مسلمانوں کے تعمیراتی املاک پر چلتے بلڈوزر
مسلمانوں کے تعمیراتی املاک پر چلت بلڈوزر: لمحۂ فکریہ !
مرکزی و صوبائی زعفرانی حزب اقتدار بی۔جے۔پی کا اقلیتوں پر جبر و تشدد، ظلم وبربریت خصوصا ایک طبقہ مسلمانوں کو ہدف بنانا ان کے عظیم اہداف میں سے ایک ہے۔ کشمیر سے آرٹیکل ٣٧٠ کی منسوخی کا معاملہ ہو یا طلاق ثلاثہ پر قانون سازی، آسام میں مدارس اسلامیہ کو اسکول و کالجز میں تبدیل کرنے کا معاملہ ہو یا قانون کا سہارا لے کر یو۔پی مدرسہ ایکٹ ٢٠٠٤ کو غیر آئینی ٹھراکر ١٦/ ہزار مدارس کے ١٧/ ہزار طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر لگانا
اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا معاملہ ہو یا قدآور مسلم لیڈروں: شہاب الدین، عتیق واشرف، مختار انصاری کو موت کا جام پلانا اور اعظم و عبد اللہ وتزئین کو فرضی مقدمات کے جال میں پھنساکر زندان میں رہنے پر اکراہ وجبر، آواز اٹھانے والے برسر اقتدار وزراے اعلی کی گرفتاری ہو یا ٢٠٢٤ء پارلمانی انتخابات سے مسلم چہروں کو یکسر نظر انداز کرنا وغیرھم مدارس و مکاتب، دکان و مکانات اور مزارات پر بلڈوزر چلا کر بنا کسی عدالتی نوٹس کے زمیں دوز کردینا مسلمانوں کو کمزور کرنا، ان کے شناخت کو محو کرنا، ان کی سیاسی طاقت کو ختم کرنا اور ان کے شعائر اسلامی کو ختم کرنا ہے۔
اگر ماسبق کے اجمال کی تفصیل کی جاۓ تو ایک کتاب مستطاب وجود میں آۓ لیکن یہاں صرف مسلمانوں کے املاک کثیر دکانوں، مکانوں، عبادت گاہوں، مساجد ومکاتب، مزارات پر چلتے حکومتی بلڈوزرس کی خوں چکاں داستاں کا جائزہ ہمارا مقصود محمود ہے۔
جب سے یو۔پی کے وزیر اعلی نے بلڈوزر کاروائی شروع کی ہے اس وقت سے گویا یہ ظلم کا علامتی نشان بن گیا ہے اور تمام وزراے اعلی ظلم کی اس دوڑ میں سب سے آگے نکلنا چاہتے ہیں۔ بالفاظ دگر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو مسلمانوں پر جتنا زیادہ ظلم کرسکتا ہے وہ اتنی ہی زیادہ کامیاب وزیر اعلی تصور کیا جارہا ہے۔ حیرت اس بات پر ہے کہ نفرت کی اس آندھی میں مسلمان جاگنے کا نام نہیں لے رہے۔
ایسے سیکنڑوں واقعات و حوادث ہیں کہ ہندو و مسلم تنازعہ کے بعد ایک فریق کے مکانات پر ان کی عبادت گاہوں پر،مدرسوں، مسجدوں اور ذاتی املاک پر بلڈوزر چلاکر لاکھوں مکینوں کو بےگھر کردیا گیا اور دلیل یہ پیش کی گئی کہ یہ غیر قانونی تجاوزات یا اویدھ قبضہ تھے
حالاں کہ قانوں کی ادنی سمجھ رکھنے والا بھی یہ جانتا ہے کہ کسی بھی عمارت کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کا فیصلہ عدلیہ کرتی ہے، پھر وہ اسے نوٹس جاری کرتی ہے تب ان عمارتوں کو مسمار کیا جاتا ہے لیکن یہاں تو معاملہ بلکل برعکس ہے کہ بنا کسی نوٹس کے عمارتوں کو منہدم کردیا جاتا ہے اور بعد میں کورٹ اس پر روک لگاتا ہے۔ یہ ظلم کی واضح علامت ہے۔ انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ اولا کسی بھی عمارت کے غیر قانونی ہونے کے لیے کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جاتا پھر نوٹس جاری کرکے اسے ہٹانے کی کوشش کی جاتی۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہنگامی صورت حال اور عوامی تنازعات میں ظلم میں سب برابر کے شریک ہوتے ہیں تو تنازعہ کے بعد کسی ایک فریق کو نشانہ بنانا اور اس پر کاروائی کرنا غیر آئینی ہے۔
جہاں پر تنازعات اور کشیدگی کی وارداتیں انجام دی جاتی ہیں اکثر وہاں مذہبی جذبات کو برانگیختہ کرنے والے نعروں کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے کہ کوئی جلوس یا روڈ شو کسی تنازعہ کی صورت اختیار کر جاتا ہے تواس پر قدغن لگانے کا منصفانہ طریقہ یہی ہے کہ ایسے نعرہ بازوں کی تفتیش کرکے انھیں سخت سزا دی جاۓ اور ایسے جلوسوں کی اجازت وپرمیشن ہی نہ دی جاۓ۔ نہ یہ کہ پہلے فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دی جاۓ پھر جانب دارانہ طور پر کسی ایک فریق کو ہدف بناکر ان کے خلاف کاروائیاں شروع کی جائیں۔
زمیں دوز کی گئی عمارتوں کی تفصیلات
ہریانہ کے نوح میں 37/ مقامات پر 57.5/ ایکڑ اراضی پر بلڈوزر چلاکر انھیں منہدم کردیا گیا جس میں سہارا ہوٹل، ہڈیکل، اسٹورز اور دیگر دکانوں سمیت تقریبا دو درجن سے زیادہ دکانوں اور مکانوں پر بلڈوزر چلادیا گیا اور یہ کہا گیا کہ یہ غیر قانونی قبضے ہٹاے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سب ہجومی تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات کے بعد کیا گیا جس میں مذہبی ریلی کے دوران جذبات کو برانگیختہ کرنے والے نعرے لگاکر مسلمانوں پر جبر وتشدد کی انتہا کی گئی، وارادات کی کوریج کرتے ہوۓ صحافیوں سے بھی دریافت کیا گیا کہ ان کا مذہب کیا ہے؟
اس میں مونو مانیسر جس پر جنید اور ناصر کے قتل کا الزام ہے، نے کھلے عام دھمکی دیتے ہوۓ شرکت کی اور کہا کہ وہ جلوس میں آرہا ہے اگر کوئی روک سکتا ہے تو روک کر دکھاۓ، اور انتظامیہ کچھ نہیں کرسکا، ایک مسجد کو بھی نذر آتش کردیا گیا اور اس کے نائب امام کو بھی شہید کردیا گیا۔ اس سنگین واردات کے بعد بھی تفتیش کے بجاے یک طرفہ مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوۓ بنا کسی نوٹس کے ان کی عمارتوں کو مسمار اور بلڈوزر سے زمیں دوز کردیا گیا۔ اور اس کاروائی میں 162/ پکے مکانات اور 591/ کچے مکانات کے ڈھانچے گرادیے گیے۔ جو مسلمانوں پر کھلے ظلم وتشدد کی واضح مثال ہے۔
ممبئی میرا روڈ :
ہجومی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یک طرفہ کاروائی 23/ جنوری 2024ء کو ممبئی کے میرا روڈ پر مسلمانوں کی کئی دکانوں کو بلڈوزر سے مسمار کردیا گیا جو مسلمانوں سے نفرت کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ در اصل پورا معاملہ یہ ہے: کہ ممبئی سے ملحق میرا روڈ پر ہندو سماج کے لوگوں نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر پر رام للا کی پران پرتیشٹھا کی ریلی میں جے شری رام کے نعرے لگاۓ اور جن مسلم وغیر مسلم کی دکانوں پر بھگوا جھنڈے لگے ہوۓ نہیں دیکھے تو جبرا ان پر جھنڈے لگانے کی کوشش کی، جو سراسر غلط ہے۔
جب فریق مخالف نے دفاع میں پتھراؤ کیا تو اگلے دن ان کی دکانوں مکانوں پر یو۔پی کے وزیر اعلیٰ کے خط پر عمل پیرا ہوتے ہوۓ بلڈوزر کی کاروائی شروع کردی اور مسلم دشمنی کا بھرپور ثبوت فراہم کیا۔ سیاسی کارکن جاوید محمد کے مکان پر بلڈوزر کی کاروائی بی۔بی۔سی اردو نیوز کی خبر کے مطابق پریاگ راج (الہ باد) کے سیاسی کارکن جاوید محمد کے گھر پر بھی بلڈوزر چلایا گیا جو مسلم دشمنی کی واضح مثال ہے۔
اس سے ایک روز قبل پولس نے جاوید محمد کو گرفتار بھی کیا تھا اور دلیل یہ پیش کی تھی کہ سیاسی کارکن جاوید محمد بی۔جے۔پی سابق ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر دیے گیے ایک متنازعہ اور اشتعال انگیز بیان پر ہوۓ ملک گیر احتجاج کا ماسٹر مائنڈ ہے۔
ایم۔پی کے کھرگون میں رام نومی کے جلوس پر مسلمانوں کے 50/ دکان و مکانات ملبے کا ڈھیر!
10/ اپریل 2022ء کو ایک افواہ پھیلائی گئی کہ پولس نے کھرگون کے تالاب چوک کے پاس رام نومی کے جلوس کو روک دیا ہے۔ پھر کیا! دیکھتے ہی دیکھتے ازدحام لگ گیا اور مشتعل نعرے بازی کی گئی، جواب میں پتھراؤ کیا گیا اس کے بعد حسب روایت مظلوم ولاچار و غریب مسلمانوں کے دکانوں ومکانوں کو بلڈوزر سے زمیں دوز کردیا گیا، بنا کسی تفتیش اور نوٹس کے بے قصوروں کے مکانات اور دکانیں گرادی گئی وہ عاجزی اور منت سماجت کرتے رہے لیکن کارپوریشن انتظامیہ نے ایک نہ سنی۔
اس کاروائی سے متأثر وسیم احمد کا کہنا ہے کہ 11/ اپریل 2022ء کو صرف ان کی کیرانہ کی دکان ہی منہدم نہیں کی گئی بلکہ مدھیہ پردیش کے کھرگون کے اس اکثریتی علاقے میں دیگر 50/ دکانوں مکانوں کو بھی مسمار کردیا گیا۔ یہ ساری کاروائی ناانصافی پر مبنی تھی۔ کیوں کہ جس وسیم کی دکان یہ کہ کر گرائی گئی کہ اس نے رام نومی کے جلوس پر پتھر بازی کی تھی وہ دونوں ہاتھوں سے معذور ہے۔
کیرانہ کی دکان چلانے کا اس کا طریقہ بھی یہ تھا کہ لوگ اپنے ہاتھ سے سامان اٹھاتے اور رقم ڈال جاتے۔ باقی لوگوں کا بھی یہی حال تھا کہ کوئی اپنے کام پر گیا ہوا تھا کوئی کہیں تھا وغیرہ۔کھرگون کے مذہبی تشدد کے بعد کارپوریشن کی کاروائی میں رفیق احمد کا 25/لاکھ کا نقصان!
اسی حادثہ میں اس روز رفیق احمد کو 25/ لاکھ کا خسارہ ہوا دراصل چاندنی چوک میں اس کی چار دکانیں تھیں جن میں سے تین کو بلڈوزر کے ذریعے منہدم کردیا گیا رفیق میونسپل حکام کے قدموں میں گڑگڑاتا رہا، لیکن اس کی ایک نہ سنی گئی بعد میں کہا گیا کہ یہ سب غیر قانونی بنے ہوۓ تھے اور جلوس پر پتھراؤ میں ہوۓ نقصان کی تلافی کے لیے رفیق کی دکانوں کو گرانا انصاف پر مبنی تھا، یہ سب مسلم دشمنی کی پاداش میں کیا گیا، مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ جن گھروں سے پتھر آۓ ہیں ہم ان گھروں کو ہی پتھروں کا ڈھیر بنادیں گے۔
آسام پولس کی چھ مسلم گھروں پر بلڈوزر سے کاروائی!
