مسلمانوں کا تاب ناک ماضی اور موجودہ حالات
مسلمانوں کا تاب ناک ماضی اور موجودہ حالات
از :: محمد افتخار حسین رضوی، اردو کالونی ٹھاکر گنج
عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
اگر ماضی کے جھروکے سے جھانک کر دیکھا جائے تو مسلمانوں کا شان دار اور تاب ناک دور حکومت اور ہمہ جہت عروج و ترقی کے خوش نما مناظر نگاہوں کے سامنے گردش کرنے لگتے ہیں،جہاں مسلمان زندگی کی تمام امنگوں،خواہشوں، اردوں اور حوصلوں کے ساتھ ترقی اور کامیابی کی شاہراہوں پر رواں دواں نظر آتے ہیں۔
تاریخ کے اوراق اپنے وسیع وعریض دامن میں اعلیٰ صلاحیتوں اور خوبیوں کے حامل مسلمانوں کے زرین اور تاریخ ساز کارناموں کو سمیٹے ہوئے ہمیں پکار رہے ہیں اور اعلان کر رہے ہیں کہ آؤ اور اپنے اسلاف کی پاکیزہ،روشن،اور کام یاب زندگیوں کا مطالعہ کرو، اپنی زنگ آلود، مُنجمِد، پسماندہ، شکست خوردہ، اور پامال زندگیوں کا اپنے اسلاف کی زندگیوں سے موازنہ کرو، اور اپنی بچی کھچی شعور و آگہی کی مدد سے تاریکیوں کے سمندر میں غرق، اور مایوسیوں کے صحرا میں بھٹکتی ہوئی زندگیوں کو ماضی کے روشن میناروں سے منور کرلو،،،،،،،مگر ہماری بدنصیبی اور بدقسمتی تو دیکھیے
ہم شیطان اور نفس کے مایا جال میں بری طرح پھنس چکے ہیں، خود فریبی اور غفلت کی دبیز چادر اوڑھ کر گہری نیند کے آغوش میں آرام سے سورہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن ذرا غور سے سنیں تاجدارِ بریلی امام اہلسنت کیا فرماتے ہیں؟ سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے سونے والوں جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
آہ! افسوس! صد ہزار افسوس! ہم نے یہ کیا کیا؟
ہم کیا تھے اور کیا سے کیا ہوگئے، جس مذہب نے ہمیں جنت کا مژدہ سنایا، دنیا کا مہذب ترین اور ترقی یافتہ قوم بنایا، جس نے ہمیں دنیا میں نظام عدل وانصاف قائم کرنا سکھایا، جس نے ہمیں دنیا میں فتح کا پرچم لہرانا سکھایا، جس کی اطاعت و اتباع کرکے ہمارے اسلاف نے اپنے پاکیزہ کردار اور عظیم کارناموں سے اہل عالم کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔
آج ہم اسی سچے دین و مذہب پیارے “اسلام” کی مقدس و متبرک تعلیمات سے، فکر سے، فرماں برداری اور پیروی سے منحرف ہوکر اور بداعمالیوں کا شکار ہوکر ذلت ورسوائی اور بےبسی و مجبوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
-
- دینی مدارس میں عصری علوم کی شمولیت مدرسہ بورڈ کا حالیہ ہدایت نامہ
- کثرت مدارس مفید یا مضر
- نفرت کا بلڈوزر
- ہمارے لیے آئیڈیل کون ہے ؟۔
- گیان واپی مسجد اور کاشی وشوناتھ مندر تاریخی حقائق ، تنازعہ اور سیاسی اثرات
- مسجدوں کو مندر بنانے کی مہم
- اورنگزیب عالمگیرہندوکش مندرشکن نہیں انصاف کا علم بردارعظیم حکمراں
- سنیما کے بہانے تاریخ گری کی ناپاک مہم
- دہلی میں دو طوفان
- سپریم کورٹ کا امتحان
- باون گز کا قاتل
- کیا کانگریس کو کارپوریٹ کا ساتھ مل رہا ہے ؟
- مثالی اور عظیم شخصیت
اے پیارے مسلمانو! کیا ہمیں نہیں معلوم کہ اگر آج بھی ہم شیطان و نفس کی غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر مکمل طور پر اسلام کے دائرے میں رہ کر زندگی گزارنے لگیں
تو آج بھی ہمیں دنیا میں فتح و کامرانی، اور ظفر و نصرت کے پرچم نصب کرنے اور ترقی کے بام عروج تک رسائی حاصل کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔اور ذرا سنیے تو سہی۔۔۔۔۔
رب تعالیٰ کیا فرماتا ہے؟
ترجمہ: اے ایمان والو!اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (البقرہ/آیت، 208)
اے کاش! اہل ایمان اپنے اسلاف کے درخشندہ اور تاب ناک کردار سے انکی کامیابیوں اور کامرانیوں سے سبق حاصل کریں اور اپنے اوپر سے غفلت و سستی چادر اتار پھینکیں، اور رنج و الم سے دور ہوکر ہمت و حوصلوں اور قوت ایمانی کے سہارے کارزار حیات میں آگے بڑھنے لگیں تو اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فضل وکرم سے ہم ضرور فتح و نصرت سے ہم کنار ہوں گے۔
ذرا قرآن کریم کی اس عظیم بشارت پر غور کریں اور پروردگار عالم کے اس فرمان عالی شان کو سرمۂ بصیرت بنائیں۔
ترجمہ: اور نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ تمہیں غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو (آل عمران-آیت/139)
یاد رکھیں ! ہمیں موجودہ دور میں اپنے اعمال و افعال اور گفتار و کردار کا بار بار اور مسلسل محاسبہ کرنا چاہیے تاکہ ہم خود کو اسلاف کے کردار کے سانچے میں اچھی طرح ڈھال اور سنوار سکیں، تاکہ دین اسلام کے دشمن کبھی ہمیں مغلوب اور مرعوب نہ کرسکے۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں :
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
اس مقصد عظیم کے حصول کے لیے ہمیں مضبوط و مستحکم ہونے اور آخری دم تک متحرک و فعال رہنے کی سخت ضرورت ہے۔ حرکت سے ہے زندگی جہاں کی یہ رسم قدیم ہے یہاں کی اور اس حقیقت سے ہم انحراف نہیں کر سکتے کہ جب تک ہم خود ہی اپنے حالات کو بدلنے کی مکمل کوشش نہیں کریں گے، غفلت، کاہلی، بزدلی، بداعمالی، پست ذہنیت، خوف و ہراس اور جہالت کے دلدل سے نکل کر بیداری کا ثبوت نہیں دیں گے، ہمیں کامیابی نہیں مل سکتی، ذرا دل تھام کر دیکھیے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں کیا ارشاد فرماتا ہے؟
رب العالمین جل شانہ فرماتا ہے۔
ترجمہ: کنزالایمان آدمی کے لیے بدلی والے فرشتے ہیں اس کے آگے اور پیچھے کہ بحکمِ خدا اس کی حفاظت کرتے ہیں بےشک اللہ کسی قوم سے اپنی نعمت نہیں بدلتا جب تک وہ خوداپنی حالت نہ بدل دیں اور جب اللہ کسی قوم سے برائی چاہے تو وہ پھر نہیں سکتی اور اس کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں۔
کسی شاعر نے کیا خوب فرمایا ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
محمد افتخار حسین رضوی
Pingback: عصر حاضر کے مسلمانوں کی دردناک تصویر ⋆ اردو دنیا از : محمد افتخار حسین رضوی
Pingback: دینی مدارس طلبا اور مدرسین ⋆ افکار رضا انصار احمد مصباحی