صاحبان ثروت اور حکومت کی پشت پناہی ایک خوف ناک داستان

Spread the love

صاحبان ثروت اور حکومت کی پشت پناہی ایک خوف ناک داستان !

ہر دور میں برسر اقتدار پارٹیوں کی اہل ثروت ودولت کو حمایت حاصل رہتی ہے جس سے انھیں انتخابی کاروائیوں میں امداد ملتی ہے۔

صنعت کاروں ، سرمایہ کاروں اور صاحبان ثروت کو تحفظ فراہم ہوتاہے اور انھیں اپنے کاروبار کو فروغ دینے اور اسے بڑھانے میں مدد ملتی ہے

لیکن حکومت کی یہ تائید و حمایت اس حد تک ہوتی ہے کہ وہ کسی فرد خاص اور متعین گروپ کی حمایت نہیں کرتی اور اس سے صاحبان ثروت ودولت کی جمع پونجی میں بے تحاشا اضافہ نہیں ہوتا۔

اس کے بر عکس برسر اقتدار مرکزی سرکار بی۔جے۔پی کی کچھ کاروباریوں کو کھل کر حمایت حاصل ہے اور اس کا فائدہ اٹھاکر انھوں نے بے تحاشا اپنے سرمایہ میں اضافہ کیا۔

“فرم ہنڈن برگ ریسرچ کی ایک رپورٹ ” فرم ہینڈنبرگ ریسرچ نے 24/جنوری 2023ء کو 32/ ہزار الفاظ پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں اس نے یہ انکشاف کیا تھا کہ اڈانی گروپ اسٹاک ہیرا پھیری اور اکاؤنٹ فراڈ میں ایک زمانے سے ملوث رہاہے۔

رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ حصص کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اڈانی گروپ کے بانی گوتم اڈانی کی دولت میں بے تحاشا اضافہ ہواہے ۔

گوتم اڈانی کی کل دولت تین سالوں میں ایک بلین ڈالر سے بڑھ کر 120/بلین ڈالر ہوگئی ہے۔ اسی عرصے کے دوران گوتم اڈانی کی 7/کمپنیوں میں اوسطا 819/ فیصد اضافہ بھی ہواہے۔ “فرم ہنڈن برگ ریسرچ” کیا ہے؟

“ہنڈن برگ ریسرچ” ایک مالیاتی تحقیقی فرم ہے۔ جس کی بنیاد نیتھن اینڈرسن نے 2017ء میں رکھی تھی۔ جس کا مقصد ایکویٹی، کریڈٹ اور ڈائریویٹیوس مارکیٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنا ہے۔

یہ کمپنی اس بات کا انکشاف کرتی ہے کہ کوئی اکاؤنٹس میں ہیرا پھیری کرکے اپنے آپ کو بڑا تو نہیں دکھا رہا ہے یا اسٹاک مارکیٹس میں غلط طریقے سے کسی دوسری کمپنی کے شیئرس کو نقصان تو نہیں پہنچا رہا یا حصص بازار میں وہ اپنے پیسے کا غلط استعمال تو نہیں کررہا۔

یہ کمپنی ان تحقیقات کے بارے میں پوری دنیا میں مشہور ہے۔

راہل گاندھی کے مودی سرکار سے پوچھے گئے کچھ سوالات:

1_اڈانی کی شیل کمپنوں میں 20000/کروڑ روپے کس نے لگاۓ ہیں؟ 2_وزیر اعظم مودی کے اڈانی سے کیا تعلقات ہیں؟

3_اڈانی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں تو وزیر اعظم مودی، اڈانی کو کیوں بچارہے ہیں؟

4_نامعلوم غیر ملکی اداروں کو اسٹریٹجک دفاعی سامانوں کا کنٹرول دے کر ہندوستان کی قومی سیکورٹی سے سمجھوتہ کیوں کیا جا رہا ہے؟‘‘

5_اڈانی جی، وزیر اعظم مودی جی کے ساتھ کتنی مرتبہ بیرون ممالک کے دورے پر گئے؟

6_کتنی بار مودی جی کے کسی ملک کا دورہ کرنے کے بعد فورا اڈانی نے دورہ کیا؟

7_کتنی بار مودی جی کے کسی ملک کا دورہ کرنے کے بعد اڈانی جی کو اس میں کانٹریکٹ ملا؟

8_پچھلے بیس سالوں میں اڈانی جی نے بیجےپی کو کتنا پیسہ دیا؟

9_الیکٹورل بانڈز میں کتنا پیسہ دیا؟

10_ایسا کونسا جادو ہے کہ 2014ء میں اڈانی جی امیروں کی فہرست میں 609/ویں نمبر پر تھے اور چھ سال بعد دوسرے نمبر پر آگیے۔

11_اصولوں کو بدل کر چھ ہوائی اڈے اڈانی جی کو کیوں دیے گئے۔ 12_جانچ ایجنسی کا غلط استعمال کرکے ممبئی ہوائی ایئرپورٹ اڈانی جی کو کیوں دیا گیا؟

13_ہنڈن برگ کی رپورٹ کے مطابق اڈانی جی کی بیرون ممالک شیل کمپنیاں ہیں جن سے ہندوستان پیسہ آتاہے تو یہ پتا کیوں نہیں لگایا گیا کہ دراصل وہ کمپنیاں کس کی ہیں؟

14_ اور ان کمپنیوں سے جو پیسہ آتاہے وہ کس کا ہے؟

15_ ایلآئیسی کا پیسہ اڈانی گروپ میں کیوں ڈالا گیا جب کہ ان کے شیئرس اتار چڑھاو کے شکار ہیں؟

16_حکومت اور وزیر اعظم اڈانی کی کس طرح مدد کرتے ہیں؟

17_اڈانی گروپ میں سرکاری سرمایہ کی تحقیقات کیوں نہیں کی جاتی؟

18_حکومت نے ایلآئیسی، آربیآئی اور ایپیایف جیسی تنظیموں میں جمع شدہ عوام کی رقم اڈانی کو کیوں دی اور کب دی؟

19_موڈانی کے انکشاف کے بعد عوام کی ریٹائرمنٹ کی رقم اڈانی کی کمپنیوں میں کیوں لگائی جارہی ہے؟

20_وزیر اعظم مودی جی نہ کوئی تحقیقات، نہ جواب اتنا خوف کیوں؟

21_حکومت عوام کا پیسہ اڈانی کی کمپنیوں میں کیوں لگارہی ہے؟

22_آخر وزیر اعظم مودی جی اڈانی کو بچانے میں پوری توانائی صرف کیوں کررہے ہیں؟

23_آخر کس کے دباؤ میں ایلآئیسی اور آربیآئی نے جنتا کی کمائی اڈانی پر لٹائی؟

24_جس جادو سے اپنے ایک دوست کو دنیا کا دوسرا سب سے امیر شخص بنادیا وہ جادو چھوٹے تجارتیوں اور سوداگروں پر کیوں نہیں چلایا؟ 25_کیا خارجہ پالیسی کا مقصد اڈانی جی کو سب سے امیر شخص بنانا ہے؟

26_اڈانی جس بزنس میں بھی قدم رکھتے ہیں اس میں کام یاب ہوجاتے ہیں ایسا کیوں؟

27_2014ء سے پہلے اڈانی کی کل جمع پونجی آٹھ ملین ڈالر تھی اور 2022ء تک 140/ملین ڈالر کیسے ہوگئی؟

28۔ اڈانی جی جب فورس ڈفینس سسٹم میں کام کرتے ہیں تو ہندوستانی سرکار کو یہ معلوم ہونا چاہیے تھا کہ شیل کمپنیز کس کی ہیں اس لیے کہ یہ نیشنل سکیورٹی کا معاملہ ہے؟

29۔ مختلف سیکٹرس میں اڈانی جی نے کیسے کام یابی حاصل کی؟

وائناڈ سیٹ سے منتخب رکن پارلیمنٹ مسٹر راہل گاندھی کے وزیر اعظم نریندر مودی سے پارلیمنٹ میں یا اپنی ریلی میں یا ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اڈانی گروپ سے رشتوں کے بابت پوچھے گئے سو سوالوں میں سے بعض کا ذکر ہم نے کیا ہے باقی سوالات بھی اسی کے قریب ہیں۔

ان سوالوں کا مودی سرکار نے کوئی جواب نہیں دیا اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ گنتی کے سرمایہ کاروں کو حکومت کی کس طرح پشت پناہی حاصل ہے؟

بلاشبہ پورے ملک کی غریب عوام کا پیسہ ایک شخص کی جیب میں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ایک طرف جب کہ ہر صنعت کار جیایسٹی سے پریشان ہے تو دوسری طرف اڈانی کی معیشت میں دن بدن بےتحاشا اضافہ ہورہاہے۔

اڈانی گروپ کو چھ ایئر پورٹس کی نیلامی میں اصولوں کی مخالفت!

ہوائی اڈوں کی نیلامی میں بھی اصولوں کی مخالفت کی گئی چھ انڈین ایئرپورٹس اڈانی گروپ کو پچاس سال کی لیز پر دیے گئے اور ان میں کئی اصولوں کی مخالفت کی گئی۔

مثلا پہلے ایئرپورٹس کا پرائیوٹیشن یا نجی کرن صرف تیس سالوں کی مدت کےلیے ہوتا تھا لیکن اڈانی گروپ کو پچاس سالوں کے لیے یہ ایئرپورٹس لیز پر دیے گئے۔ قبل ازیں پرائویٹ کمپنیوں کے ہاتھوں میں پرسنٹیج یا فیصد پر دیا جاتا تھا لیکن اب ایک متعینہ رقم پر دہے گئے ۔

اسی طرح ایک مجلس میں کوئی بھی کمپنی دو ایئرپورٹس سے زیادہ نہیں خرید سکتی تھی لیکن اڈانی گروپ کو چھ ائیرپورٹس ایک ہی مجلس میں دے دیے گئے اور سابق اصول کو بدل دیا گیا اور سب سے بڑا بدلاو یہ کیا گیا کہ گورمینٹ کے اصول کے مطابق ایئرپورٹس کو وہ کرایا پر لے سکتا تھا جسے اس میں تجربہ ہو لیکن اڈانی گروپ کو یہ سب بنا کسی تجربہ کے دے دیے گئے۔

اڈانی گروپ کو جو چھ ایئرپورٹس لیز پر دیے گئے ہیں وہ گوہاٹی کا ” لوک پریہ گوپی ناتھ بودھولوئی انٹرنیشنل ائیرپورٹس”، کرناٹک کے بنگلورو کا “منگلورو انٹرنیشنل ایئرپورٹ ” ، احمدآباد کے گجرات کا “سردار بلبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ ” ، تروانندرم انٹرنیشنل ایئر پورٹ ،جے پور راجستھان کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور لکھنؤ کا چودھری چرن سنگھ انٹرنیشنل ایئرپورٹ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ان ایئرپورٹس کی نجکاری کے وقت ستاون کمپنیوں نے بولی لگائی تھی لیکن انھیں یکسر نظر انداز کردیا گیا اور سارے ایئرپورٹس اڈانی گروپ کے حوالے کردیے گیے اس سے حکومت کی اڈانی گروپ کے لیے کس قدر پشت پناہی ہے اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتاہے۔

علاوہ ازیں ممبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ جیویکے کمپنی سے اڈانی گروپ نے سیبی آئی جانچ یا ای_ڈی کے ذریعہ دھمکا کے اپنے قبضے میں لے لیا۔

دفاعی نظام بنا کسی تجربہ کے امبانی واڈانی کے ہاتھوں میں! وائناڈ سے منتخب رکن پالمینٹ مسٹر راہل گاندھی کی اسمبلی میں دی گئی اسپیچ کے مطابق ایجایل کمپنی کا 126/ہوائی جہازوں کا سودا بنا کسی تجربہ کے مکیش امبانی کی جھولی میں ڈال دیا گیا جب کہ دفاعی نظام میں تجربہ کار دیگر کمپنیاں بھی موجود تھیں

قارئین! دفاعی نظام ( Defence System) میں ایچ اے_ ایل (HAL) کمپنی ایک عرصے سے کام کرتی ہے اور اسے اس کا کافی تجربہ ہے یہ کمپنی ڈرونس بناکر فوج کو دفاعی طاقت فراہم کرتی ہے ہندوستان میں اس کے علاوہ اور بھی کمپنیاں ہیں جو ڈرونس یا فوجی اور آرمی کے استعمال کے ہتھیار بنانے کا کام سرانجام دیتی ہیں۔

انڈین چیف آرمی کو جب ویپنس یا ڈرونس کی ضرورت ہوتی ہے تو ایلبٹ(Albit system) ڈرونس کو نیوی (Navi) میں منتقل کرتی ہیں۔تاہم ہندوستان میں کئی کمپنیاں ہیں جو ڈفینس سسٹم میں کام کرتی ہیں۔

جیسے: ایچ۔اے۔ایل (HAL) اسموئلمس،گلس نائپھل رائپھل اور ڈگور(Dagor)۔ چند ماہ قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا اور پھر چند دن بعد ہی یہ کانٹریکٹ اڈانی گروپ کو مل گیا اور ایم۔آر۔او(AMRO) ، سیموئلس اور ازرائیلی ڈرونس کا سارا بزنس اڈانی کو مل گیا

یعنی ہندوستان اور اسرائیل کا سارا دفاعی کاروبار اڈانی جی کے کھاتے میں آگیا جب کہ اس گروپ نے اس سے قبل کبھی دفاعی سسٹم میں کام نہ کیا تھا اور اس کا تجربہ بھی اس بابت زیرو ہے یہ بھی مودی اڈانی تعلقات کے استحکام کی عکاسی کرتاہے اور سرمایہ کاروں پر موجودہ طاقتوں کا ہاتھ کس طرح رکھا ہے اس کو واضح کرتاہے۔

غیر منصفانہ طریقے سے کوئلہ کا بزنس اڈانی کو سونپا گیا لوک سبھا ممبر راہل گاندھی کی پارلمانی تقریر اور دی وائر کی رپورٹ کے مطابق کوئلہ کا بزنس بھی اڈانی گروپ کو غیر منصفانہ اور غیر شفاف طریقے پر دیا گیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی آسٹریلیائی دورے پر گئے اور اس کے چند دن بعد ہی اس کا کوئلے کا بزنس اڈانی گروپ کو مل گیا اور اس میں 2014ء سپریم کورٹ کی اڈانی پر کوئلہ بزنس کو لے کر جو پابندیاں عائد تھیں انھیں قانون میں ترمیم کرکے ہٹادیا گیا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ادھر وزیر اعظم اسٹریلیا دورے پر گئے ادھر فجاۃ ایس۔بی۔آئی۔(SBI) نے اڈانی گروب کو ایک ملین ڈالر کا قرض فراہم کردیا اور کوئلے کا 99/ فیصد کاروبار گوتم اڈانی کو مل گیا۔

بجلی (electricity) کا کانٹریکٹ بھی گوتم اڈانی کے نام! وزیر اعظم نریندر مودی اپنے بنگلادیش کے پہلے سفر پر روانہ ہوۓ اور وہاں بنگلادیش کے ساتھ بجلی بیچنے کی مشاورت ہوئی تو اس میں بھی بنگلادیشی کمپنیاں اڈانی جی کے ساتھ 1500/میگھا واٹ بجلی کا کانٹریکٹ سائن کردیتی ہیں۔ جیسا کہ مسٹر راہل گاندھی نے اس کو پارلمینٹ میں بیان کیا۔ ان حقائق کی روشنی میں یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بی۔جے۔پی کس طرح بعض سرمایہ کاروں پر مہربان ہے ۔ سری لنکا بجلی کانٹریکٹ میں وزیر اعظم کا اڈانی کے لیے پریسیڈنٹ راجا پکشا پر دباو! سری لنکا کے بجلی (electricity) بورڈ کے ڈائریکٹر کا بیان ہے کہ سری لنکائی وزیر اعظم راجا پکشا نے انھیں فون کرکے کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کا ان پر دباو ہے کہ بجلی ون پاور کا کانٹریکٹ گوتم اڈانی کو دینا ہے ۔

اور اس طرح سری لنکا کی بجلی وبھاگ میں بھی مسٹر گوتم اڈانی جی کی سرمایہ کاری ہوگئی اور ایسا کیوں نہ جب دوست مہربان تو دشمن کیا کرے گا۔

مختلف پبلک سیکٹر کی بھاری رقم اڈانی کے کاروبار میں صرف: لمحۂ فکریہ!

