جنازے کا وقت ہوا چاہتا ہے

Spread the love

جنازے کا وقت ہوا چاہتا ہے

فی الحال ہندوستان میں سنی مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ہاں جمعیت کبھی کبھار کچھ کام کر جاتی ہے اور اس کی بھرپائی پوری قوم مسلم وقتاً فوقتاً کرتی رہتی ہے، وہ اپنے کام میں مخلص ہے

ابھی آسام میں این آر سی کے متعلق سپریم کورٹ سے بڑی راحت دلائی ہے، ہر فساد، ہر مصیبت میں سب سے آگے یہی جمعیت دکھائی دیتی ہے، یہ اور بات ہے کہ وہ اپنا سب کچھ سود سمیت واپس لے لیتی ہے، مگر عوام کو کیا…. جو ہمدردی کرے گا اس کے ساتھ جائیں گے

بہر حال انسان کی فطرت میں عجلت ہے جیسا کہ فرمان رب العزت ہے” وکان الإنسان عجولا” یہی وجہ ہے کہ ہمارے سنی بھائیوں تک جب جمعیت پہنچتی ہے اور راشن پانی سے لے کر کورٹ تک ساتھ نظر آتی ہے تو ہمارے سنی صحیح العقیدہ مسلمان بھی ان کے ہتھے چڑھ کر بد دین ہوجاتے ہیں

در اصل انسان خود پر سارے مصائب برداشت کر جاتا ہے مگر اس مادیت زدہ دور میں اپنے بچوں پر مظالم اور بھوک پیاس برداشت نہیں کر پاتا، نتیجہ سنیوں کی راہ تکتے تکتے پتھرائی آنکھیں کسی اور کی طرف دیکھنے لگتی ہیں

خیر! کسی کو برا کہنا کوئی حل نہیں، لیکن اتنا ضرور ہے کہ یہ کام عام علما، عوام کی طاقت سے باہر ہے اور خواص کرنا چاہیں تو اکیلے ان کی طاقت سے بھی باہر ہے، یا تو ہاتھ جوڑ کر بارگاہوں میں عریضہ پیش کیجیے تاکہ مشترکہ لائحہ عمل تیار کرکے کام کیا جاسکے یا پھر عموماً قوم مسلم اور خصوصاً سنیت کا جنازہ پڑھ لیجیے تاکہ وہ قلبی و ذہنی سکون تو نصیب ہو جو کسی دنیا کے چھوڑ کر جانے والے پر ہوتا ہے – لکھ لکھ کے قلم سوکھ چکا ہے درد دیکھا نہیں جاتا تو پھر چند سطور لکھ دیتا ہوں اور غم دنیا میں ڈوب جاتا ہوں

لیکن کوئی امید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی موت کا ایک دن معین ہےنیند رات بھر کیوں نہیں آتی یہ وہ شام غریباں ہے جس کی سحر کو کالی بدلیوں نے چھپا رکھا ہے

ہم میں کا ہر ایک اپنی اپنی باری کا منتظر ہے، ہم عوام کا کیا ہے ہماری حیثیت عوام اور حکومت دونوں کی نظر میں کچھ بھی نہیں، مرے تو کوئی پہچانے گا بھی نہیں کہ کون مرا ہے، لیکن جب یہ آنچ ہمارے اوپر والوں تک پہنچے گی

تب شاید ان اوپر والوں کے کوئی آنسو پوچھنے والا بھی نہ ہو، اگر غرناطہ میں سات سو سال حکومت کے بعد بھی مسلمان ڈھونڈنے سے نہیں ملتے تو یہ سوچنا کہ ہندوستان میں کچھ نہیں ہوگا عقلی دیوالیہ پن کے علاوہ کچھ نہیں

تن ہمہ داغ داغ شدپنبہ کجا کجا نہم

محمد زاہد علی مرکزی

چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *