وہ بےپردہ ہوجایا کرتی ہیں
اور آج کے فیشن زدہ چست اور قمقموں سے لیس برقعوں کا تو عالم ہی نہ پوچھیےخوبرت میکسی نما عبایا، چست آستین، گلے اور آستین پر خوبصورت کام بنا ہوا، سر پہ بڑی خوبصورتی اور نفاست سے چھوٹا سا اسکارف لپیٹا ہوا، بائیں طرف اسکارف کے اوپر نگینوں سے مزین پن لگائی ہوئی
طرفہ تماشہ یہ کہ اسکارف اتنا چھوٹا کہ بمشکل چہرے سے تھوڑا سا نیچے گلے تک پہونچے اتنا بھی نہیں کہ سینے کو ڈھانپ لے عبایا ایسے کہ جسم کے سب نشیب وفراز کو نمایاں کردے اور اب تو اسکارف بھی صرف خوب صورتی کے لیے ہوتا ہے جس میں چہرہ بھی کھلا ہوتا ہے اور اس پر قیامت شرارتی آنکھیں گویا نین کٹاری سرمہ ،کاجل، لائنر سے مزین یہ منظر دیکھ کر دل میں ایک درد کی لہر اٹھتی ہے
میں سوچتا رہ جاتا ہوں کہ یا اللہ پردے کے نام پر ایسی بے حیائی؟ ایسے پردے کو تو خود پردے کی ضرورت ھے مارکیٹ میں برقعے ایک سے بڑھ کر ایک اسٹائلش نت نئے ڈیزائن، کڑھائی، کٹ ورک، موتی ،نگینے ، رنگوں سے بھرپور پردے اور حجاب کے نام پر ایسے ایسے فیشن متعارف کرائے جارہے ہیں
کہ وہ بجائے عورت کو ڈھانپنے کے مزید عیاں کررہے ہیں نا دیکھنے والا بھی دیکھنے پر مجبور ہوجائے بازاروں میں اور شاہراہوں پر خرام ناز سے چلتی ہوئی ماڈرن برقعہ پوش خواتین عوام الناس کو دعوت نظارہ دے رہی ہوتی ہیں سوچئے جو برقع عورت کی زیب وزینت کو چھپانے کا ذریعہ تھا آج وہی زینت کا ذریعہ بن گیا ہے اس حجاب ہی کو فیشن جیسے گندے نام کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے
جس سے پردہ نہیں بلکہ کھلی بےحیائی وبے پردگی کا مظاہرہ ہوتا ہے آج عورتوں نے اس فیشن زدہ برقعہ کو اپنا کر اپنی عفت وعصمت کو داغدار کردیا ہے اور بے حیائی و زناکاری کو دعوت دےکر خود کو غیر مردوں کیلئے نمائش کی آماجگاہ بنا لیا ہے
بہرحال عورتیں اس خوش فہمی میں مبتلا نہ رہیں کہ ہم نے تو چمک دمک اور جسم کے نشیب و فراز کو ظاہر کرنے والا اور بے حیائی کو فروغ دینے والے برقعہ سے اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی پاسداری کرلی ہے اور پردے کے فریضہ کوانجام دے دیا ہے
آج کے فیشن زدہ برقعہ سے بہتر ہے کہ بجائے برقعہ کے منہ پر صرف کپڑا لپیٹ لیں کیوں کہ جب برقعہ سے پردے کا مقصد پورا نہیں ہورہا ہے تو اس برقعہ سے کیا فائدہ جبکہ جسم تو کپڑوں سے بھی چھپایا جاتا ہے
در اصل انسان کا حلیہ ہی اس کے ظاہر و باطن کا کھلا آئینہ دار ہوتا ہے اور بحیثیت مسلمان کسی بھی خاتون کو اپنے لباس میں اس چیز کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم ایک مسلمان باوقار خاتون دکھائی دیں۔ یقیناً حجاب عورت کا وقار ہے اور اس کے کردار و حیا کی پہچان ہے
