ماہر نفسیات کی طرح اپنا کام کرنا چاہیے

Spread the love

آپ جانتے ہیں ہنس کر مسکرا کر بات کرنے سے کسی کو زندگی مل سکتی ہے تو کوشش کریں ہمیشہ مسکرا کر بات کرنے کی جیسے ایک نفسیات کا ڈاکٹر کرتا ہے لہذا ہم کو بھی ایک ماہر نفسیات کی طرح اپنا کام کرنا چاہیے

ماہر نفسیات کی طرح اپنا کام کرنا چاہیے

لندن میں، آپریشن سے دو گھنٹے پہلے مریض کے کمرے میں ، ایک نرس داخل ہوئی اور وہاں کمرے میں رکھے ہوئے پھولوں کے گلدستے کو سنوارنے اور درست کرنے لگ گئی۔


اس طور سے جب کہ وہ اپنے پورے انہماک کے ساتھ اپنے اس کام میں مشغول تھی، قریب بیڈ پر ایک مریض لیٹا ہوا تھا ،پھر اس نے اچانک ہی مریض سے پوچھ لیا: سرکونس سا ڈاکٹر آپ کا آپریشن کر رہا ہے؟۔


مریض نے نقاہت و کمزوری کی حالت میں، نرس کو دیکھے بغیر ہی اچاٹ سے لہجے میں کہا: ڈاکٹر جبسن۔


نرس نے حیرت کے ساتھ ڈاکٹر کا نام سنا اور اپنا کام چھوڑتے ہوئے ، مریض سے قریب ہوکر پوچھا: سر، کیا واقعی ڈاکٹر جبسن نے آپ کا آپریشن کرنا قبول کر لیا ہے؟۔


مریض نے کہا: جی، میرا آپریش وہی کر رہے ہیں۔ نرس نے کہا: بہت ہی عجیب بات ہے، مجھے یقین نہیں آ رہا۔ مریض نے پریشان ہوتے ہوئے پوچھا: مگر اس میں ایسی کون سی عجیب بات ہے؟۔


نرس نے کہا: در اصل اس ڈاکٹر نے اب تک ہزاروں آپریشن کیےہیں۔ان کے آپریشن میں کام یابی کا تناسب سو فی صد ہے۔ ان کی شدید مصروفیت کی بناپر، ان سے وقت لینا انتہائی دشوار کام ہوتا ہے۔ میں اسی لیے حیران ہو رہی ہوں کہ آپ کو کس طرح ان سے وقت مل گیا ہے؟۔


مریض نے ایک طمانیت کے ساتھ نرس سے کہابہرحال، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے ڈاکٹر جبسن سے وقت ملا ہے اور وہی میرا آپریشن کر رہے ہیں۔


نرس نے ایک بار اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ: یقین جانیئے میری حیرت ابھی تک برقرار ہے کہ اس وقت دنیا کا سب سے اچھا جو ڈاکٹر ہے وہ آپ کا آپریشن کرے گا!۔


اس گفگتگو کے بعدمریض کو آپریشن تھیٹر پہنچایا گیا، مریض کا کام یاب آپریشن ہوا اور اب مریض بخیر و عافیت ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار رہا ہے۔


کیا آپ جانتے ہیں ؟


ایک بات جو بتانے والی ہے وہ یہ ہے کہ : مریض کے کمرے میں آنے والی عورت کوئی عام نرس نہیںبلکہ اسی ہسپتال کی ایک ماہر نفسیات لیڈی ڈاکٹر تھی۔

جس کا کام مریضوں کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر آپریشن کے لیے، کچھ ایسے طریقے سے تیار اور مطمئن کرنا تھا جس کی طرف مریض کا شک بھی نہ جا سکے اور اس بار اس لیڈی ڈاکٹر نے اپنا کام مریض کے کمرے میں رکھے پھولوں کےگلدستے کو سنوارتے سنوارتےہوےکر دیا تھا۔

اور مریض کے دل و دماغ میں یہ بات بہت ہی خوب صورتی اور سلیقےسے بٹھا دی تھی کہ جو ڈاکٹر اس کا آپریشن کرے گا وہ دنیا کا مشہور اور کام یاب ترین ڈاکٹر ہے جس کا ہر آپریشن ایک کام یاب آپریشن ہوتا ہے۔


اور ان سب باتوں سے مریض بذات خود ایک مثبت انداز میں بہتری کی طرف لوٹ آیا۔


امید دلانا اور مثبت سوچنے پر مجبور کرنے کے لیےآپ کا ماہر نفسیات ہونا ضروری نہیں۔ کسی مایوس شخص کو تسلی اور خوش امیدی کے دو بول جادوئی اثر اور وہ توانائی دیتے ہیں جو کسی دوا میں نہیں


اس لیے ہمیشہ اچھا بولیے نئ امید دلائیے کیوں !ہوسکتا ہے آپ کے چند لفظ کسی کو دوبارہ زندگی کی طرف لوٹا دیں۔
نقاہت و کمزورمیں ڈوبے ہوے ایسے مریض جو زندگی سے مایوس ہو چکے ہیں

ان کی عیادت کیجیے اور مسکرا کر ان کو زندگی کی اہمیت بتائیں اور ان کو اطمینان دلائیں کہ آپ تندرست ہوجائیں گے یہ تو معمولی بیماری ہے زندگی و موت خالق کائنات کے دست قدرت میں ہے اس کی ذات پر بھروسہ رکھیے وہ یقینًا آپ کو اچھا کرے گا ۔

ان مضامنین کو بھی پڑھیں

 اخلاق حسنہ کے متعلق چالیس حدیثیں

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *