حرمین شریفین کا تقدس سلامت رکھا جائے
تحریر: ڈاکٹر غلام زرقانی چیرمین حجاز فاؤنڈیشن ، امریکہ حرمین شریفین کا تقدس سلامت رکھا جائے سعودی ویژن ۲۰۳۰ کی تشہیری مہم مقامات مقدسہ میں فورا روکی جانی چاہیے
حرمین شریفین کا تقدس سلامت رکھا جائے
پس پرد ہ
دوسالوں بعد ایک بار پھر حرمین شریفین کی زیار ت سے آنکھیں شاد کام ہوئیں ، جس پر خدائے وحدہ لاشریک کا جس قدر شکر اداکروں کم ہے ۔طے شدہ پروگرام کے مطابق ۲۷؍دسمبر۲۰۲۱ء کی شام مدینہ منورہ پہنچا ۔
موجودہ حالات میں سعودی حکومت کی جانب سے دوطرح کے ایپ بنائے گئے ہیں ، ایک ’توکلنا‘ کے نام سے ہے اور دوسرا ’ اعتمرنا‘ سے موسوم ۔
پہلے ایپ میں آپ کے کرونا ویکسین کی تمام تفصیلات ہیں ۔ اس میں آپ کے نام کے ساتھ اگر ہری لائنین چل رہی ہیں ، تواس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ویکسین لے چکے ہیں اور کہیں بھی آجاسکتے ہیں ۔
جب کہ دوسری ایپ کے واسطے سے آپ عمرہ ، طواف، زیارت روضہ انور اور ریاض الجنۃ میں نماز پڑھنے کے لیے وقت مقرر کرسکتے ہیں۔
پوری دنیا میں کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر میرے خیال میں اس طرح کی احتیاطی تدابیر بہت بہتر ہیں۔ تاہم افسوس یہ ہوا کہ ذمہ داروں نے اب تک اپنی گائڈ لائن کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے ۔
یعنی سال بھر پہلے جب ایپ تیارکی گئی تھی، تو۱۲سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے چونکہ ٹیکے دستیاب نہیں تھے اور وہ ویکسین نہیں لے سکتے ہیں ،اس لیے وہ حرمین شریفین کے احاطے داخل کے بھی مجاز نہیں تھے،لیکن اب جب کہ پانچ سال سے زیادہ عمر کےبچوں کے لیے بھی ویکسین آچکی ہے اور بڑی تعداد میںبچے ویکسین لگوابھی رہے ہیں
توویکسین لگوالینے والے بچوں کو حرمین شریفین کے احاطے سے دور رکھنا کسی طورمناسب نہیں ہے ۔ظاہر ہے کہ جب بڑی عمر کے لوگ ویکسین لگوانے کے بعد عمرے بھی کرسکتے ہیں، سلام کے لیے روضہ انور پرحاضر بھی ہوسکتے اور حرمین بھی نمازیں بھی پڑھ سکتے ہیں ، تووہ بچے جو ویکسین لگواچکے ہیں ، انھیں حرمین شریفین میں داخلے سے محروم رکھنا بہت بڑی زیادتی ہے ۔
بہرکیف، اب آئیے ایک نہایت ہی یشویشناک مسئلے کی جانب۔ یہ حقیقت پوری دنیا پر عیاں ہوچکی ہے کہ موجودہ ولی عہدمحمد بن سلمان مغربی تہذیب وتمدن سے نہایت ہی متاثر ہیں اور اپنے پئے درپئے اقدامات سے ملک کی اسلامی شبیہ بدلنا چاہتے ہیں ۔
وہ اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ ملک کی اکثریت نوجوان ہے او ر انھیں نوجوانوں کی خواہشات کے پیش نظر تفریحی اہتمامات کرنے ہیں۔اس سلسلے میں انھوں نے ویژن ۲۰۳۰ کے نام سے ایک پروگرام بنایا ہے
جس کے مطابق مختلف محاذوں پر بہت ہی وسیع وعریض منصوبے بنائے گئے ہیں۔ جس کے مطابق سینما ہال، فلمی ستاروں کےلائیوشوز، غیرملکی سیاحوں کے لیے پرکشش تفریحی مراکز، اورتبوک کے قریب ساحل سمندر ایسے نئے شہر کی تعمیر ، جس میں وہ ساری سہولتیں ہوں ، جو مغربی سیاحوں کو سعودی سفر کی طرف راغب کرسکیں
نیوم سٹی کی تعمیر کے ذیل میں۱۰۶ میل لمبا ’دی لائن‘ منصوبہ بھی اسی میں شامل ہے ، جس میں جوراسک پارک،تفریحی مقامات ،روبوٹک ڈائناسورس اور ایسے ہوٹل کی تعمیر جہاں شراب بھی مہیا کرائی جائے گی۔
خیال رہے کہ ویژن ۲۰۳۰ سے موسوم ویب سائٹ میں حرمین شریفین اور سعودی عوام کے لیے بھی بعض رسمی ترقیاتی منصوبوں کا تذکرہ ہے ، جو بلاشبہ قابل ستائش ہے ۔تاہم جو بات نہایت ہی قابل مذمت ہے
وہ یہ کہ ویژن ۲۰۳۰ کی تشہیر کے لیے حرمین شریفین کی مقدس زمین استعمال کی جارہی ہے ۔ میں نے اپنے ماتھے کی آنکھوںسے دیکھا ہے کہ حرمین شریفین کے انتظامی اور حفاظتی امور سے متعلق تمام افراد ایک جرسی پہنے ہوئے ہیں جس پر ویژن ۲۰۳۰خوب صورت لوگوکے ساتھ منقش ہے ۔
یہ درست ہے کہ متذکرہ ویژن میں بعض اچھے اور قابل ستائش منصوبے بھی ہیں اور بعض قابل اعتراض اور شریعت اسلامیہ سے متصادم منصوبے بھی ۔ از راہ کرم غیر جانبداری کے ساتھ لمحے بھر کے لیے سوچیے کہ کیا ایسے مشترکہ منصوبے کی مقدس سرزمین پر زوروشور سے تشہیر مناسب ہے ؟۔
اور سنیے کہ یہ صرف زیر غور منصوبہ ہی نہیں ہے ، بلکہ متذکرہ ویژ ن کے کئی مرحلے طے پاچکے ہیں ۔ مثال کے طورپر اسی ویب سائٹ پرتکمیل شدہ منصوبے کی ایک جھلک دیکھیے ؛
The opening of the first cinema in partnership between the Saudi etertainment company SEVEN and AMC, follwing by the opening of another 32 cinemas in various regions of the Kingdom.
یعنی ، سعودی تفریحی کمپنی سیون اور امریکی تھیٹر کمپنی اے ایم سی کے باہمی اشتراک سے مملکت سعودیہ عربیہ میںپہلا سنیما ہال کھل گیا ہے ، جب کہ پورے ملک میں ایسے بتیس مزید سنیما ہال کھولے جائیں گے۔
از راہ کرم ایک مذموم اقدام پر فخر ومباہات پر مبنی الفاظ وتراکیب کاتیور ملاحظہ کیجیے ،پھر ویژن ۲۰۳۰ کی حرمین شریفین میں تشہیری مہم کاخاکہ ذہن کے سامنے لائیےاور اپنے ضمیر کی عدالت کا فیصلہ سننے کے لیے ہمہ تن گوش رہیے ۔
مجھے یقین کامل ہے کہ عالم تصورات میں روضہ انور صلی اللہ علیہ وسلم اور خانہ کعبہ سے بلند ہوتی ہوئی دردناک چیخیں آپ کو کسی کل چین سے نہیں بیٹھنے دیں گی۔
ساتھ ہی ساتھ، سلمان خان ,شلپا سیٹھی اور ممبئی سے دودرجن فلمی صنعت سے تعلق رکھنے والی رقاصاؤں کے حالیہ پروگرام کی اخباری رپورٹ بھی نگاہوں کےسامنے رکھیے کہ یہ بھی اسی ویژن ۲۰۳۰ کا حصہ ہے ، اورسابقہ مغربی فلمی ستاروں کے شوز کی خبریں بھی نگاہوں سے اوجھل نہ رہیں ۔
صاحبو! میں یہ نہیں کہتا کہ ویژن ۲۰۳۰ کے جملہ منصوبے غلط ہیں ، بلکہ عرض صرف اس قدر ہے کہ اگر اس میں چند ہی سہی ، ایسے منصوبے بھی شامل ہیں ، جو اسلامی تعلیما ت سے شدید متصادم ہیں ، توایسے مشترکہ منصوبے کی اشاعت کے لیے حرمین شریفین کی مقدس سرزمین کیوں استعمال کی جارہی ہے ؟
خیال رہے کہ میری مذمت کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہے کہ اگر اس طرح کے منصوبے کی تشہیرکسی اور مقام سے ہوتووہ درست ہے ، اس لیے کہ شریعت اسلامیہ کے بنیادی اصول مقام ومنزل کے پس منظر میں تبدیل نہیں ہوتے،بلکہ جو افعال واقدامات کسی اور جگہ حرام ہیں
وہ یہاں بدرجہ اولی حرام قرار دیے جائیں گے۔اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک شخص گھر میں لوگوں سے چھپ کر شراب نوشی کرے اور دوسرا مسجد میں بیٹھ کرعلی الاعلان سب کے سامنے ۔ظاہرہے کہ غلط تودونوں ہیں ، لیکن اگر موازنہ کیا جائے ، تومسجد میں شراب نوشی ، گھر میں پینے پلانے سے زیادہ قابل مذمت ہے ۔
اس لیے کہ گھر میں چھپ کر پینے پلانے میں ایک جرم ہے ، جب کہ مسجد میں شراب نوشی دوجرائم اپنے ساتھ لاتی ہے ، ایک عمل حرام اور دوسراپامالی مقام مقدس ۔
اب اندازہ لگائیے کہ حرمین شریفین ، صرف بیت اللہ ہی نہیں ہے ، بلکہ روئے زمین پر پھیلے ہوئے سارے بیوت الٰہی کا مرکز بھی ہے ، جہاں اگر ایک نیکی پر اجروثواب کی مقدار ایک لاکھ ہے،توایک جرم پر معصیت وگناہ کی مقدار بھی ایک لاکھ کے برابر ہے ۔
تحریر: ڈاکٹر غلام زرقانی
چیرمین حجاز فاؤنڈیشن ، امریکہ
ghulamzarquani@yahoo.com
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی
مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز
۔ 1979 سے 2021 تک کی آسام کے مختصر روداد
کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں
ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: پیغمبر اسلام کی توہین کرنے والوں کی زبان کاٹ لو ں گا ⋆ اردو دنیا رپورٹ