اگر ہم کچھ عرصہ پہلے کی بات کریں تو ہمارے معاشرے میں چادر یا دوپٹے کو ایک خاص اہمیت حاصل تھی اور خواتین چادر اوڑھے بغیر گھر سے نکلنے کو معیوب سمجھتی تھیں اور خصوصاً چھوٹی بچیوں کو حجاب کی خاص تربیت دی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے ہمارے معاشرے میں ترقی اور فیشن پھیل رہا ہے تو اس ترقی یافتہ فیشن کے بے شمار منفی اثرات بھی سامنے آرہے ہیں
اور اس فیشن انڈسٹری کے نام پہ خواتین نے لباس کو گھٹا دیا ہے بلکہ اکثر نے ہٹا دیا ہے فیشن کی جدت نے عورتوں کو ان کے حجاب سے بے نیاز کردیا ہے اور یہ بھی کڑوی سچائی ہے کہ مسلم معاشرے میں ہر خاتون اس کی ایک اہم رکن ہے چاہے وہ عرب میں رہے ایشیا یا مغرب میں۔
کسی بھی معاشرے میں بے راہ راوی بڑھنے کی ایک وجہ خواتین کی بے پردگی ہے اگرآپ کو پردہ کرنا ہی ہے اور اب بھی آپ کے اندر کچھ غیرت اور حیا باقی ہے تو شرعی پردہ کا اہتمام کیجیے جو ماڈرن پردہ سے بالاتر ہو اور جس میں بوڑھی اور جوان عورت کا امتیاز باقی نہ رہے اور مقصد صرف اور صرف اللہ اور رسول الله کی فرمانبرداری اور احکام خداوندی کی تعمیل ہو۔ اور آپ بخوبی واقف ہیں کہ مروجہ برقعے سے بہت سے فتنے رونما ہورہے ہیں لہذا ایسی عورت جس کا برقعا یا پردہ دعوت نظارہ دے ہو تو اس باحجاب خاتون پر بھی اللہ کی لعنت برس رہی ہوتی ہے
میری قابلِ احترام اسلامی بہنو! ذرا سوچو تو سہی کیا یہ وہی پردہ ھے قرآن نے جس کا حکم دیا ہے؟۔
“يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (سورۃ الأحزاب. 59) اےنبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے فرما دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں. اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالٰی معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔”۔
قرآن جس پردے کا حکم دیتا ہے وہ تو مومن عورتوں کی زیب و زینت کو چھپانے کے لیے ہے تاکہ پہچان لی جائیں کہ یہ شریف باحیا عورتیں ہیں ان پر کوئی میلی نظر نہ ڈالے یقیناً پردہ عورت کو عزت و عظمت عطا کرتے ہوئے غیروں کی نظر میں باعزت بناتا ہے
اور نامحرم مردوں کی حریص نظروں سے بچاتا ہے میری مودبانہ اور دردمندانہ درخواست ھے اپنی تمام مسلمان بہنوں سے کہ خدارا پردے کو پردہ ہی رہنے دیں اسے اپنی خواہشاتِ نفسانی اور فیشن کی بھینٹ نہ چڑھائیں اپنے اسلامی وقار کو قائم رکھیں، سادگی کو اپنائیں سادگی ایمان کا حصہ ھے ڈھیلے ڈھالے سادہ حجاب اور برقعے استعمال کریں اللہ کی رضا و خوشنودی کو پیش نظر رکھیں
اللہ کا حکم پورا کرنے کے لیےپردہ کریں دین کے احکامات کا تمسخر نہ اڑائیں۔اللہ سبحانہ تعالی ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے آمین ثم آمین۔
جب کبھی غیرت انساں کا سوال آتا ہے
بنت زہرا تیرے پردے کا خیال آتا ہے
از قلم :محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارک پور اعظم گڈھ یو پی
بھارت میں جمہوریت ہے پھر بھی مسلمانوں کی سیاسی شناخت کیوں گم
ان مضامین کو پڑھ کر ضرور شئیر کریں
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں