اسرائیل کو ایک اور جھٹکا

Spread the love

اسرائیل کو ایک اور جھٹکا

تحریر محمد زاہد علی مرکزی

چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

گزشتہ سے پیوستہ

نیکاراگوا کی نائب صدر روزاریو موریلو نے اسرائیل کے ساتھ اپنے ملک کے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے، نکاراگوا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر رہا ہے

وسطی امریکی قوم نے جمعہ کو اسرائیلی حکومت کو “فاشسٹ” اور “نسل کش” قرار دیا۔ نکاراگوا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ تعلقات میں دراڑ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے ہے۔

قومی کانگریس نے پہلے دن میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں نکاراگوا سے غزہ جنگ کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ نکاراگوا حکومت نے کہا کہ یہ تنازعہ اب “لبنان کے خلاف بھی پھیلا ہوا ہے اور شام، یمن اور ایران کو شدید خطرہ ہے۔” یہ سیاہ فام عورت نہ تو مسلمان ہے اور نا ہی عرب

لیکن اس کی انسانیت نے غزہ میں بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہاتھوں کو جھٹکا دے دیا ہے اور ان سے تعلقات بنائے رکھنے سے انکار کر دیا، نیز اسرائیل کو “فاشسٹ” بھی قرار دیا۔ یقیناً خوب صورتی کا تعلق چمڑی کے گوری ہونے سے نہیں ہے اصل خوب صورتی انسانیت کا درد رکھنے والے دل کی ہوتی ہے، یہ عورت تمام عرب حکمرانوں سے زیادہ معزز ہے، بظاہر چمڑی کا رنگ کالا ہے لیکن دل کا رنگ، رنگوں کے بادشاہ یعنی سونے کا رَنگ ہے ۔

میں نے پچھلی قسطوں میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ اسرائیل ڈپلومیسی طور پر جنگ ہار رہا ہے، اب تو شروعات ہوئی ہے، ع آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔ دھیرے دھیرے دنیا کے ممالک ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔

اس سے فلسطینیوں کی مستقل آزادی کی راہ ہموار ہوگی، لیکن یہ بھی دکھ رہا ہے کہ فلسطینی جو قربانیاں پیش کر رہے ہیں اگر دنیا یوں ہی خاموش رہی تو شاید آزادی کوئی معنی نہ رکھے – امریکا اسرائیل کو تھاڈ ڈفینس سسٹم دے گاامریکا کی طرف سے اسرائیل کو تھاڈ ڈفینس سسٹم دینے کی بات کہی جارہی ہے، یہ سسٹم بَے لسٹک میزائل کو 200 کلو میٹر پہلے روکنے کی طاقت رکھتا ہے، یہ مدد اس لیے دی جارہی ہے کیوں کہ اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم مکمل دفاع نہیں کر پارہا ۔

حالات کے مطابق اگر تل ابیب تہران پر حملہ کرتا ہے تو جوابا ایرانی ردعمل ہوگا، اسی لیے امریکا جلد ہی اسرائیل میں “تھاڈ ایئر ڈیفنس سسٹم” تعینات کرے گا، جو بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

غزہ اور لبنان میں ہوائی حملے جاری غزہ میں اسرائیلی نے جارحیت کی حد پار کردیا ہے، الاقصی ہسپتال میں بم باری کی ہے جس میں لوگ زندہ جلتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں، اس سے پہلے بھی غزہ ہسپتال اور قبرستانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے مگر سارہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، دنیا بھر میں احتجاج ہو رہے ہیں، فلسطین میں قتل عام روکنے کی بات ہو رہی ہے۔

مگر مصر اور عرب کے حکم راں نہ جانے کون سے نشے میں ہیں کہ ان کی آنکھ ہی نہیں کھل رہی – غزہ میں اسرائیلی ہوائی حملوں میں کافی لوگ شہید ہوئے ہیں، جبالیہ، دیر بلح، خان یونس ہر جگہ حملے تیز ہوے ہیں ان حملوں میں بچوں کی کثیر تعداد میں جانیں گئی ہیں

آج ایک علاقے میں جہاں بچے کھیل رہے تھے اسرائیلی حملہ ہوا جہاں کچھ بچے انتقال کر گئے او کچھ شدید زخمی ہیں ۔

لبنان میں ایک گھر پر اسرائیلی چھاپوں کے بعد مشرقی لبنان کے شہر تمنین کے ایک ہسپتال میں تباہی کے آثار دیکھے گئے ہیں اور اسے مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا ہے اس حملے میں چند لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے ۔

غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے مطابق : شمالی گورنریٹس میں قتل عام ہو رہا ہے، پچھلے 9 دنوں میں 300 سے زیادہ افراد کو مار دیا گیا ہے، اور نقل مکانی کے ایک ایسے منصوبے کو نافذ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جو 21ویں صدی کا سب سے بڑا اور خطرناک امریکی اسرائیلی منصوبہ ہے۔

اسرائیلی چینل کے مطابق لبنان سے داغے جانے والے راکٹوں کے نتیجے میں کرمیل، گیلیل میں آگ بھڑک اٹھی، ویڈیو میں دھواں کا غبار اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے ۔ حزب اللہ بھی لگاتار حملے کر رہا ہے، حزب اللہ کے مطابق :

اس نے القوزہ قصبے کے جنوب میں ایک اسرائیلی ٹینک کو گائیڈڈ میزائل سے نشانہ بنایا، جس سے وہ جل گیا اور اس کا عملہ ہلاک اور زخمی ہوگیا۔ حزب اللہ کا ڈرون حملہ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے کہا ہے کہ شمالی اسرائیل میں اس کے ایک فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں 4 فوجی ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اس حملے کی ذمہ داری حزب اللہ نے قبول کی ہے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ یہ حملہ شمالی اسرائیل کے شہر حیفہ سے 33 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے بنیامین کے قریب ایک بیس کیمپ پر کیا گیا۔ حزب اللہ کے میڈیا آفس نے کہا کہ جمعرات کو اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان اور بیروت میں حملہ کیا تھا۔

یہ ڈرون حملہ اس کے ردعمل میں کیا گیا۔اسرائیلی ایمبولینس سروس ایم ڈی اے نے کہا ہے کہ اس حملے میں 61 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 37 زخمیوں کو ایمبولینسوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے 8 ایریا ہسپتالوں میں لے جایا گیا جہاں ان کا علاج چل رہا ہے ۔

لقدس_بریگیڈز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک جاسوسی مشن پر آئے ڈرون کو مار گرایا ہے، دو روز قبل حماس نے بھی اسرائیل کے تین ڈرون کو قبضے میں لیا تھا ۔

القسام بریگیڈ – نے بھی غزہ پٹی کے جنوب میں خان یونس شہر کے مشرق میں، الزواری “خودکش” طیارے کے ذریعے تین اسرائیلی افراد کو نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا ہے، القسام برگیڈ نے اس کا ویڈیو بھی شائع کیا ہے ۔نتین یاہو کا جان لیوا پلان 13 اکتبور کو عربی خبر رساں ادارے “قناۃ الجزیرہ” کے مطابق نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ شمالی غزہ کی پٹی کی امداد بند کرنے کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں۔

اگر یہ منصوبہ لاگو ہوتا ہے تو لاکھوں فلسطینیوں کے محاصرے کا باعث بنے گا جو اپنے گھر چھوڑنے کے لیے تیار نہیں یا اس سے قاصر ہیں۔ یہ منصوبہ شمالی غزہ کی پٹی میں مقیم لاکھوں افراد کو جنگجو مان کر خوراک سے محروم کرکے مارا جا سکتا ہے ۔

یہ نہایت ہی قبیح فعل ہے لیکن اقوامِ متحدہ اور دنیا کو اسرائیل کو اس کام سے باز رکھنا ہوگا – چند روز قبل اسرائیلی وزیر خزانہ نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صاف کہا کہ ہمارا مقصد گریٹر اسرائیل بنانے کا ہے، جس میں سعودی عرب، اردن، لبنان اور مصر بھی شامل ہوگا، اتنے بڑے دعوے کے بعد بھی عربوں کے کان میں جوں نہیں ریں گی، حیرت ہے کہ آخر یہ لوگ اس قدر بے حس کیسے ہوگئے ہیں نہ اپنے بھائیوں کی پرواہ ہے اور نا ہی اپنے ملک کی، کسی اور ملک کے تعلق سے ایسی بات کہی جاتی تو ہنگامہ ہو جاتا ۔

وہیں اسرائیلی صحافی گیڈون لیوی نے اپنے بیان میں کہا کہ :

امریکا بھی ایک دن جاگ جائے گا اور اسرائیل کی حمایت کرنا بند کر دے گا – خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق : اٹلی کے وزیر اعظم نے نیتن یاہو سے فون پر بات کی اور فون کال میں اس بات پر زور دیا کہ لبنان میں امن فوج پر اسرائیل کے حملے ناقابل قبول ہیں۔

امریکا کی طرف سے بھی اسی طرح کا بیان آ چکا ہے، یہ بیانات اس لیے آرہے ہیں کیوں کہ اسرائیل کسی کو نہیں چھوڑ رہا ہے ، امدادی اداروں کے اہل کاروں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یونیفل کے مطابق دو اسرائیلی مرکاوا ٹینکوں نے رمیہ میں ان کی سائٹ کے گیٹ کو توڑ دیا، ہیڈ کوارٹر میں زبردستی داخل ہوئے اور 45 منٹ بعد وہاں سے چلے گئے۔یونیفل ( UNIFIL) کیا ہے؟ اصل میں، لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) کو مارچ 1978 میں سلامتی کونسل نے لبنان سے اسرائیلی انخلاء کی تصدیق کرنے، بین الاقوامی امن و سلامتی کی بحالی اور علاقے میں اپنی مؤثر اتھارٹی کو بحال کرنے میں لبنانی حکومت کی مدد کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا۔ اس کے امن دستے لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے رکن ہیں،

یہ ایک بین الاقوامی عبوری فورس ہے جسے لبنان اسرائیل سرحد پر 46 سال سے زیادہ عرصے سے استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، لیکن وقت کی ستم ظریفی دیکھیے کہ بین الاقوامی سطح کا ادارہ اسرائیل کے سامنے بَونا ثابت ہو رہا ہے اور اس فورس کی حیثیت اسرائیل کے سامنے مٹی کے ڈھیر سے زیادہ حیثیت نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *