اعلیٰ حضرت نے ترجمۂ کنز الایمان میں تفاسیر کی روح کو سمیٹ دیا
اعلیٰ حضرت نے ترجمۂ کنز الایمان میں تفاسیر کی روح کو سمیٹ دیا ’’ فکر رضا کانفرنس و سیمینار ‘‘ پونے سے مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی کا اظہار خیال
پونے: اعلیٰ حضرت کی شخصیت سمجھنے کیلئے ایک ہزار تصانیف موجود ہیں- انھیں علم و تحقیق کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے- جنھوں نے اعلیٰ حضرت کو پڑھا؛ انھوں نے عظمتوں کا اعتراف کیا
رسول اللہﷺ محبوبِ عالم ہیں- ان کی محبت دلوں سے نکالنے کیلئے سازشیں کی گئیں- کمالاتِ نبوی کے انکار کی تحریک چلائی گئی- انکارِ شفاعت و انکارِ علم غیب کی تحریک چلائی گئی- اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے محبت کا جوہر دیا اور اس کی بقا کیلئے کام کیا- علم غیب پر دلائل قائم کیے- کمالاتِ مصطفیٰﷺ کو دلائل کے ساتھ اعلیٰ حضرت نے پیش کیا
اس طرح کا اظہارِ خیال ۲۲؍دسمبر ۲۰۲۲ء جمعرات کی شب النور انگلش میڈیم اسکول پونے میں منعقدہ ’’فکر رضا کانفرنس و سیمینار‘‘ میں مفکر اسلام خطیب اعظم علامہ قمرالزماں اعظمی (سکریٹری جنرل ورلڈ اسلامک مشن انگلینڈ) نے کیا۔ آپ نے اعلیٰ حضرت کی خدمات کے تناظر میں کہا کہ: فقہ کا عظیم سرمایہ دُنیا کو دیا- اعلیٰ حضرت اُصولین کے امام تھے۔
آج بریلی شریف کی شرعی کونسل ہو، اشرفیہ کی مجلس شرعی؛ مسائل کے جواب اُصولِ اعلیٰ حضرت کی روشنی میں دیے جا رہے ہیں- اعلیٰ حضرت نے ترجمہ کنزالایمان میں تفاسیر کی روح کو سمیٹ دیا ہے- اعلیٰ حضرت کے عہد تک ’’صلعم‘‘ لکھا جاتا تھا، اعلیٰ حضرت نے اس شارٹ فارم کی تردید کی اور’’ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ لکھنے کا مزاج دیا۔
اعلیٰ حضرت نے ترجمہ بھی کیا تو محبت رسولﷺ میں ڈوب کر۔ محبت رسولﷺ ان کی فکر کا محور تھی- اعلیٰ حضرت کی پوری زندگی تعلیم کی دعوت میں گزری
معلم تیار کیا تو صدرالشریعہ جیسا، مبلغ پیش کیا تو مبلغ اسلام جیسا، ماہرِ فلکیات عطا کیا تو فاضل بہاری جیسا- شخصیت سازی کی ہے- علم و فضل کے اعتبار سے عظیم شخصیات عطا کیں۔ آدمیت کا جوہر اور حسن علم ہے- آدمی وہی ہے جو صاحبِ علم ہو اور اعلیٰ حضرت امام علم و فن ہیں۔
ازیں قبل علامہ ابوزہرہ رضوی مالیگ (مانچسٹر) نے کہا کہ : فکرِ رضا بہت جامع عنوان ہے- فکرِ رضا ہی مسلکِ اعلیٰ حضرت ہے- اعلیٰ حضرت کی شخصیت جہاں ذکر ہوتی ہے وہیں علم کی عظمتوں کا تصور اُبھرتا ہے- اعلیٰ حضرت علمی و عالمی شخصیت ہیں- ۵۰ ؍سے زیادہ علوم پر ان کی کتابیں موجود ہیں- اعلیٰ حضرت کو رب العزت نے علم قرآن اس طور پر عطا فرمایا کہ جس وقت جو بھی لکھا اللہ نے اس کو اپنی حفاظت میں لے لیا ہے۔
غلام مصطفیٰ رضوی (اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں) نے اپنے مقالہ’’ملت اسلامیہ کی رہنمائی اور امام احمد رضا ‘‘ میں کہا کہ:اعلیٰ حضرت مسلمانوں کی اجتماعیت کے خواہاں تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمان اسلامی احکام کا پابند ہو جائے اور محبت رسول ﷺ قلب و نظر اور فکر و خیال میں بسا لے تاکہ تاب ناک ماضی سے رشتہ استوار ہو جائے۔ اعلیٰ حضرت نے ملت کی تشکیل تمام شعبہ ہاے حیات کو مدنظر رکھ کر محبت رسول ﷺ کی بنیاد پرکی۔
صدارتی خطبہ میں بیرسٹر معین الزماں اعظمی(مانچسٹر) نے کہا کہ: ہمارا عقیدہ اعلیٰ حضرت کی نسبت سے پہچانا جاتا ہے۔ جہاں تک علم کا سوال ہے مسلمان پسماندہ ہے۔ جہاں ظاہری ترقیاں ہوئیں وہاں عریانیت بڑھی۔ جو دنیا پر بمباری کرتے ہیں ان کے پاس بھی علم ہے۔ لیکن علم وہی ہے جو اسلام نے عطا کیا- مسلمانوں نے ہر علم و فن میں تحقیق کے دریا بہائے۔ اعلیٰ حضرت کی کرامت علم و تحقیق سے لبریز کتابیں ہیں۔
اس کانفرنس میں بطورِ مہمان خصوصی الحاج محمد سعید نوری، مولانا ولی اللہ شریفی، مولانا عبد المجید، مولانا جاوید ثقافی، مولانا اسرار نظامی، مولانا منصور احمد، مولانا معروف رضا، مولانا مختار احمد، مولانا اسرار نجمی، مولانا محسن رضا نیز اساتذۂ جامعہ قادریہ و ائمہ کرام پونے شریک تھے
ڈاکٹر سعید احسن قادری نے اظہارِ تشکر میں کہا کہ: علامہ قمرالزماں خان اعظمی نے بے لوث خدمت کی اور اسلام کے دعوتی پیغام کو اکنافِ عالم میں پہنچایا- درجنوں جہتوں سے آپ نے دینی خدمت انجام دی
کانفرنس کا انعقاد پروفیسر ڈاکٹر سعید احسن قادری اور مسلمانانِ اہل سنّت کدل واڑی نے کیا۔ اس موقع پر مجموعہ مقالات ’’ شہزادگانِ اعلیٰ حضرت کے علمی کارنامے‘‘ کا رسم اجرا عمل میں آیا۔ ۵۷٦؍صفحات پر مشتمل یہ کتاب حجۃ الاسلام علامہ حامد رضا خان اور حضور مفتی اعظم کی خدمات کے علمی گوشوں پر مبنی ہے جس کی اشاعت اہل سنّت و جماعت سینٹر پونے سے عمل میں آئی۔
میزبانی کے فرائض نوری مشن کے فرید رضوی، معین رضوی اور نعیم رضا و احباب کدل واڑی بالخصوص حافظ معین الدین نے انجام دیے- نظامت مولانا حامد رضا نے کی- سلام و دعا پر کانفرنس اختتام پذیر ہوئی
درسِ نظامی : نصاب میں تبدیلی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے
ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں موجودہ مرکزی قیادت کو اچھے ناموں سے یاد نہیں کیا جائے گا
احتجاجی جلوس سڑک پر نہیں بلکہ مسلم محلوں تک محدود رکھاجائے
علماے کرام انداز خطابت پر توجہ دیں
Pingback: فتنۂ ارتداد حقیقت یا فسانہ ⋆ غلام مصطفیٰ رضوی
Pingback: دارالعلوم امام احمدرضا گوریگاؤں ویسٹ ممبئی میں منایا گیا عرس اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