آل انڈیا مجلس مشاورت بہار کے صدر پروفیسر ابوذر کمال الدین نے وزیر اعلی بہار سے وقف بل کے مخالفت کی اپیل کی
آل انڈیا مجلس مشاورت بہار کے صدر پروفیسر ابوذر کمال الدین نے وزیر اعلی بہار سے وقف بل کے مخالفت کی اپیل کی
مظفر پور: (وجاہت، بشارت رفیع)
مجوزہ ترمیمی بل کے منظور ہونے سے اقلیتی برادریوں بالخصوص وقف املاک کے مستفیدین محتاجوں کے حقوق ومفادات کوسنگین خطرات لاحق ہیں۔
یہ باتیں پروفیسر ڈاکٹر سید ابوذر کمال الدین، صدر آل انڈیامسلم مجلس مشاورت، بہار نے وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار کو ایک مکتوب کے ذریعہ کہی ہے۔
جناب پروفیسر ابوذر کمال الدین نے اپنے مکتوب کے ذریعہ وزیر سے بل کا مخالفت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ مشاورت محسوس کرتی ہے کہ یہ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری اصولوں کے سراسرمنافی ہے اور اس سے ہندوستان کے 22 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے۔
تمام جمہوری قوتوں اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کریں اور اسے منظور کرانے کی حکومتی کوششوں کو ناکام بنائیں۔ وقف املاک کمیونٹی کی سماجی و اقتصادی فلاح و بہبود کے لیےہمارے آبا و اجداد کی عطیہ کردہ جائیدادیں ہیں۔
محمد رفیع کو اعزاز ملنا ان کے ساتھ ہی تمام اردو داں اور اساتذہ کے لیے باعث افتخار ہے
محمد رفیع کو مولوی عبدالحق ایوارڈ سے نوازنا ایس ایم اشرف فرید کا جرأت مندانہ قدم
یہ مختلف مذہبی مقامات، درگاہوں، امام بارگاہوں ، خانقاہوں کے لیے وقف کی گئی زمین جائیدادیں ہیں۔
وقف ایکٹ 1995 میں ان ترامیم کا مقصد کچھ مفاد پرست گروہوں اور افراد کو ان جائیدادوں پر قبضہ کرانا یا ان کے حوالے کرنا لگتا ہے۔ حکومت صرف ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اوریہ حق نہیں رکھتی کہ وہ وقف بورڈ کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔
وقف ایکٹ، اپنی موجودہ شکل میں، اس بات کو یقینی بنا کر مسلم کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وقف املاک کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔
جب کہ مجوزہ ترامیم اس مقصد کو کمزور کرتی نظر آتی ہیں۔ ان تبدیلیوں سے وقف املاک پر ذاتی مفادات کے حامل غاصبوں کو قبضے اورتجاوزات کی سہولت ملتی ہے، اس طرح اقلیتی برادری سے ان کے جائز حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
اس بل کی حمایت کرنا نہ صرف وقف املاک کے تحفظ سے سمجھوتہ کرنا ہوگا بلکہ اقلیتی برادریوں کو ہماری قوم میں ان کی سلامتی اور بہبود کے حوالے سے ایک تکلیف دہ پیغام بھی جائےگا۔ یہ ضروری ہے کہ ہم ہر فرقہ کے لیے انصاف، مساوات اور تحفظ کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ غیر منصفانہ قانون سازی سے ان کے حقوق کی پامالی نہ ہو۔
ہم آپ سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ اس متنازعہ بل کی حمایت پر نظر ثانی کریں اور اس کی مخالفت کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کے حقوق کا دفاع کریں۔
اس معاملے پر آپ کا موقف اقلیتوں کے حقوق ، انصاف اور مساوات کے اصولوں پر آپ کے یقین و وابستگی کو ظاہر کرے گا۔
ہمیں یقین ہے کہ آپ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں گے جس کا یہ مستحق ہے اور ایسا موقف اختیار کریں گے جو تمام شہریوں کے لیے انصاف اورتحفظ کی اقدار کے مطابق ہو۔
کس کی تابوت میں کیل،کس کے سرسجے گا تاج