فضائل یوم جمعہ احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں
فضائل یوم جمعہ احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں
اللہ رب العزت نے اسلامی مہینوں میں جس طریقے سے رمضان المبار ک کو عظمت و برکت والا بنایا ہے بالکل اسی طرح ہفتے کی ایام میں سے جمعہ کے دن کو سب سے الگ ہی بنایا ہے اور اسے سید الایام کے نام سے منسوب کیا ہے یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے،اللہ تعالی کی نزدیک سب سے بڑا ہے
اس کی عظمت عیدین سے بھی بڑی ہے،جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن چمک دار دن ہے اور جمعہ تمام تر مسلمانوں کے لیے ایک عید کی طرح ہے کیوں کہ یہ دارین کی ساری نیکیاں سمیٹے ہوئے تشریف لاتاہے جس سے ہر مسلمان لطف اندوز ہوتا ہے۔
ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن او رات میں جو چوبیس گھنٹے ہیں اس میں ایک ساعت ایسی بھی ہے کہ اگر کوئی بندۂ مؤمن اللہ رب العزس سے سوال کرتا ہے تو وہ اسے عطا کرتا ہے جب تک وہ حرام چیزکا سوال نہ کرے۔
اور جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کو آیااور خطبہ سنااور چپ رہا اس کے لے مغفرت ہوجائے گی ان گناہوں کی جو اس نے جمعہ اوردوسرے جمعہ کے درمیان کیے ہیں۔
احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں فضائل ِ یوم ِ جمعه سمجھتے ہیں: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:“ بہترین دن کہ آفتاب نے اس پر طلوع کیا،جمعہ کا دن ہے، اسی دن میں آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے او راسی میں جنت میں داخل کے گئے اور اسی میں جنت سے اترنے کا انہیں حکم ہوا۔اور یومِ قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی“۔(صحیح المسلم،ص:۵۲۴)۔
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:“ تمہارے افضل دنوں میں افضل جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے او ر اسی میں انتقال کیے اور اس میں نفخہ ہے (دوسری بار صور پھونکا جانا) اوراسی میں صعقہ ہے (پہلی بار صور پھونکا جانا)
اسی میں مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو کیوں کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کیاجاتاہے“۔لوگوں نے عرض کی کہ اس وقت حضور ﷺپر ہمارا درود کیوں کہ پیش کیا جائیگا جب کہ رسول ﷺ انتقال فرماچکے ہوں گے؟ توفرمایا:“ کہ اللہ رب العزت نے زمین پر انبیاء کرام علیہم السلام کے جسم کوکھانا حرام کر دیا ہے“۔(سنن النسائی،ص:۷۳۲)۔
ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:“جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کرو کہ یہ دن بہت مشہورہے ،اسی میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو مجھ پر درود پڑہیگا پیش کیا جائے گا“۔ اور ابودرداء سے روایت ہے کہ کہتے ہیں: میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ تو فرمایا بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیاء علیہم السلام کے جسم کو کھانا حرام کر دیا ہے،اللہ کا نبی زندہ ہے اور روزی دیا جاتاہے‘‘۔ (سنن ابن ماجہ، ج۲،ص:۱۹۲)۔
ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:“ جمعہ کے دن جس کی ساعت کی خواہش کی جاتی ہے،اسے عصر کے بعد غروب آفتاب تک تلاش کرو“۔ (جامع الترمذی،ج۲،ص:۰۳)۔
حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:“ اللہ رب العزت کسی بھی مسلمان کو جمعہ کے دن بے مغفرت کیے نہ چھوڑے گا“۔ (المعجم الأوسط،ج۳،ص:۱۵۳)۔
ابو یعلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:“ جمعہ کے دن اور رات میں چو بیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں ہے جس میں اللہ عزوجل جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتاہوجن پر جہنم واجب ہوگیا تھا“۔(مسند أبی یعلی،ج۳، ص:۹۱۲ ، ۵۳۲)۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کائنات محمد ﷺ فرماتے ہیں:“ جو مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں مرے گا (انتقال فرمائے گا)،اللہ تعالی اسے فتنۂ قبر سے بچالے گا“۔(جامع الترمذی،ج ۲،ص: ۹۳۳)۔
ابو نعیم نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:“ جو جمعہ کے دن یا رات میں مرے گا، عذابِ قبر سے بچالیا جائیگا اورقیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی“ ۔ (حلیۃ الأولیاء،ج۲،ص:۱۸۱)۔
حمید نے ترغیب میں ایاس بن بکر سے روایت کی ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:“ جو جمعہ کے دن مرے گا، اس کے لیے شہید کا اجر ملے گا اور فتنۂ قبر سے بچالیا جائیگا“۔(شرح الصدور،ص:۱۵۱)۔
عطا سے روایت ہے کہ فخر کائنات محمد ﷺ فرماتے ہیں:“ جومسلمان مرد یا مسلمان عورت جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے، عذاب قبر اور فتنۂ قبر سے بچا لیا جائیگا اورخدا سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کچھ حساب نہ ہوگا اور اس کے ساتھ گواہ ہوں گے اور اس کے لیے گواہی دیں گے یا تو مہر ہو گی“۔ (شرح الصدور،ص:۱۵۱)۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:“ جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن چمکدرا دن ہے“۔ (مشکاۃ المصابیح،ج ۱،ص:۳۹۳)۔
احمد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ورایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:“ جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے بڑا دن ہے اور وہ اللہ رب العزت کے نزدیک عید الأضحی و عید الفطر سے بڑاہے اور اس میں پانچ خصلتیں ہیں: ۱) اللہ عزوجل نے اسی میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ ۲) اور اسی میں انہیں وفات دی۔ ۳) اور اس میں ہی انہیں زمین پر اتارا۔ ۴) اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے وہ اسے عطا کرے گا، جب تک کہ کوکہ حرام کا سوال نہ کرے۔ ۵)اور اسی دن میں قیامت قائم ہو گی، کوئی فرشتہ مقرب آسمان و زمین اور ہوا اور پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو“۔ (سنن ابن ماجہ،ج ۲، ص:۰۸)۔
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی:“ الیوم أکملت لکم دینکم،اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا“۔ ترجمہ: کہ آج میں نے تمہارا دن کامل کردیااور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہار ے اسلام کو دین پسند فرمایا۔ جب یہ آیت آپ ﷺ نے سنائی تو ایک یہودی جو وہیں مجلس میں حاضر تھا اور غور سے رسول اللہ ﷺ کی باتیں سن رہاتھا۔ اس نے کہا آیت ہم پر نازل ہوئی تو ہم اس دن کوعید بناتے، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:یہ آیت دو عیدوں کے دن اتری جمعہ اور عرفہ کے دن یعنی ہمیں اس دن کو عید بنانے کی ضرورت نہیں کہ اللہ رب العزت نے جس دن یہ آیت اتاری اس دن دوہری عید تھی کہ جمعہ اور عرفہ یہ دونوں ان مسلمانوں کے عید کے ہیں اور ا س دن یہ دونوں جمع تھے کہ جمعہ کادن تھا اور نویں ذی الحجۃ۔ (جامع التر مذی ،ج۵ ، ص :۳۳)۔
احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں فضائلِ نمازِ جمعہ بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:“جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کو آیااور خطبہ سنااور چپ رہا اس کے لے مغفرت ہوجائیگی ان گناہوں کی جو اس نے جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں اورتین دن اور۔ اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیایعنی خطبہ سننے کے حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے کہ کنکری پڑے ہوا سے ہٹادے“۔ (صحیح المسلم،ص:۷۲۴)۔
طبرانی کی روایت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:“جمعہ کفارہ ہے ان گناہوں کے لیے جواس جمعہ اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہین اوراتین دن زیادہ اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ رب العزت فرماتاہے:“ جوایک نیکی کرے اس کے لیے دس مثل ہے“۔ (المعجم الکبیر،ج۳،ص۸۹۲)۔
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ر ﷺ فرماتے ہیں:“پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گااللہ عزوجل اس کو جنتی لکھ دے گا۔ ۱)جومریض کو پوچھنے کے لیے جائے۔ ۲) جنازے میں حاضر ہو۔ ۳) روزہ رکھے۔ ۴)جمعہ کی نمازکے لیے جائے اور ۵) غلام آزاد کرے“۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، ج۴،ص:۱۹۱)۔
یزید بن ابی مریم کہتے ہیں کہ: میں جمعہ نماز کے لیے جاتا تھا، عبایہ بن رفاعہ بن رافع ملے،انہوں نے کہا: تمہیں بشارت ہوکہ تمہارے یہ قدم اللہ کے راہ میں ہیں، میں نے ابن عبس کوکہتے سناہے کہ حضور ﷺ فرمایا:“ جس کے قدم اللہ رب العزت ک راہ میں اگر گرد آلود ہوں تو وہ آگ پر حرام ہیں“۔ (جامع الترمذی،ج ۳،ص: ۵۳۲)۔
اور ساتھ ہی بخاری شریف کی روایت میں یوں ذکر ہے کہ عبایہ کہتے ہیں: جمعہ کوجا رہا تھا،ابو عبس رضی اللہ عنہ ملے او رحضور ﷺ کا ارشاد سنایا۔ (صحیح البخاری،ج ۱، ص: ۳۱۳)۔
میں نے یہاں جتنی بھی احادیث پیش کی ہے یقینا اگر کوئی شخص اس دن کواخلاص اور عقیدت مندی کے ساتھ گزارے گا اور احادیث نبوی ﷺ پر عملِ پیرا ہوگا تواس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ جمعہ کا دن امتِ محمدیہ کے لیے اعجاز سے کم نہیں کیوں کہ اس سے پہلے والے امتیوں کو ایسا دن میسر ہی نہیں ہوا تھا بلکہ یہ صرف امتِ محمدیہ کی خصوصیت ہے۔ مگر پھر بھی ہم مسلمان نماز سے کوسوں دور ہیں اور خواب غفلت کے نیند میں سوئے ہوے ہیں اور آخرت کے انجام سے غافل ہیں۔
اورآپ کو یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ بحمدللہ میں جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ میں زیر تعلیم ہوں اور یہیں علم کی تشنگی بجھا رہا ہوں۔ یہ جامعہ بحسن خوبی اپنے طلبہ کو مختلف علوم و فنون سے آراستہ و پیراستہ کر رہا ہے۔ یہ جامعہ جہاں ایک جانب اپنے بچوں کو عصری تعلیم فراہم کرتا ہے وہیں دوسری جانب اپنے بچوں کو دینی اور مادی تعلیم بھی فراہم کرتا ہے تاکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو دنیا کے ہر چھوٹے بڑے علاقے میں بآسانی پہنچایا جائے اور جو لوگ دین سے غافل ہیں انہیں راہ راست پر لایا جائے۔ اسی مقصد کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے جامعہ دارالہدیٰ اسلامیہ اپنے بچوں کو بہتر سے بہتر تعلیم فراہم کر رہا ہے۔ اور میں محمد فداء المصطفٰے اسی چمنستان علم و فن کا طالب علم ہوں جو تبلیغ دین کی خاطر رواں دواں ہے۔
اگر آپ کو جامعہ دارالہدی اسلامیہ کے بارے میں اور بھی زیادہ معلومات چاہیے تو دیے گئے نمبر سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں جمعہ کی فضیلت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے،ہمیں جمعہ کی نماز پابند ی کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ہمیں جمعہ کی قدر کرنے کی توفیق عطار فرمائے او رہمیں احادیث رسول ﷺ کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور دارین کی سعادتوں سے ہمیں مالا مال کرے آمین بجاہِ سید المرسلین۔
تحریر: محمد فداء المصطفے
9037099731
ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی، ملاپورم، کیرالا