واقعات کربلا کو سمجھیں
واقعات کربلا کو سمجھیں
کربلا کا ہدف:
کربلا میں دو ہدف تھا ایک تخت و تاج کا جس کے خواہاں یزید، مروان، شمر لعین، ابن زیاد وغیرہم جیسے بد بخت تھے اور دوسرا ہدف دین و ایمان کے تحفظ کا جس کے علم بردار امام عالی مقام سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کا پورا گھرانہ تھا۔
پہلا ہدف کبھی کام یاب نہ ہوا اور جیت کر بھی کسی کو تخت و تاج نصیب نہ ہوا ہے سب بری اور عبرت ناک موت مرگئے اور دوسرا ہدف کربلا کے بعد سے آج تک کام یاب ہے کہ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے اپنے بہتر جانثاروں کو قربان کر کے دین و ایمان کو صبح قیامت تک کے لیے بچا دیا۔
یاد رکھیں:
کربلا کے واقعات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ظلم و جبر اور نفرت و جفا کے مقابلے میں انصاف و عدل اور محبت و پیار کی ہمیشہ جیت ہوتی ہے اور ظالم کا حشر بھی برا ہی ہوتا ہے لہذا اپنے ہم سایہ کے ساتھ عدل و انصاف اور محبت و پیار کا سا معاملہ کریں جیسا کہ ہمارے حسین نے کیا۔
اور یہ بھی یاد رہیں:
کہ جب بھی اسلام کو مٹانے اور اس کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کی جائے اس وقت حسینی عزم و استقلال کے ساتھ میدان میں اسلام دشمن عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
اسلام قربانی چاہتا ہے:
شہادت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اسلام قربانی چاہتا ہے۔
ذرا سوچیے؛ اگر امام عالی مقام اپنا قدم پیچھے کر لیے ہوتے تو آج اسلام کا نقشہ کیسا ہوتا؛ ہر طرف ظلم، جبر، جفا، قتل، غارت، زنا، شراب نوشی، حرام کاری، حرام خوری، دغابازی، جیسے برے کاموں کی کثرت ہوتی اور عدل و انصاف، انکساری و تواضع، محبت و پیار، حلال کاری، حلال خوری، وفا، حیا، سنت و شریعت پر عمل جیسے نیک کارنامے کب کا مٹ گئے ہوتے گویا امام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے قربانی دے کر بتا دیا کہ اسلام قربانی مانگتا ہے
لہذا ہمیں بھی آج بہت کچھ قربان کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے ہم سب مل کر کربلا والے آقاؤں کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کریں اور اپنے اندر کے انا، تکبر، غرور اور خودی کو نکال باہر کریں کہ یہ کام یزیدی گروہ کا ہے حسینی کو اس سے کوئی سروکار نہیں۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کرے بعد
از:محمد فیضان رضا علیمی، رضا باغ گنگٹی
مدیر اعلیٰ: سہ ماہی پیام بصیرت سیتامڑھی
مدرس و ناظم تعلیمات: مدرسہ قادریہ سلیمیہ چھپرہ بہار