20/ نومبر 2022ء کو روزنامہ انقلاب ویب پورٹل پر یہ خبر نشر ہوئی کہ مئی کے مہینے میں آسام کی پولس نے چھ مسلم گھروں کو بلڈوزر سے منہدم کردیا جس پر گوہاٹی ہائی کورٹ نے پولس سپرنڈنٹ کو سخت فٹکار لگائی۔ دراصل معاملہ یہ تھا کہ ایک مسلم تاجر کی آسام پولس کسٹڈی میں موت ہوگئی اس پر جوابی کاروائی کرتے ہوۓ کچھ مسلمانوں نے پولس اسٹیشن کے کچھ حصہ کو نذرآتش کردیا، اس کے بعد پولس انتظامیہ نے انتقام لیتے ہوۓ اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوۓ چھ مسلمانوں کے مکانوں کو بلڈوزر سے منہدم کردیا، یہ معاملہ جب گوہاٹی ہائی کورٹ میں پہنچا تو پولس سپرنڈنٹ کو گوہاٹی ہائی کورٹ نے جم کر سرزنش کی اور کہا کہ آپ چاہے ڈی۔سی۔پی۔ ہوں، خواہ ڈی۔آئی۔جی۔ ہوں، سول سروس کی کسی بھی سروس پر تعینات ہوں لیکن آپ کو اپنا دائرۂ اختیار معلوم ہونا چاہیے۔ اگر سبھی اس طرح اپنے حساب سے انصاف کرنے لگیں تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہ سکتا۔ آپ چاہے کسی بھی عہدہ پر فائز ہوں لیکن آپ کو عدالت سے اجازت لینا پڑے گی۔کا
نگریس کے رکن اسمبلی عارف مسعود کے املاک اور آئی۔پی۔ایس۔کالج پر بلڈوزر کاروئی!
مدھیہ پردیش کے کانگریس سے رکن اسمبلی عارف مسعود کی پراپرٹی اور ان کے ایک ذاتی ائی۔پی۔ایس کالج پر بلڈوزر چلاکر زمیں دوز کردیا گیا جو جیتی جاگتی ظلم کی داستان ہے۔ اور عذر یہ پیش کیا گیا کہ انھوں نے کورونا گائڈلائن کی خلاف ورزی کی تھی۔
آسام میں مئی 2021ء سے ستمبر 2022 تک 4449/ مکانات پر چلا بلڈوزر!!
کالم نگار زینت اختر کے مضمون کے مطابق آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کی زیر قیادت بی۔جے۔پی کے دور اقتدار میں آسام کے مسلمانوں پر کھلے عام بلڈوزر چلاۓ گئے اور مئی 2021ء سے ستمبر 2022ء تک 4449/ مکانات پر انتظامیہ کی موجودگی میں بلڈوزر چلا دیا گیا۔
اس پر مستزاد یہ کہ آسام کے وزیر اعلی ہیمنتا بسوا سرما نے برسر عام یہ اعلان کرنے میں ذرا بھی تأمل نہیں کیا کہ ” غیر قانونی تجاوزات والوں کو ہم پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں دیں گے”۔ اسی واردات میں انہدامی کاروائی کے خلاف مزاحمت کرنے والوں پر پولس نے گولی چلادی تھی۔ اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہوگا! فرمان باری تعالی ہے: “وسیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون۔” عنقریب ظالم جان لیں گے کہ کس کروٹ پلٹا کھائیں گے۔
دہلی جہانگیر پوری میں 25/افراد کی گرفتاری، مسجد کے صدر دروازے کی انہدامی، تیس سال قدیمی دکانیں زمیں دوز! دہلی کے جہانگیر پوری میں میونسپل کارپوریشن (ایم۔سی۔ڈی) نے کاروائی کرتے ہوۓ مسلمانوں کے بیشتر املاک کو بنا کسی نوٹس کے بلڈوزر سے منہدم کردیا۔ ایسا صوبائی گورمینٹ کے اشارے پر کیا گیا۔
مسلم تنظیموں کے عدالت سے رجوع کرنے اور پھر عدلیہ کے حکم امتناع جاری کرنے پر بھی ایم۔سی۔ڈی۔ کی کاروائی نہیں رکی جب عدالت نے اس پر جواب طلب کیا تو یہ عذر پیش کیا گیا کہ یہ سب غیر قانونی تجاوزات ہیں۔ واضح رہے کہ اس کاروائی سے ایک روز قبل مسلم مخالف فسادات ہوۓ تھے
اس کے ایک دن بعد ریاستی حکومت کے اشارے پر مسلمانوں کے کثیر املاک مع ایک مسجد کے صدر دروازے اور دیوار، پر بلڈوزر چلادیا گیا جو سراسر ظلم وزیادتی ہے اگر وہ املاک نفس الامر میں غیر قانونی تجاوزات تھے تو پہلے تفتیش کی جاتی پھر عدالتی فیصلے کے بعد انہدامی کاروائی شروع ہوتی لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے کہ مکین حضرات دستاویزات دکھاتے رہ جاتے ہیں عدلیہ اسٹے لگادیتا ہے لیکن حکومتی اشارے پر کام کرنے والی کارپوریشن بلڈوزر کو روکنے کا نام نہیں لیتی۔
شاہین باغ میں این۔ارسی، سی۔اے۔اے اور این۔پی۔آر کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پہنچا بلڈوزر
دہلی اور نوئیڈا کو جوڑنے والے روڈ پر شاہین باغ میں کثیر تعداد میں مسلم خواتین نے این۔آر۔سی، سی۔اے۔اے اور این۔پی۔آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے پاس بلڈوزر پہنچا اور اس احتجاج پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی لیکن بھاری تعداد میں پولس فورس نہ ہونے کے باعث بلڈوزرس کو واپس ہونا پڑا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ نے بڑی راحت دی اور کہا کہ اگر کسی کے بھی گھر کو گرایا جاتا ہے تو ہم اس کے خلاف ہیں۔
ہلدوانی میں ایک مسجد مدرسے پر بلڈوزر کی کاروائی!
اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ونبھول پورہ تھانہ حلقے کے ملکہ باغیچے میں بنے ایک مسجد اور ایک مدرسے کو بلڈوزر سے توڑدیا گیا اس سے ناراض ہوکر لوگوں نے پولس پر پتھراو کردیا اور بلڈوزر کو بھی توڑ ڈالا، حالات کو دیکھتے ہوۓ بنا کسی انتباہ کے پولس نے بھی اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوۓ لوگوں کو دوڑا دوڑا کر پیٹا اور گولی چلادی جس سے چھ مسلم نوجوان جاں بحق ہوگئے مشتعل بھیڑ نے پولس اسٹیشن پر پتھراو کردیا۔
جب حالات بے قابو ہوۓ تو انتظامیہ نے لوگوں پر آنسو گیس کے گولے داغنا شروع کردیے، ہوائی فائرنگ بھی کی حالات کو دیکھتے ہوۓ ضلع مجسٹریٹ نے کرفیو نافذ کردیا اور فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا۔ دراصل اتراکھنڈ وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے ہلدوانی سے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا اس کے بعد ہی کاروائی شروع ہوگئی۔
واضح رہے کہ غیر قانونی تجاوزات کے ہٹانے کا نوٹس عدلیہ جاری کرتی ہے پھر ریاستی حکومت کو اس پر عمل درآمد کی اجازت ہوتی ہے۔ جب کہ یہاں تو عدالت میں سنوائی ہونا باقی تھی اور ریاستی حکومت کو یہ ہدایت بھی جاری کردی گئی تھی کہ وہ ابھی اس پر ایکشن نہیں لے سکتی لیکن پھر اچانک مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر کاروائی شروع ہوگئی اور نگر نگم کے آرڈر کا حوالہ دیا گیا جب کہ مطالبے کے وقت کسی بھی طرح کا آرڈر دکھانے میں پولس ناکام رہی، دراصل ملک میں جو کچھ ہورہاہے وہ سب مسلمانوں کے وجود اور اسلامی شناخت کو یکسر مٹانے کے لیے کیا جارہا ہے۔
چھتیس گڑھ میں ایاز خان کے گھر پر چلا بلڈوزر!
ریاست چھتیس گڑھ کے واردھا لال پور میں پولس اور انتظامیہ نے ایاز خان کے مکان پر بلڈوزر چلادیا بیان کیا جاتاہے کہ ایاز خان پر سدھارام کے قتل، لوٹ مار اور ڈکیتی کا الزام ہے۔ یہ ریاست چھتیس گڑھ میں بی۔جے۔پی کی حکومت بننے کے بعد پہلی کاروائی ہے جس کا انتخابات سے قبل وعدہ کیا گیا تھا
مدھیہ پردیش میں فاروق رائن کے گھر پر بلڈوزر کاروائی
ایم۔پی میں بی۔جےپی کے کارکن موہن یادو کے وزیر اعلی کی کرسی پر براجمان ہوتے ہی بلڈوزر کی کاروائی شروع کی گئی اور فاروق رائن نامی ایک مسلمان کے گھر کو مسمار کردیا گیا بتایا جاتا ہے کہ فاروق رائن پر بی۔جے۔پی کارکن دیویندر ٹھاکر کی ہتھیلی کاٹنے کا الزام ہے۔
اتراکھنڈ سرنگ مشن کے ہیرو وکیل حسن کا گھر ملبے کا ڈھیر کردیا گیا
اتراکھنڈ کے سرنگ مشن کے ہیرو وکیل حسن کا گھر بھی بلڈوزر سے منہدم کردیا گیا اور حوالہ یہ دیا گیا کہ یہ غیر قانونی تجاوزات تھے۔ واضح ہو کہ وکیل حسن ان بارہ رینٹ ہول مائنرس کی ٹیم میں سے ایک ہیں جنھوں نے اتراکھنڈ کے اندر اترکاشی کے سلکیارا ٹنل میں پھنسے ٤١/مزدوروں کی کافی جد و جہد اور سمجھداری کے بعد جان بچائی تھی۔ صد افسوس کہ جان بچانے والوں کے جان و اموال محفوظ نہیں۔
دہلی کے بنگالی مارکیٹ میں ڈھائی سو سالہ قدیم مسجد ومدرسہ پر بلڈوزر کاروائی!
حوزہ نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق ہندوستانی دارالحکومت کی بنگالی مارکیٹ میں واقع ڈھائی سو سالہ قدیم ایک مسجد اور مدرسہ تحفیظ القرآن کی دیواروں اور کمروں پر لینڈ ایڈ ڈولپمنٹ ڈپارٹمنٹ نے بلڈوزر چلادیا، اس مسجد کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کاروائی سے پہلے ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
بلڈوزر مسجد کے جس حصہ پر چلایا گیا وہ چند ماہ قبل ہی تعمیر کیا گیا تھا جس پر سرکاری عملے کو اعتراض تھا۔ بہرحال مسجد کی جدید تعمیراتی حصہ غیر قانونی تھا یا نہیں اس کو عدلیہ طے کرتی ہے لیکن ریاستیں اب خود ہی انصاف کرنے لگیں۔
جب کہ عدالت عظمی نے کئی بار سرزنش بھی کی اور کہا اگر سب اپنے حساب سے انصاف کرنے لگیں تو انصاف کرنا ناممکن ہے۔ اور پھر عدالتوں کا کیا فائدہ انھیں بند کردیا جاۓ؟
کتبہ: محمد ایوب مصباحی
پرنسپل وناظم تعلیمات دار العلوم گلشن مصطفی بہادرگنج مرادآباد۔