انڈیا بھارت اور ہندوستان

Spread the love

انڈیا، بھارت اور ہندوستان

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

یہ بات سب پر عیاں ہے کہ بھاجپا، آر ایس ایس کی سیاسی شاخ ہے، اور اس کے س براہ موہن بھاگوت کے فرمان ہی نہیں چشم وابرو کے اشارے پر یہاں کی حکومت چل رہی ہے، چند روز قبل موہن بھاگوت نے ایک تقریر میں ملک کا نام انڈیا کے بجائے بھارت لکھنے کو کہا تھا

چناں چہ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حکومت نے جی 20 کانفرنس کے موقع سے اس کا استعمال شروع کر دیا، صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی طرف سے جو دعوت نامہ عشائیہ کا تقسیم ہوا

اس میں پریسڈنٹ آف بھارت اور وزیر اعظم کو پرائم منسٹر آف بھارت لکھا گیا، وزیر اعظم کے سامنے بھی کانفرنس کے موقع سے ڈائس پر بھارت لکھا ہوا تھا، ظاہر ہے غیر ملکی مہمانوں کو اس سے کیا لینا دینا تھا کہ آپ اپنے ملک کا نام انڈیا رکھتے ہیں یا بھارت

چناں چہ انہوں نے اس تبدیلی کا نوٹس نہیں لیا، بعض مہمانوں نے اپنی تقریر میں انڈیا ہی استعمال کیا، کیوں کہ پوری دنیا بھارت کو انڈیا ہی کے نام سے جانتی ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی اکثریت کے بل پر بغیر کسی دستوری ترمیم کے انڈیا کو بھارت کر دیا، انڈیا کو بھارت بنانے میں آر ایس ایس کے سر براہ کے فرمان کی تعمیل کے ساتھ حزب مخالف کے اتحاد”انڈیا“ سے بھی خوف کی جھلک ملتی ہے، حالاں کہ انڈیا جو ملک کا نام ہے وہ مکمل ہے، مخفف نہیں، حزب مخالف کے اتحاد کے لیے انڈیا کا نام مخفف ہے، لمبی عبارت کا، یہ الگ بات ہے کہ مخفف کی طرح کوئی لکھتا نہیں ہے۔

اب مرکزی حکومت اس بل کو پہلے کابینہ میں پیش کرکے منظوری لے گی اور پھر اسے دستور کی دفعہ 1 میں ترمیم کے طور پر پارلیامنٹ اور راجیہ سبھا میں پیش کرے گی، اکثریت کے بل پر اس کی منظوری دشوار نہیں ہے اور جب یہ صدر جمہوریہ کے پاس جائے گا تو وہ اس پر دستخط کرنے میں دیر نہیں لگائیں گی اور انڈیا بھارت بن جائے گا جو عملاًپہلے ہی بنا دیا گیا ہے۔

اس تبدیلی کا بڑا اثر سرکاری خزانے پر پڑے گا، اور کھربوں روپے اس تبدیلی کے کام پر لگانے ہوں گے، سب سے پہلے تو تمام نوٹوں اور سکوں کو بدلنا ہوگا، جس پر رزرو بینک آف انڈیا لکھا ہوا ہے، یعنی ابھی ہم پہلے نوٹ بندی اور دو ہزار روپے کے نوٹوں کے چلن بند ہونے سے اُبھرے بھی نہیں تھے کہ ایک اور نوٹ بندی کا خطرہ ہمارے سروں پر منڈلانے لگا ہے۔

ہندوستان کی تمام عدالتوں میں انڈیا ہی استعمال ہوتا ہے، چیف جسٹس آف انڈیا کہا جاتا ہے

اس کے لیے تمام کاغذات اور عمارتوں پر انڈیا کے بجائے بھارت لکھنا ہوگا، پوری دنیا میں ہمارے سفارت خانے انڈین ایمبسی سے معروف ہیں، وہاں کی عمارتوں اور فائلوں پر بھی بھارت ہی لکھنا ہوگا،

اسی طرح ہندوستان کے سارے ویب سائٹسGov.in.کے نام سے ہی ہیں، اس کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔ اتنی بڑی تبدیلی کے لیے ملک کی عوام کا جو روپیہ خرچ ہوگا وہ اپنی جگہ، مہینوں ملک کی بڑی افرادی قوت کو ان تبدیلیوں کو زمین پر اتارنے میں لگا نا ہوگا

اور پورے عوام کی توجہ غریبی اور بے روزگاری سے ہٹ کر انڈیا کو بھارت بنانے میں لگی رہے گی۔ چندر یان -3، آدتیہ ایل-1کے ساتھ حکمراں طبقہ اسے بھی مودی حکومت کی بڑی کارکردگی قرار دے گا اور ملک کی عوام اس کے جھانسے میں آکر اپنی ترجیحات بھول چکی ہوگی۔

انڈیا کا ایک نام ہند اور ہندوستان بھی مستعمل ہے، عربی میں اسے ہند اور اردو میں ہندوستان لکھا جاتا رہا ہے، اقبال کی مایہ ناز نظم ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا“ آؤٹ آف ڈیٹ از کار رفتہ ہو جائے گا، اس نظم کی شیرینی جس قدر ہندوستان کے لفظ میں ہے کوئی اور اس کا بدل ہوہی نہیں سکتا، بھارت کے بجائے ہندوستان بھارت کے مقابل زیادہ بہتر تھا کیوں کہ اس لفظ سے ”ہندو استھان“ ہونے کی مہک آتی ہے

لیکن یہ لفظ اردو میں مستعمل ہے اس لیے اس کی معنویت کی طرف حکمراں طبقہ کا ذہن منتقل ہی نہیں ہو سکتا، اسے تو رام کے بھائی بھرت کی نسبت سے بھارت ہی اچھا معلوم ہورہا ہے، متنبی عربی کا مشہور شاعر ہے

اسے جب ہندوستانی تلوار کی تعریف کرنی تھی تو سیف ہندی کہاتھا۔ اب ایسا بھی نہیں ہے کہ ہندوستان کا نام پہلی بار بدلا جا رہا ہے، ہندوستان کا قدیم نام ”جمبودیپ“ ہے یہ نام ویدوں میں مذکور ہے، اور یہاں جامن زیادہ پائے جانے کی وجہ سے یہ نام مروج تھا

اس کے بعد اسے بھارتا دیشم (بھارت دیش) کہا جانے لگا، یہ نام راجا بھرت کی مناسب سے دیا گیا، پھر کئی مراحل میں ہندوستان ہند، ہند ودیش، آریہ ورت اور انگریزوں نے اسے انڈیا کا نام دیا، اور اب یہ بھارت بن گیاہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *