ماہ رجب کی فضیلت واہمیت
ماہ رجب کی فضیلت واہمیت
ازقلم : مفتی محمد شمس تبریزقادری علیمی مدارگنج ،ارریہ،بہار ۔
اسلامی تعلیمات کے اعتبارسے مہینوں کی تعدادبارہ ہے ،جن میں چارمہینے ذوالقعدہ ، ذوالحجہ،محرم الحرام اوررجب المرجب بے انتہا ادب واحترام اورحرمت وعظمت والے ہیں ۔ سورہ توبہ کی آیت نمبر۳۶ ،میں ہے :’’ بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان وزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھادین ہے توان مہینوں میں اپنی جان پرظلم نہ کرواورمشرکوں سے ہروقت لڑوجیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجان لوکہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے‘‘۔(کنزالایمان)۔
ماہ رجب کے تقریباً۱۸،نام ہیں لیکن رجب کے مہینے کوبعض احادیث میں رجب مضربھی کہاگیاہےکیوں کہ قبیلہ مضرکے لوگ اس مہینے کو آگے پیچھے نہیں کیاکرتے تھے اوراس کی بہت زیادہ تعظیم کیاکرتے تھے۔اس کانام اصم بھی ہے اس لیے کہ اس ماہ میں جنگ وجدال محسوس نہیں ہوتی، اوررجب بمعنی تعظیم وتکریم ازرجتہ (بالکسر)بمعنی العظمۃ الترحیب تعظیم کے معنی میں ۔ رجب کورجب اس لیے کہا گیا کیوں کہ زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ اس کی حرمت وعظمت کاخیال رکھاکرتےتھے۔
یہ مہینے حرمت وعظمت والے ہونے کی وجہ سے ان میں گناہ پرعذاب اورعمل صالح کااجروثواب دیگرمہینوں کے مقابلے میں زیادہ ہوجاتاہے۔یہ رجب مہینہ اسلامی سال کاساتواں مہینہ ہے۔احادیث مبارکہ میں اس مقدس مہینے کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے چنداحادیث ملاحظہ کریں!
(١) جس شخص نے رجب کی پہلی رات اللہ رب العزت کی یادمیں جاگ کرگزاری اس کادل اس وقت نہ مرے گاجس وقت سب کے دل مرجائیں گے اوراللہ تعالیٰ اسے بے شمارنیکیاں عطافرمائے گا اوروہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیداہواہواوریہ شخص سترافرادکی شفاعت کرے گاجودوزخ کےمستحق ہوچکے ہوں گے۔
(۲)حضورآقاکریم ﷺ کافرمان ہے کہ رجب اللہ کامہینہ،شعبان میرامہینہ ہے اوررمضان میری امت کامہینہ ہے۔
(۳) حضورنبی کریم ﷺکاارشادہے کہ جنت کی ایک نہرکانام رجب ہے جس کاپانی دودھ سے زیادہ سفیداورشہدسے زیادہ میٹھاہے اوراس نہرکاپانی اللہ تعالیٰ ان لوگوں کوپلائے گاجنہوں نے رجب میں کم ازکم ایک روزہ رکھاہوگا۔
(۴)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاجس نے رجب کی ستائیس تاریخ کاروزہ رکھا اس کے لیے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھاجاتاہے یہ پہلادن ہے جس میں حضرت جبریل علیہ السلام حضورﷺ کے لیے پیغام الٰہی لے کرنازل ہوئے اوراسی ماہ میں حضورﷺ کومعراج شریف کاشرف حاصل ہوا۔
(۵)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورﷺنے فرمایاجس نے ماہ حرام(رجب)میں تین روزےرکھے اس کے لئے نوسال کی عبادت کاثواب لکھاجاتاہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ میرے دونوں کان بہرے ہوں اگرمیں نے حضورﷺسے یہ بات نہ سنی ہو۔