صرف اتنا ہی نہیں کہ مودی اڈانی کے مضبوط رشتے ہیں اور کئی دیگر ممالک دورے اڈانی جی کے بزنس کی خاطر کیے بلکہ ان بزنس ڈیلس میں کوئی دوسری کمپنی نے وہ کانٹریک حاصل کرنے کی کوشش کی تو اس پر دباو بناکر یا سی۔بی۔آئی اور ای۔ڈی کی جانچ کراکر اور اسے اس میں الجھا کر وہ کانٹریک اڈانی جی کو ہی دلوایا گیا

بلکہ اگر رقم کی کمی بھی ہوئی تو مختلف پبلک سیکٹرس/ بینکوں کا پیسہ اڈانی کے بزنس میں نویش کردیا اور مختلف بنکوں کی بھاری رقم قرض کے طور پر گوتم اڈانی جی کو دی گئی جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:

1۔اسٹیٹ بینک آف انڈیا (SBI) 27000/کروڑ

2۔ پنجاب نیشنل بینک (PNB) 7000/ کروڑ

3_ بینک آف بڑودا (BOB) 5500/ کروڑ

4_لائف انسورینس کارپوریٹ آف انڈیا (LIC) 36000/کروڑ

5_ایس۔بی۔آئی، پی۔ایس۔ یو کے ساتھ (SBI&PSU) 3000/کروڑ

وجے مالیہ سترہ بینکوں کا 9000/کروڑ روپیہ لے کر نو دو گیارہ! صاحبان ثروت میں ایک نمایاں نام وجے مالیہ کا آتاہے جس نے سترہ بنکوں سے 9000/کروڑ روپے کا قرض لے رکھا تھا اور کنگفشر ایئر لائنس کا کاروبار چلاتا تھا۔

اس کے خلاف سی۔بی۔آئی ،ای۔ڈی اور انکم ٹیکس وبھاگ کی جانچ چل رہی تھی اور سترہ بینک وجے مالیہ پر برابر نظر بناۓ ہوۓ تھے۔مزے کی بات یہ ہے کہ ایک تاریخ کو وجے مالیہ نے سانسد میں حصہ لیا اور دو تاریخ کو دیش چھوڑ کر بھاگ گیا۔

اس بابت ایمیگریشن وبھاگ کا کہنا ہے کہ جب دو تاریخ کو وجے مالیہ اپنے بارہ بیگس کے ساتھ چیٹ ایئر بیس کی پرائویٹ فلائٹ سے باہر جارہا تھا تو سی۔بی۔آئی کو اس کی جانکاری دی گئی تھی لیکن سی۔بی۔آئی نے انھیں روکنے کے لیے نہیں کہا۔

واضح ہو کہ اس میں سبھی نے وجے مالیہ پر مہربانی کی۔ وجے مالیہ نے 2005ء میں کنگفشر ایئر لانس شروع کی۔ یہ ہر ماہ ایک A32 ایئربیس خریدتا جس کی قیمت 649/ لاکھ روپے ہوتی اور چند سالوں میں ہی کنگفشر ایئر لانئس انڈیا کا نمبر :2 ایئر لانس بن گیا جب کہ کنگفشر ایک بھی دن منافع میں نہیں اڑھی اور 2012ء تک کنگفشر کو 1290/ کروڑ روپے کا خسارہ ہوگیا۔

ان تمام حقائق کے باوجود سترہ بنکیں وجے مالیہ پر اس قدر مہربان کیوں تھیں ؟ یا کوئی سرکاری دباو تھا ان پر، یونہی جب سی۔بی۔آئی (CBI)نے وجے مالیہ کے لیے لک آؤٹ سرکلر جاری کردیا تھا

جس کا مطلب یہ ہے: کہ جب ایسا آدمی فرار ہونے کی کوشش کرے جس کے خلاف ایجنسیاں جانچ کررہی ہوں تو اسے کوئی بھی بغیر بتاۓ باہر نہیں بھیج سکتا تو سترہ بینکوں، تمام جانچ ایجنسیوں اور ایمیگریشن وبھاگ کے لیے وجے مالیہ کو روکنا ناممکن کیسے ہوگیا ؟

جوہری تاجر میہول چوکسی کو مودی اقتدار میں انٹرپول سے رہائی!

