اردو بیداری ہفتہ کے اختتامی تقریب میں ڈاکٹر جیسوال اردو دوست ایوارڈ سے سرفراز

Spread the love

اردو بیداری ہفتہ کے اختتامی تقریب میں ڈاکٹر جیسوال اردو دوست ایوارڈ سے سرفراز

قومی اساتذہ تنظیم اور محمد رفیع نے اردو کے فروغ کے لئے دلجمعی سے چلایا تحریک : ڈاکٹر جیسوال

قومی اساتذہ تنظیم نے اردو تدریس کو لازمی بنانے اور عوامی سطح پر اردو کے فروغ کے لئے نمایاں کام کئے ہیں : کامران غنی صبا

اردو کی بقا کے لیے پرائمری سطح پر اردو کی تعلیم کو کیا جائے منظم : تاج العارفین

مظفر پور، (وجاہت، بشارت رفیع)

اردو ایکشن کمیٹی بہار کی آواز پر اس کی حمایت میں قومی اساتدہ تنظیم بہار نے 22 سے 28 نومبر تک اردو بیداری ہفتہ منایا۔ آج اس تحریک کا آخری دن ہے۔

اس موقع سے قومی اساتذہ تنظیم بہار نے ” گرامین جن کلیان پریشد ” سعد پورہ، مقبول منزل میں اختتامی تقریب کا انعقاد شام بعد نماز مغرب کیا ۔

اس موقع پر تحریک کی حمایت کرنے والوں کو پھولوں کا مالا پہنا کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی اور اردو و قومی اساتذہ تنظیم بہار کے معاون، مددگار، سرپرست پروفیسر (ڈاکٹر) وجئے کمار جیسوال کو ان کی اردو کے فروغ اور تنظیم کی مدد کے لئے ” اردو دوست ایوارڈ ” سے سرفراز کیا گیا۔

انٹر میڈیٹ کاؤنسل کے سابق ڈپٹی چیئرمین پروفیسر ابوذر کمال الدّین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو بیداری تحریک ہفتہ کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہیں، لوگوں کو اپنی زبان کے قریب لانے کےلئے ایک ضروری کوشش ہے

اس کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے، اس کےلئے مظفرپور کی ٹیم قابل مبارکباد ہے، اردو دوست ایوارڈ سے پروفیسر جے سوال کو سرفراز کرنا بھی قابل تحسین کاوش ہے، وجے سوال کو اعزازیہ دینا ایک مثالی کوشش ہے، اسی کے ذریعے اردو زبان کی جمہوری روح کو باقی رکھنے میں سنگ میل ثابت ہوگا، وجے کمار جیسوال کی اردو دوستی قابل تحسین اور سراہے جانے کے قابل ہے، وجے کمار جیسوال ہمارے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔ ان جیسی شخصیت کی حوصلہ افزائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس موقع پر پروفیسر (ڈاکٹر) وجئے کمار جیسوال نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی اساتذہ تنظیم کے قیام کے وقت سے ہی میں جڑا ہوا ہوں۔ تنظیم کے لگ بھگ تمام ایوینٹ میں میں شامل رہتا ہوں۔ اردو اور اس کے ساتھ ہی ہندی کے فروغ کے لئے تنظیم اور تنظیم کے تمام عہدیدار خصوصاً ریاستی کنوینر محمد رفیع بہت ہی دلجمعی کے ساتھ لگے ہیں یہ قابل تعریف ہے۔

رفیع صاحب اردو ہندی دونوں زبان کے ایک ساتھ فروغ کے لئے کام کر رہے ہیں یہ بہت بڑی بات ہے۔ جناب جیسوال نے کہا کہ میں یہ اقرار کرتا ہوں کہ ہندوستان میں بولی جانے والی سبھی بھاشائیں، سبھی زبانیں ہماری اپنی ہیں اور ہمیں اس کا احترام کرنا چاہئے۔ کسی بھاشا کو سیکھنے اور پڑھنے میں ہمارا نقصان نہیں ہے، بلکہ فائدہ ہی ہے۔

وہیں جناب محمد رفیع نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو ایک زبان ہے اور اس میں وہ مٹھاس ہے کہ جو اسے اپناتا ہے وہ سیراب ہو جاتا ہے اس کی مثال ہمیں تاریخ کے پنوں میں اور دنیاوی تمام معاملات میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