(۶)حضرت عبدالعزیزبن سعیدشامی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:رجب اللہ سبحانہ وتعالیٰ کامقدس مہینہ ہے۔
جس نے ماہ رجب میں کسی ایک دن روزہ رکھاتواسے پورے ایک ماہ روزہ رکھنے کے برابرثواب عطا کیاجائےگا۔ جس نے سات دن روزہ رکھااللہ تعالیٰ جہنم کے ساتوں دروازے اس پربندفرمادے گا۔جس نے آٹھ دن روزہ رکھاجنت کے آٹھوں دروازے اس پرکھول دیئے جائیں گے۔اورجس نےدس دن روزہ رکھاتوآسمان سے ایک منادی نداکرے گاکہ (مبارک ہو)اللہ تعالیٰ نے تجھے بخش دیاہے
لہٰذا اب ازسرنواپنے عمل کا آغاز کر۔ اورجوزیادہ رکھے گا زیادہ فضائل وکمالات پائے گا۔
(۷)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:ماہ رجب کے پہلے دن کاروزہ تیس سال (کے گناہوں)کا کفارہ ہے۔دوسرے دن کاروزہ دوسال(کی خطاؤں) کا کفارہ ہےاور تیسرے دن کا روزہ ایک سال (کی لغزشوں )کا کفارہ ہے۔پھراس کے ہردن کا روزہ ایک مہینہ (کے گناہوں)کاکفارہ ہے۔
حضرت مقاتل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہاقاف پہاڑ کے پیچھے سفیدی اورہموارچاندی کی طرح چمک دار زمین ہے جوزمین سے سات گنا زیادہ بڑی ہے اس میں اس قدربہ کثرت فرشتے ہیں حتیٰ کہ سوئی وہاں گرے توسوئی کووہاں گرنے کی جگہ نہ ملے گی کیونکہ فرشتوں سے تمام زمین بھری ہوئی ہے ان تمام فرشتوں کے ہاتھ میں ایک جھنڈاہے جس پرکلمہ لاالٰہ الااللہ محمدرسول اللہ(ﷺ)لکھاہواہے۔
رجب کے مہینے کی ہررات وہ فرشتے پہاڑکے اردگردجمع ہوکراللہ تعالیٰ کے آگے زاری کے ساتھ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت کے لیے سلامتی کی دعاکرتے ہیں اورکہتے ہیں اے ہمارےرب !حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی امت پررحم فرما اورحضورعلیہ السلام کی امت کوعذاب نہ دے
۔ پھرروتے ہیں اورتضرع وزاری سے دعاکرتے ہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:تم کیا چاہتے ہو ؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ توحضرت محمدﷺکی امت کوبخش دے پھراللہ تعالیٰ ان کو فرماتاہےکہ میں نے ان کو بخش دیا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک قبرستان سے گزرا۔آپ قبرستان میں کھڑے ہوکرروئےاورپھردعاکی ،میں نے رونے کا سبب پوچھا :
توفرمایاکہ یہاں کے مردوں پرعذاب ہورہاتھااس لئے میں نے دعا کی اوراللہ تعالیٰ نے ان کے عذاب میں تخفیف کردی،پھرفرمایاکہ اگریہ لوگ رجب میں ایک دن روزہ رکھتے اوررات میں نہ سوتے توقبرمیں ان پرعذاب نہ ہوتا،پھرفرمایاکہ جومسلمان رجب میں ایک دن روزہ رکھے اورایک رات جاگے اللہ تعالیٰ اس کے نامۂ اعمال میں ایک سال کے روزوں اورایک سال کی شب بیداری کاثواب لکھ دیتاہے۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رجب کے پہلے جمعہ کی تہائی رات کوزمین وآسمان کے تمام فرشتے کعبہ میں جمع ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ان سے فرماتاہے جوچاہتے ہومانگو! فرشتے عرض کرتے ہیں یااللہ اس شخص کوبخش دے جس نے اس مہینے میں روزہ رکھا۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے (اے فرشتو تم گواہ رہناکہ)میں نے ان کوبخش دیا۔
حضرت علامہ مفتی احمد یارخان نعیمی اشرفی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب اسلامی زندگی میں تحریرفرماتے ہیں کہ ’’رجب کے مہینے میں تیرہویں،چودھویں اورپندرھویں تاریخ کوروزے رکھے ان کوہزاری روزہ کہتے ہیں کیونکہ ان روزوں کاثواب مشہوریہ ہے کہ ایک ہزارروزوں کے برابرہے۔بائیسویں رجب کوامام جعفرصادق رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے بہت اڑی ہوئی مصیبتیں ٹل جاتی ہیں۔ستائیسویں رجب کومعراج النبیﷺ کی خوشی میں جلسے کریں،خوشیاں منائیں ،رات کوجاگ کرنوافل پڑھیں‘‘۔
وظائف:
ماہ رجب میں پہلی تاریخ سے ہرنمازکے بعدتین مرتبہ اس دعا کوپڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔
’’اَسْتَغْفِرُاللہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَاإلٰہَ إلَّاھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ،إلَیْہِ تَوْبَۃَ عَبْدٍظَالِمٍ لَایَمْلِکُ نَفْسَہٗ ضَرًّاوَّلَانَفْعاًوَّلَامَوْتاًوَّلَاحَیٰوۃً وَلَانُشُوْرًا‘‘۔رجب المرجب کی پندرہ تاریخ کسی نمازکے بعدایک سومرتبہ آنےوالی سطرمیں مذکور استغفارپڑھنابہت ہی افضل ہے۔اس دعاکے پڑھنے والے کی تمام برائیاں مٹاکراللہ تعالیٰ اسے نیکیوں میں بدل دے گا۔’’اَسْتَغْفِرُاللہَ الَّذِیْ لَاإلٰہَ إلَّاھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْمُ غَفَّارُالذُّنُوْبِ وَسَتَّارُالْعُیُوْبِ وَاَتُوْبُ إلَیْہِ‘‘۔
ماہ رجب کی کسی تاریخ کونمازظہریامغرب یاعشا کی نمازکے بعدسورۂ کہف ایک بار،سورہ یٰس ایک بار،سورۂ حٰمٓ ایک بار،سورۂ دخان ایک بار،سورہ ٔ معارج ایک بار ،اورسورۂ اخلاص ایک ہزار مرتبہ پڑھے۔اللہ تعالیٰ ان سورتوں کے پڑھنے والے پر خاص رحمت وبرکت عطا فرمائے گا۔
قارئین کرام ! ماہ رجب المرجب کی بے شمارفضیلتیں احادیث مبارکہ میں واردہوئی ہیں جیساکہ مذکورہ بالااحادیث میں آپ نے ملاحظہ کیا۔اس مہینہ میں جس قدرہوسکے زیادہ سے زیادہ آقاکریم ﷺ پردرودپاک پڑھیں اورشب میں استطاعت بھرقضا عمری ،نوافل نماز،تلاوت قرآن پاک کاکثرت سے اہتمام کریں
اوراسی مبارک مہینے کی ستائیسوں تاریخ شب معراج میں شب بیداری کریں ،دن میں روزہ رکھیں۔اپنے خیالات وافکار کوپاکیزہ بنائیں اوربغض وحسد،کینہ،جلن،عداوت،چغل خوری،غیبت،جھوٹ جیسے گناہوں سے خودکودوررکھیں ،لاٹری،جوا،فضول کاموں خصوصاً موبائل فون پرگیم کھیلنے سے سخت اجتناب کریں
اس مبارک مہینہ سے یہ کوشش کریں کہ شوشل میڈیا کا استعمال بقدرضرورت صرف مباح کاموں میں کیاکریں اورہرطرح کی غلط روش سے خودکودورکرلیں تاکہ آنے والے مہینے شعبان المعظم کی مبارک ومسعودرات شب برأت میں ان چیزوں کی طرف دھیان نہ جائے اورمکمل طورپراللہ کی عبادت میں مصروف رہ سکیں ۔
اورجب رحمت،مغفرت اورجہنم سے آزادی کا مہینہ ہم پرجلوہ فگن ہوتوہم سب شب وروزاپنے مالک وخالق کی رضاجوئی میں گزارسکیں۔
اللہ رب العزت سے دعاہے کہ مولیٰ تعالیٰ ہم سب پراپناخاص فضل وکرم فرمائے اورہمیں اطاعت وبندگی کی توفیق عطافرمائے ۔ واللہ الموفق والمستعان الیٰ صراط الجنان۔
stabrezalimi786@gmail.com