ڈائمنڈ سرمایہ کار میہول چوکسی جنوری 2018ء میں ہندوستان سے فرار ہوگیا تھا اور پھر “اینٹیگو” اور “باربوڈا” کی شہریت حاصل کرلی تھی۔

میہول چوکسی کے ہندوستان سے بھاگنے کے 10/ ماہ بعد انٹرپول نے ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا تھا۔ واضح رہے کہ نژاد ہیروں کے تاجر میہول چوکسی پر 13000/کروڑ روپے گھوٹے کا الزام ہے جس کی جانچ انٹرپول کی چار رکنی بنچ کررہی تھی

اب انٹرپول نے ریڈ کارنر نوٹس واپس لے لیا ہے تو کیا یہ سب کس دباو کے چلتے کیا گیا یا مودی راج میں چوروں کو یونہی کھل کر گھومنے کی اجازت رہے گی!

میہول چوکسی سے ریڈ کارنر نوٹس واپس لینے پر راہل گاندھی کا مودی سرکار پر طنز! نژاد ہیروں کے تاجر میہول چوکسی سےانٹرپول کی ریڈ کارنر نوٹس واپس لینے پر حزب اختلاف کے قدآور لیڈر مسٹر راہل گاندھی نے بی۔جے۔پی پر طنز کرتے ہوۓ ٹویٹ کیا:

حزب اختلاف کو ای۔ڈی،سی۔بی۔آئی۔۔۔دوست کو رہائی! موڈانی موڈل یعنی پہلے لوٹو پھر بن سزا کے چھوٹو!

گانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے کا میہول چوکسی کی رہائی پر بی۔جے۔ پی پر حملہ!

کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میہول چوکسی سے انٹرپول کے ریڈکارنر نوٹس واپر لینے پر بی۔جے۔پی پر حملہ کرتے ہوۓ شاعرانہ انداز میں ٹویٹ کرکے کہا:

حزب اختلاف لیڈروں کے لیے ای۔ڈی،سی۔بی۔آئی، پر مودی جی کے ہمارے میہول بھائی کے لیے انٹرپول سے رہائی!

؀جب پرم متر کے لیے کرسکتے ہیں سنسد ٹھپ تو “پرانا متر”جس کو کیا تھا پانچ سال پہلے فرار

بھلا اس کی مدر سے کیسے کریں انکار؟

ڈوبے دیش کے ہزاروں کروڑ “نہ کھانے دوں گا” جملہ بنا بے جوڑ!

ہیرا سوداگر نیرو مودی 13500/کروڑ پی۔این۔بی گھوٹالہ:

ڈائمنڈ سوداگر ، میہول چوکسی کا ماما “نیرو مودی پنجاب نیشنل بینک (PNB) کے ساتھ 13500/کروڑ کا گھوٹالہ کرکے دیش سے فرار ہے اور ای۔ڈی اور سی۔بی۔ آئی اس کے خلاف جانچ کررہی ہے فی الحال یہ برٹیشیل میں نظربند ہے۔

سابق آئی۔پی۔ایل کمشنر للت مودی کرپشن کے ملزم!

للت مودی نے سال 2008ء میں انڈین پریمیر لیگ آئی۔پی۔ایل کی بنیاد رکھی اور دوسال اس کے کمشنر رہے۔ اس کے بعد آئی۔پی۔ایل کی ایک فرنچائیز /ٹیم نے سال 2010ء اس پر کرپشن کا الزام لگایا ۔اسی سال ممبئی کی ایک عدالت نے اسے بھگوڑا ثابت کیا اور فی الحال یہ لندن میں مقیم ہے۔

کانگریس صدر راہل گاندھی کی پارلیمانی تقریر کا 80/فیصد حصہ حذف!