جناب رفیع نے کہا کہ اردو بیداری ہفتہ مہم کے ذریعے قومی اساتدہ تنظیم کے تمام عہدے دار و اراکین نے بیش بہا خدمات انجام دئے ہیں، اخبار کی کاپیاں تقسیم کی ہیں نیم پلیٹ چھپوایا پھر اسے لگوایا۔

یوم آئین کے دن آئین کے تمہید کاپیاں عام عوام کے درمیان تقسیم کی اس کے ساتھ ہی سڑکوں پر، چوک چوراہوں پر چوک کے نام کا سائن بورڈ پرنٹ کرایا جسے بہت جلد لگایا جائے گا۔ تنظیم کے اراکین ہر سطح پر کام کر کے اردو کو فروغ دینے کے لئے ہر لمحہ کمر بستہ ہیں۔

جناب رفیع نے واضح کیا کہ یہ تحریک اردو ایکشن کمیٹی بہار کی تھی ہم سے کسی نے کوئی حمایت نہیں مانگا تھا، اخلاقی طور پر اردو کے حق میں ہم نے تحریک کی حمایت کی اور اپنے جان، مال اور وقت کی قربانی دے کر پورے ساتوں دنوں ہم نے زمین پر اردو کی بقاء، ترویج و اشاعت کے لیے کام کیا۔

قومی اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر جناب تاج العارفین نے واضح کیا کہ آئین سے اپنی مادری زبان اور قومی زبان کے متعلق جو ہمیں حقوق حاصل ہیں اس کی بازیابی کے لئے، اس کی بقاء کے لیے ہماری تنظیم روز اول سے ہی متحرک ہے اور اردو کا نام آتے ہی اراکین دیوانہ وار تحریک کی حمایت میں اٹھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اردو کی بقا کے لئے یہ ضروری ہے کہ پرائمری سطح پر اردو کی تعلیم کو منظم کیا جائے نہیں تو اردو کو بچانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جائے گا۔

پروفیسر کامران غنی صبا نے کہا قومی اساتذہ تنظیم نے حالیہ چند برسوں میں اردو بیداری کے تعلق سے جو کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں وہ قابل ستائش ہے۔ سرکاری اسکولوں میں اردو اپنے اور بیگانے دونوں کی عدم توجہی کا شکار ہے۔

قومی اساتذہ تنظیم نے سرکاری اسکولوں میں اردو تدریس کو لازمی بنانے کے لیے وہ کام کیے ہیں جس کی نظیر کوئی دوسری تنظیم کے یہاں نہیں ملتی۔ گرچہ یہ تنظیم اساتذہ اور اردو کے تدریسی مسائل کے لیے تشکیل دی گئی تھی لیکن عوامی سطح پر اردو کے فروغ کے لیے بھی یہ مسلسل کوشاں ہے۔ آج کا پروگرام اس بات کا ثبوت ہے۔

اردو بیداری ہفتہ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے سکریٹری محمد تاج الدین نے کہا قومی اساتذہ تنظیم کی کوششوں کی وجہ سے اردو بیداری ہفتہ کے ذریعے عام لوگوں میں اردو زبان کے تئیں بیداری پیدا ہوئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ قومی اساتذہ تنظیم اردو کے فلاح و فروغ کے لیے کام کرنے والی وہ واحد تنظیم ہے جو صحیح معنوں پر زمینی سطح پر کام کر رہی ہے اور اس کے نتائج بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔


اس موقع پر قومی اساتذہ تنظیم کے سرپرست عبدالحسیب، صدر تاج العارفین، ریاستی کنوینرمحمد رفیع کے ساتھ ریاستی سیکرٹری محمد تاج الدین، ریاستی مجلس عاملہ کے اراکین محمد رضوان، ندیم انور، رضی احمد، نسیم اختر، محمد امان اللہ، وقار عالم، خازن محمد حماد، بہت متحرک و فعال رکن صبغت اللہ رحمانی، ممبر محمد سجاد، مشہور صحافی شہاب الدین، اسلم رحمانی، نزہت جہاں، مظفر عالم، مادھیمک شکچھک سنگھ کے ضلعی نائب صدر ڈاکٹر محمد تنویر، محمد عالیشان، سماجی کارکن محمد شاہد، ساماجک خدمتگار محمد مقبول وغیرہ موجود تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *