اسمارٹ فون کی مدد سے امراض بتانے والی انقلابی مائیکرو چپ
اسمارٹ فون کی مدد سے امراض بتانے والی انقلابی مائیکرو چپ
جامعہ منی سوٹا کی تیار کردہ چپ جس میں رطوبت کے خردبینی قطر ے رکھے جاسکتے ہیں اور کئی امراض کی فوری تشخیص کی جاسکتی ہے ۔
اس کی تفصیلات اسمارٹ فون پر ظاہر ہوتی ہیں۔
فوٹو: لیبارٹری آف نیواسٹرکچراینڈ بایوسینسک ،جامعہ منی سوٹا جامعہ منی سوٹا کی تیار کردہ چپ جس میں رطوبت کے خرد بینی قطرے رکھے جاسکتے ہیں اور کئی امراض کی فوری تشخیص کی جاسکتی ہے۔
، جامعہ منی سوٹا کے سائنس دانوں نے ایک نئی مائیکرو چپ بنائی ہے جو عام اسمارٹ فون کے ساتھ کام کرتے ہوۓ کئی امراض کی شناخت کر سکتی ہے۔
چپ کا ڈیٹا وائرلیس کی بدولت اسمارٹ فون تک پہنچتا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے گھر یا کسی بھی جگہ عام افراد بھی مرض کی تشخیص کر سکتے ہیں ہفت روزہ تحقیقی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق اس کے تفصیلات عام کر دی گئی ہیں اور اوپن سورس کے تحت ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
اسے بھی روایتی طور پر چپ پر شناختی تجربہ گاہ قرار دیا گیا ہے اور انسانی رطوبت مثلاً خون یا پیشاب کی معمولی مقدار درکار ہوگی ہے ۔
اگر چہ اس نظام کے لیے خانے، برقی سرکٹ اور پپ وغیرہ درکار ہوتے ہیں لیکن ماہرین نے مائیکرو فیریکیشن سے پورا نظام مختصر ترین بنایا ہے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر سینگ ہیون اوہ کے مطابق مائع کو چپ پر رکھنا اور پرکھنا ہی سب سے اہم کام تھا جسے کام یابی سے انجام دیا گیا ہے۔
اب چپ پرسرکٹ، مائع خانے اور پمپ سب کچھ موجود ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی بنیاد 2010 میں رکھی گئی تھے جس کا پھل اب 12 سال بعد ملا ہے ۔
دومربع سینٹی میٹر چوڑی اس چپ پر برقی پٹیاں (الیکٹروڈ ) بہت قریب لگائی گئی ہیں اور درمیانی فاصلہ صرف دس نینومیٹر ہے۔ اس وجہ سے درمیان کا برقی میدان (الیکٹرک فیلڈ) بڑھ جا تا ہے ۔
اس لیے پوری چپ کو صرف ایک وولٹ پر چلانا ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس بنا نیئر فیلڈ کمیونکیشن پیدا ہوتا ہے اور یوں کانٹیکٹ لینس پیمنٹ کی طرح اسمارٹ فون سے رابطہ ممکن ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سینگ کے نے گرپ مالیکیولر کمپنی کی تعاون سے مائیکرو چپ بنائی ہے
اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ خون ، تھوک یا پیشاب سے وائرس، بیکٹیریا، جراثیم اور کئی طرح کے بایو مارکرز کی شناخت کرسکتی ہے۔
اس طرح گھر بیٹھے امراض کی شناخت میں ایک انقلاب آ جاۓ گا اور یوں دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو فائدہ ہوگا