ہیڈن برگ کی رپورٹ آنے کے بعد شیئر بازار میں ہاہاکار مچ گیا جس نے اڈانی گروپ پر اکاؤنٹ میں دھوکا دھڑی اور اسٹاک میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا تو شیئر مارکیٹ میں نویشکوں کا 1200000/کروڑ روپیہ ڈوب گیا۔

اس کو لے کر پالیمنٹ میں بحث ومباحثہ شروع ہوا اور یکے بعد دیگرے کانگریس صدر راہل گاندھی نے مودی اڈانی رشتوں کو لے کر 100/سوالات کیے جب بی۔جے۔پی ان سوالوں کا جواب دینے میں ناکام رہی

اور راہل گاندھی کے بیان سے خوف زدہ ہوئی تو اسپیکر صاحب سے اس تقریر کا 80/فیصد حصہ رکارڈ سے یہ کہ کر ہٹوا دیا گیا کہ یہ حقائق پر مبنی نہیں ہے اور یہ الزامات بے بنیاد ہیں

اور پھر راہل گاندھی کو ٹارچر کرنا شروع کیا اور گجرات کی ایک عدالت میں مان ہانی کیس میں دائر راہل گاندھی کے خلاف ایک عرضی پر لگ اسٹے کو ہٹواکر فوری طور پر فائل کھلوائی گئی اور دوسال کی سزا سناکر راہل گاندھی کو جیل بھیجنے کی تیاری کرلی گئی۔

مودی کنیت (surname)والے تمام افراد چور کیوں؟

کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنی ایک ریلی میں سال 2019ء میں اپنے ایک متنازعہ بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے پر نیرو مودی ،للت مودی اور خود نریندر مودی پر تبصرہ کرتے ہوۓ کہا تھا :

کہ جتنے مودی نوم والے ہیں یہ سب چور کیوں ہیں؟” اس پر 16/اپریل 2019ء میں پڑنیش گاندھی نے شکایت درج کرائی اور گجرات کے سورت کورٹ میں راہل گاندھی کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔

تاہم 24/ اپریل 2021ء کو کانگریس صدر راہل گاندھی کورٹ میں حاضر ہوۓ اور کورٹ نے کوئی سزا نہیں سنائی تو عرضی دائر کنندہ نے سمجھ لیا کہ مان ہانی جیسے کیس میں سزا ہونے والی نہیں ہے، بس کورٹ آنے جانے میں اپنا وقت ہی خراب کرنا ہے ۔

اور پھر 7/مارچ 2022ء میں چل رہے مقدمہ پر اسٹے کی عرضی داخل کی۔ کورٹ نے وہ عرضی منظور کرلی اور کیس فائل بند ہوگئی۔

لیکن جب 7/فروی 2023ء میں مسٹر راہل گاندھی نے پارلمینٹ میں مودی اڈانی رشتوں کو لے کر تقریر کی اور ایک کے بعد ایک گرہ کھولی اور بی۔جے۔پی نے سمجھ لیا کہ اب راہل گاندھی کو روکنا مشکل ہے تو اس کا منہ بند کرنے کے لیے 16/فروری 2023ء کو عرضی دائر کنندہ نے اسٹے واپس کروایا گیا اور فوری طور پر کاروائی کرائی گئی اور دو سال کی سزا سنادی گئی۔

غور طلب ہے کہ مان ہانی جیسے کیس میں عموما سزا نہیں ہوتی لیکن راہل گاندھی کو سزا سنادی گئی تو پھر بی۔جے۔پی کا کون سا ایسا لیڈر ہے جو بچ پائے گا جب کہ بی۔جے۔پی میں ایک رپورٹ کے مطابق 2017/سانسد اور 278/ ودھایک مجرم ہیں جن پر کورٹ میں کس چل رہاہے بلکہ بعض پر تو قتل جیسے بڑے جرم کے ارتکاب تک کا الزام ہے۔

راہل گاندھی کی پارلمانی تقریر کا 80/ فیصد حصہ حذف کرنا اور چار سال پرانے مان مانی جیسے کیس میں فوری طور پر فائل کھلواکر جیل کی سلاخوں تک کا بندوبست کرنا جمہوریت کی پامالی ہے اور صاحبان ثروت ودولت کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ فراہم کرنا ہے۔

کتبہ: محمد ایوب مصباحی

پرنسپل وناظم تعلیمات دار العلوم گلشن مصطفی بہادرگنج

وخطیب وامام مکہ مسجد عالم پور پوسٹ: سلطان پور دوست و ساکن بایزیدپور پوسٹ: ڈلاری تحصیل: ٹھاکردوارہ: مراداباد، یو۔پی۔انڈیا

رابطہ:8279422079

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *