پیدل چل کر حج کا سفر طے کرنا
پیدل چل کر حج کا سفر طے کرنا ✍️محمد فہیم جیلانی احسن مصباحی معصوم پوری
پیدل چل کر حج کا سفر طے کرنا
موجودہ دور میں انسان سفر کی ایڈوانس سہولیات سے ایک جگہ سے دوسری جگہ تھوڑی دیر میں پہنچ جاتا ہے،یعنی بے شمارتیز رفتار سواریوں کی سہولیات مہیا ہے۔ ان سب کے باوجود بھی بعض شوقین مزاج مسلمان طویل سفر پیدل طے کرکے حج کرتے ہیں۔
اس طرح کا ایک واقعہ یکم اگست 2021ء کو سامنے آیا” کہ عراقی آدم محمد یکم اگست 2021 کو برطانیہ سے حج کی ادائیگی کے لیے مکہ روانہ ہوئے ۔اور جولائی 2022 میں مقدس سرزمین مکہ معظمہ تک پہنچنے کا ایک ہدف مقرر کیا ۔عراقی کو اس سفر میں تقریبا گیارہ ماہ لگے اور وہ آخر کار منزل مقصود تک پہنچے۔
اسی طرح کی ایک خبر امسال بھی سرخیوں میں بنی ہوئی ہےکہ ایک کیرالہ کا رہنے والا نوجوان شخص جس کا نام شہاب ہے ۔ یہ نوجوان بھی حج کے مقدس سفر پر 2 جون کو گھر سے نکل چکا ہے۔اس نوجوان کو بھارت سے مکہ مکرمہ پہنچنے میں 280 دن لگیں گے جس میں اسے 8,640 کلومیٹر کا سفر طے کرنا ہے۔اس کا ہدف 25 کلومیٹر روزانہ پیدل چلنا ہے، تاکہ 2023ء کو ہونے والے حج میں یہ شرکت کر سکے۔
اگر تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو اس طرح کے کئی ایسے واقعات(پیدل چل کر حج کرنے والوں کے) ملتے ہیں۔انہیں میں سے ایک یہ واقعہ بھی کافی مشہور و معروف ہے کہ حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمہ ایک دفعہ آپ پیدل سفر حج کے لیے روانہ ہوئے، آپ راستے میں چند قدم چلتے اور جائے نماز ( مصلے ) بچھا کر دو رکعت نماز پڑھتے ۔
اس طرح آپ بارہ سال میں کعبہ معظمہ پہنچے ۔ (تذکرة الاولیاء، ج:۱، ص:۱۳۸) اور حضرت امام حسین کے بارے میں یہ بھی منقول ہے کہ آپ نے پچیس حج پاپیادہ کیے۔لیکن کیا شریعت میں پیدل حج کرنے والوں کے لیے فضیلتیں وارد ہوئی؟؟ تو ارشاد ربانی ہے:
اور لوگوں میں حج کی عام ندا کردے وہ تیرے پاس حاضر ہوں گے پیادہ اور ہر دُبلی اونٹنی پر کہ ہر دُور کی راہ سے آتی ہیں۔
حضرت حسن رضِی اللہ عنْہ کا قول ہے کہ اس آیت ’’اَذِّنْ‘‘ میں رسول کریم ﷺ کو خطاب ہے ،چنانچہ حجۃ الوداع میں آپﷺ نےاعلان کردیا اور ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تم پر حج فرض کیا تو حج کرو۔(النسفي،مدارک التنزیل ، تحت الحج: ۲۷)۔
اور ایک قول یہ ہے کہ کعبہ شریف کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کوحکم دیا گیا کہ اب لوگوں کومیرے گھرآنے کی دعوت دو، چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے ابوقبیس پہاڑ پر چڑھ کر جہان کے لوگوں کو ندا کردی کہ بیتُ اللہ کا حج کرو ۔
جن کی قسمت میں حج کرنا لکھا تھا انہوں نے اپنے باپوں کی پشتوں اور ماؤں کے پیٹوں سے جواب دیا ’’لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ‘‘ یعنی میں حاضر ہوں ، اے اللّٰہ! میں حاضر ہوں ۔ {یَاْتُوْكَ رِجَالًا:وہ تمہارے پاس پیدل آئیں گے ۔}۔
یعنی جب آپ لوگوں میں حج کا اعلان کریں گے تو لوگ آپ کے پاس پیدل اور ہر دبلی اونٹنی پرسوار ہوکرآئیں گے جو دور کی راہ سے آتی ہیں اور کثیر سفر کرنے کی وجہ سے دبلی ہو جاتی ہے۔( البغدادی،تفسیر الخازن، تحت الحج: ۲۷)
اگر اس آیت کریمہ میں دیکھا جائے تو ”یَاْتُوْكَ رِجَالًا ” کے ذریعہ حج کے لیے پیدل آنے والوں کا بھی ذکر ہے، اور احادیث میں بھی پیدل حج کرنے والوں کے لیے بہت سی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے مکہ سے پیدل حج شروع کیا حتّٰی کہ (حج مکمل کرکے) مکہ لوٹ آیا تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے سات سو نیکیاں حرم کی نیکیوں میں لکھے گا۔ عرض کی گئی : حرم کی نیکیاں کیا ہیں؟
ارشاد فرمایا ’’ہر نیکی کے بدلے ایک لاکھ نیکیاں ۔( مستدرک، اول کتاب المناسک، فضیلۃ الحجّ ماشیاً، ۲ / ۱۱۴، الحدیث: ۱۷۳۵و ملخصا العطاری،تفسیر صراط الجنان، تحت الحج :۲۷)
اور بہار شریعت میں حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
پیدل کی طاقت ہو تو پیدل حج کرنا افضل ہے۔ حدیث میں ہے: ’’جو پیدل حج کرے، اُس کے لیے ہر قدم پر سات سو ۷۰۰ نیکیاں ہیں ۔‘ (ردالمحتا)( بہار شریعت، ج :1، ص: 1049)