حیات و سیرت حضرت ابو بکرصدیق اکبر ایک نظر میں
حیات و سیرت حضرت ابو بکر صدیق اکبر ایک نظر میں
جُمَادیٰ الاُخْریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس کی 22 تاریخ کو پوری دنیا میں عاشقِ اکبر، سالارِ صحابہ، پیکرِ صدق و وفا، یارِ غار و یارِمزار ، پہلے خلیفۂ راشد امیرالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا یومِ عُرس منعقد ہوتا
ہے۔
ناچیز بھی حضرت صدیق اکبر کی مبارک سوانح اور فضائل و مناقب پر چند سطور رقم کرکے آپ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کا خواہاں ہے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف !
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مختصر تعارف :
امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا نام عَبْدُ اللہ، کُنْیَت ابوبکر اورصِدِّیق و عتیق آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےاَلقابات ہیں۔ صِدِّیق کا معنیٰ ہے: بہت زیادہ سچ بولنے والا۔ آپ زمانَۂ جاہِلِیَّت ہی میں اِس لقب سے مشہور ہوگیے تھے؛کیوں کہ ہمیشہ سچ بولتے تھے
اور عَتِیْق کامعنیٰ ”آزاد“ہے۔ حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم نے آپ کو خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا: اَنْتَ عَتِیْقُ اللہِ مِنَ النَّارِ یعنی تم اللہ پاک کے فضل و کرم سے دوزَخ کی آگ سے آزاد ہو۔اِس لیے آپ کایہ لَقَب ہوا۔
آپ قریشی ہیں اور ساتوِیں پُشت میں آپ کا شجرۂ نسب ،حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم کے خاندانی شجرے سے مل جاتا ہے،آپ عامالفِیْل کے تقریباً اڑھائی سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ 2 سال3 ماہ خلافت کے فرائض سرانجام دے کر22 جُمَادَی الاُخریٰ 13ھ پیرشریف کا دن گزار کر وَفات پائی، ۔
اَمیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے نَمازِ جنازہ پڑھائی اور روضَۂ مُنورہ میں حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم کے پہلو ئے اقدس میں مدفون ہوئے۔
بارگاہ رسالت مآب میں حضرت صدیق اکبر کی محبوبیت :
حضرت صِدِّیْقِ اکبر نے اپنی خواہشات ،مال و اَسباب ،اَولادو اَقارِب حتّٰی کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر اللہ کریم اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کی اور اس مَحَبَّت کو ہمیشہ اپنے دل میں بسائے رکھا، آپ کے اعمال سے خُوش ہوکر حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم نے کئی مواقع پر آپ کی تعریف وتوصیف فرمائی۔
حتّٰی کہ قرآنِ کریم میں بھی آپ کی شان و شوکت سے متعلق کئی آیتیں نازل ہوئی ہیں۔ حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا: مجھے کسی کےمال نے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا،جتنا ابُوبکرصِدِّیق کے مال نے فائدہ پہنچایا۔ یہ سُن کرحضرت سَیِّدُنا ابُوبکرصدیق رونے لگے اورعرض کی: یارَسُولَ اللہ !آپ ہی تو میری جان اورمیرے مال کے مالک ہیں۔
حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم نے بھی آپ کی اس جاں نثاری کا صلہ اس طور پر دیا کہ ایک موقع پر ارشاد فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اے ابو بکر! جس طرح دنیا میں تم نے میرا ساتھ دیا، حتیٰ کہ میرا یار غار بھی بنے، اسی طرح حوض کوثر پر بھی تم میرے ساتھ رہو گے۔
حضرت سَیِّدُنا ابوعثمان سے روایت ہے،صحابَۂ کرام نے عرض کی: یارسولَ اللہ! لوگوں میں آپ کوسب سے بڑھ کر کون محبوب ہے؟ حضور عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام نے ارشاد فرمایا:عائشہ(رَضِیَ اللہُ عَنْہا)۔انہوں نے دوبارہ عرض کی:مَردوں میں سے کون ہے؟۔
فرمایا:عائشہ(رَضِیَ اللہُ عَنْہا) کے والد۔ (یعنی حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہما فرماتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضور عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے ساتھ کھڑے تھے ،اتنے میں امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حاضر ہوئے، حضور عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام نے آگے بڑھ کر ان سے ہاتھ مِلایا،پھرگلے لگاکر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا مُنہ چُوم لیا اور حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے ارشاد فرمایا:اے ابُوالحسن! میرے نزدیک حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا وہی مَقام ہے، جو اللہ کریم کے ہاں میرا مقام ہے۔؎
حضرت صدیق اکبر کے لازوال خصائص :
یوں تو تمام صحابۂ کرام ہی چمکتے دَمکتے ستارے ہیں ، جن کی شان و عظمت ایسی بے مثال ہے کہ کوئی بھی اُمّتی اُن کےمقام و مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا، لیکن تمام صحابۂ کرام میں صدیقِ اکبر کا مقام سب سے نمایاں ہے، آپ، انبیاے کرام کے بعد سب سے افضل و اعلیٰ ہیں،اللہ کریم نےآپ کوکئی خصوصیات سےنوازا ہے۔
آپ کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں
آپ نےنےاسلام قبول کرنےسے پہلےبھی کبھی بُت کوسجدہ نہ کیا۔
آپ نےشروع سے ہی شراب کواپنے اوپرحرام کررکھا تھا،آپ نے نہ تو زمانۂ جاہلیت میں شراب
پی اورنہ ہی زمانہاسلام میں۔
آپ وہ واحد ہستی ہیں ، جو خود بھی صحابی،والد بھی صحابی، بیٹے بھی صحابی،پوتے بھی صحابی،نواسے بھی صحابی اوربیٹیوں کوبھی صحابیات ہونےکاشرف نصیب ہوا۔
آپ وہ خوش نصیب صحابی ہیں، جن کانام خوداللہ پاک نےصدیق رکھا
آپ ، آقا کریم عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام کےایسےوزیرِ خاص تھے کہ آپ عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام مختلف کاموں میں اِن سے مشاورت فرمایاکرتے تھے۔
آپ ہجرت کے وقت بھی آقا عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام کےساتھ تھے اور یہ بشارت حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام نے دی تھی کہ آپ کے ساتھ ابوبکر ہجرت کریں گے۔
آپ ہی وہ صحابی ہیں،جنہوں نےآقا کریم عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام کی حیاتِ ظاہری میں صحابۂ کرام کو سترہ (17)نمازیں پڑھائیں
آپ کے علاوہ کسی صحابی کو یہ سعادت نہیں ملی آپ وہ عظیم صحابی ہیں جن کی رضا خوداللہ کریم چاہتا ہے۔
آپ اکثر اوقات حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام کی نبی کریم عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام کےساتھ ہونےوالی گفتگوسننے کی سعادت حاصل کرتے تھے ۔ آپ ہی وہ صحابی ہیں ، جوسرکار عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام کو سب سے زیادہ محبوب تھے حضرت صدیق اکبر تمام نبیوں اور رسولوں کے بعد سب سےافضل انسان ہیں۔
آقا عَلَیْہِ الصلوۃ و السَّلَام نے فرمایا:اچھی خصلتیں تین سوسا ٹھ (360)ہیں، حضرت صدیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کیا: کیا میرے اندربھی ان میں سے کوئی خصلت
موجود ہے ؟ فرمایا:اے ابوبکر! تمہارے اندر تو ساری خصلتیں موجود ہیں۔(تاریخ مدینۃ
دمشق،۳۰/۱۰۳ملتقظاً)
محبت ہو تو کردار و عمل سے اظہار بھی ضروری ہے۔ اس خاک دان گیتی پر محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے محبین و عاشقین کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اس جہان رنگ و بو کے ہر خطہ میں عاشقان رسول بے شمار تعدد میں پائے جاتے ہیں ۔
تاہم جہاں اکثر اپنے دعوٰئ محبت میں خالص اور صادق ہیں، تاہم وہیں چند صرف زبانی محبت کے دعوے دار؛ کیوں کہ ان کے کردار و عمل ، محبت رسول کی کی نفی کرتے نظر آتے ہیں ۔
در اصل حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم سے سچی عشق و محبت کی علامت یہ ہے کہ عاشق اپنے محبوب علیہ التحیۃ و الثناء کی اِقتدااور پیروی کرے،آپ کی سُنّت کواپنائے، آپ کے بتائے ہوئے راستے پر چلے، آپ کی سیرت سےرہ نمائی لے، آپ کی شریعت کی حُدود پرقائم رہے، آپ کی شریعت پرراضی رہے، اپنے قول و فعل سے آپ کے دِین کی مددکرے، آپ کی شریعت عام کرے، سخاوت میں آپ کی سیرتِ طیبہ کو اپنائے ،بُردباری ،صبر،تَواضُع وغیرہ میں آپ کی مبارک سِیرت کی پیروی کرے, ”مَصائب پر صبر کرے، کیوں کہ اس مَحَبَّت سے مُحبّ کو ایسی لذّت حاصل ہوتی ہے
کہ وہ مَصائب کو بھُول جاتاہے ، نیز حضور سے مَحَبَّت کی علامات میں سے یہ بات بھی ہے کہ آپ کا ذِکر بکثرت کرے ،کیوں کہ جو جس سے محبَّت کرتا ہے، اس کا ذِکر زیادہ کرتا ہے۔
بعض نے کہا : مَحَبَّت ،محبوب کو ہمیشہ یاد رکھنے کا نام ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ” جس قدر سانسیں ہیں ، ان کے مطابق محبوب کا ذِکر کیا جائے۔
جوشخص ان صفات سے متّصِف ہوجاتا ہے، اسے ہی اللہ پاک اور اس کے رسول علیہ الصلوۃ و التسلیم کی کامل محبت نصیب ہوتی ہے۔ عاشقِ اکبر،سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے اندر محبتِ رسول کی یہ علامات کامل طور پرپائی جاتی تھیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ توعشقِ رسول کی وہ مَنازِل طےکرچکے تھے کہ عشق ومَحَبَّت اور اطاعتِ مُصْطَفٰے،گویا آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا اوڑھنابچھونا بن گیا تھا۔
حضرت صدیق اکبر نے اپنے کردار و عمل سے سے رہتی دُنیا تک کے مُسلمانوں کو یہ بتادیا کہ ایک اُمَّتی کااپنےآقا علیہ الصلوۃ و السلام سےکیسا تعلق اورکیساعشق ہونا چاہئے۔ آپ کی زندگی کا ہر باب سچی دوستی، خالص عشق اور کامل وفا سے تعبیر ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی حضرت صدیق اکبر جیسی سیرت عطا فرمائے ! آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم ۔
ہاشمی رضا مصباحی
نزیل حال: فیجی آئیلنڈز، ساؤتھ پیسیفک
ای میل: hr.hashmi117@gmail.com