پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی پر مقدمہ درج
پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی پر مقدمہ درج
پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی پر مقدمہ درج
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے جاسوسی سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ بنانے والی اسرائیلی کمپنی ’این ایس او‘ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایپل کمپنی نے منگل کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کی ایک عدالت میں مقدمہ درج کرایا ہے جس میں دررخواست کی گئی ہے کہ اسرائیلی کمپنی کو ایپل کے ایک ارب سے زائد صارفین کو نشانہ بنانے سے روکا جاے۔
ایپل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمپنی نے مقدمے میں مؤقف اپنایا ہے کہ اسرائیلی این ایس او گروپ پر ایپل سافٹ ویئر، سروسز اور ڈیوائسز استعمال کرنے کی ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کی جاے تاکہ ایپل صارفین کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ ’این ایس او گروپ ’بدنام‘ ہیکرز ہیں،21 ویں صدی کے غیر اخلاقی مفاد پرست جنہوں نے سائبر جاسوسی کے لیے انتہائی عمدہ مشین تیار کی ہوئی ہے جس کا روٹین میں غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ این ایس او گروپ کی امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی مفادات کے برعکس کارروائیوں پر امریکی حکومت نے اسرائیلی کمپنی کو حال ہی میں بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
ایپل نے کہا ہے کہ وہ چند صارفین کو مطلع کر رہی ہے کہ شاید انہیں سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ایپل کی جانب سے درج مقدمے نے اسرائیلی کمپنی کے لیے مزید مشکلات کھڑی کر دی ہیں جس پر پہلے ہی ہزاروں کی تعداد میں سماجی کارکن، صحافیوں اور سیاست دانوں کی جاسوسی کا الزام ہے۔
تاہم این ایس او گروپ نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کرتے ہوے مؤقف اپنایا ہے کہ حکومتیں اس کا جاسوسی سافٹ ویئر دہشت گردی اور دیگر جرائم کا مقابلہ کرنے میں استعمال کرتی ہیں۔
محتر، قارئین یاد رکھیں کہ سرائیلی کمپنی پر 1400 ڈیوائسز ہیک کرنے کا الزام ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے اور دہشت گرد ٹیکنالوجی کی دنیا کا آزادانہ استعمال کرتے ہیں اور ان سے لڑنے کے لیے این ایس او گروپ حکومتوں کو قانونی آلات فراہم کرتا ہے۔سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے سمارٹ فونز کو صارف کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے صارف کو موصول ہونے والے پیغامات پڑھے جا سکتے ہیں، فون میں موجود تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں، لوکیشن معلوم کی جا سکتی ہے اور فون کا کیمرہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔
ایپل سے پہلے سماجی رابطوں کی کمپنی فیس بک نے 2019 میں این ایس او گروپ پر مقدمہ درج کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کمپنی نے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکن اور دیگر افراد کا واٹس اپ ہیک کیا ہے۔فیس بک نے درج مقدمے میں کہا تھا کہ واٹس اپ میں موجود قیمتی معلومات حاصل کرنے کی غرض سے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے 1400 ڈیوائسز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں