اورنگ آباد اورعثمان آباد کا نام تبدیل کرنے کا نیا حکم نامہ جاری
اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کرنےکا نیا حکم نامہ جاری
ادھو ٹھاکر ے حکومت نے جاتے جاتے اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کرنے کی جو تجویز منظور کی تھی اس پر ایکناتھ شندے حکومت نے اسٹے لگانے کے ایک دن بعد اسے دوبارہ نافذ کر دیا۔
واضح رہے کہ سابقہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے متعدد فیصلوں کو بدلنے والے نئے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے ایک روز قبل ہی اورنگ آباد کانام سمبھاجی نگر اور عثمان آباد کا نام دھاراشیو رکھنے کے ادھو ٹھاکرے کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ اس فیصلے کو نئے سرے سے جاری کیا جائے گا۔ اعلان کے مطابق ایک دن بعد ہی انہوں نے دونوں شہروں کے ناموں کی تبدیلی کا حکم نامہ جاری کر دیا ۔
یاد رہے کہ ایکناتھ شندے کی جانب سے اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے پر روک لگانے سے شیوسینکوں نے ناراضگی ظاہر کی تھی اورمختلف مقامات پر شندے حکومت کے خلاف احتجاج کئے گئے تھے ۔
اسی احتجاج کے دوران وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اپنی کابینہ کے واحد ساتھ نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کے ساتھ میٹنگ کرکے سنیچر کو تاریخی شہر اورنگ آباد کانام تبدیل کر کے چھتر پتی سمبھا جی نگراور عثمان آباد کا نام بدل دھارا شیو رکھنے کی تجویز پر مہر لگا دی۔ یہ وہی نام ہیں جو ادھو حکومت نے منظور کئے تھے۔ اسی کے ساتھ نوی ممبئی ایئر پورٹ کو ڈی بی پاٹل(دیبا پاٹل) سے موسوم کیا گیا ہے
۔ ۲؍ رکنی کابینہ کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایکناتھ شندے نے بتایاکہ ’’سابقہ ادھو ٹھاکرے حکومت نے ۲۹؍ جون ۲۰۲۲ءکو جلد بازی میں اورنگ آباد ،عثمان آبادکے نام تبدیل کئے تھے اور نوی ممبئی ایئر پورٹ کا نام بھی رکھا تھا لیکن یہ غیر آئینی تھا کیونکہ انہیں گورنر کے ذریعے اعتماد کا ووٹ ثابت کرنے کا لیٹر جار ی کر دیا گیا تھا اور ان کے پاس اکثریت نہیں تھی۔
- دینی مدارس میں عصری علوم کی شمولیت مدرسہ بورڈ کا حالیہ ہدایت نامہ
- کثرت مدارس مفید یا مضر
- نفرت کا بلڈوزر
- ہمارے لیے آئیڈیل کون ہے ؟۔
- گیان واپی مسجد اور کاشی وشوناتھ مندر تاریخی حقائق ، تنازعہ اور سیاسی اثرات
- مسجدوں کو مندر بنانے کی مہم
- اورنگزیب عالمگیرہندوکش مندرشکن نہیں انصاف کا علم بردارعظیم حکمراں
- سنیما کے بہانے تاریخ گری کی ناپاک مہم
- دہلی میں دو طوفان
- سپریم کورٹ کا امتحان
آنا فاناً میں انہوں نے عوام کو خوش کرنے کے لیے غیر قانونی طریقے سے یہ تجویز منظور کی تھی۔ اس فیصلہ کو کوئی چیلنج کر سکتا تھا اس لیے ہماری حکومت نے گزشتہ حکومت کے فیصلے کو اسٹے دیا تھا اوریہ تجویز دوبارہ تیار کر کے پیش کی گئی اور اب اسے قانونی طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا کہ ’’کابینہ کی منظوری کے بعد اس تجویز کو اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا
اور اس کے بعد حتمی منظوری کے لیے مرکزی حکومت کے پاس بھیجا جائے گا۔‘‘
واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے کے اورنگ آباد اور عثمان آباد کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے پر ایکناتھ شندے حکومت کی جانب سے اسٹے نافذ کرنے کے خلاف شیو سینکوں نےاورنگ آباد میں شدید احتجاج کیا تھا اور نعرے بازی کی تھی۔ اس ضمن میں اورنگ آباد کے شیو سینا لیڈر چندرکانت کھیرے نے کہا ہے کہ ’’ ادھو حکومت کی جانب سے کئے گئے نام کی تبدیلی کے فیصلے پر پہلے اسٹے لگا کرپھر اسے دوبارہ منظوری دے کر شندے اور فرنویس کی حکومت صرف کریڈٹ لینا چاہتی ہے۔ ‘‘
انہوں نے سوال کیا کہ جس وقت دیویندر فرنویس کی حکومت تھی اس وقت یہ نام تبدیل کیوں نہیں کئے گئے تھے۔‘‘
اسی دوران ایم آئی ایم نے تاریخی ضلع اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے پر شدید ناراضگی ظاہر کی ہے اور اس کے لیے احتجاج کرنے کا بھی انتباہ دیا ہے ۔ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بزرگوں کے ناموں کی سیاست کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نام کی تبدیلی کا کریڈٹ کانگریس اوراین سی پی کو بھی لینا چاہیے جن کے وزرا ء (ادھو)کابینہ میں موجود ہونے کےباوجود ان کی طرف سے کوئی مخالفت نہیں کی گئی۔