حضور حافظ ملت کے دینی علمی کارنامے

Spread the love

حضور حافظ ملت کے دینی علمی کارنامے

(عہد طالب علمی جماعت رابعہ میں لکھا گیا مضمون حذف واضافہ کے ساتھ بارگاہ حافظ ملت علیہ الرحمہ میں پیش ہے)
اس خاک دان گیتی پر بہت سی نفوس قدسیہ جلوہ گر ہوئیں جو علم وفضل تقوی و طہارت کے آفتاب ومہتاب بن کر کائنات گیتی پر چھا گئیں اور ان کی تجلیات کی ضیا پاشیوں سے انفس و آفاق میں گم انسانوں کی تقدیریں بدل گئیں۔

آج ان کی علمی فکری روحانی تاریخی تعمیری تابشوں اور نمایاں کارناموں کی مثال کالعدم ہے، رہتی دنیا تک ان کے کارناموں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، انہیں نا قابل فراموش انقلابی شخصیات پاک طینت پاک باز بزرگوں میں ایک نام جلالۃ العلم استاذ العلما حافظ ملت مولانا شاہ عبدالعزیز اشرفی امجدی مرادآبادی ثم مبارک پوری متوفیٰ ۱۳۹۴ھ 1446عیسوی کا بھی ہے
مرادآباد دیار نعیم (صدرالافاضل علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی)گاوں بھوجپور میں طلوع ہوئے اعلیٰ نصب العین بلند تر عزائم صالح فکر پاکیزہ جذبات کے ساتھ مبارک پور کیا آمد ہوئی کہ دیکھتے دیکھتے مبارک قدوم کی برکت سے مرادئیں بر آئیں مبارک پور اسم بامسمیٰ ہوگیا۔


حافظ ملت علیہ الرحمہ نے اشرفی میخانہ سے جام وسبو نوش کیا رضوی امجدی درسگاہ سے جہان علم وادب کا سفر کیا اور پھر مبارک پو میں مستقل قیام فرمایا اپنے مرشد برحق شیخ المشائخ پروردہ سہ محبوباں سیدنا علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ کے قائم کردہ ادارہ مدرسہ اشرفیہ سے تدریس کا آغاز فرمایا۔

اور پھر ایک جامعہ اسلامک یونیورسٹی کے تصور میں آبلہ پائی کی اور مسلسل جد وجہد کے بعد ایک طویل آراضی فراہم ہوئی۔


تصور کو تصدیق کے پیکر میں ملبوس فرمانے کی غرض سے خلوص اور نیک نیتی سے لگے رہے یہاں تک ایک دن ایسا آیا حضور اشرفی میاں حضور مفتی اعظم ہند دیگر اکابر اہل سنت کے ہاتھوں مجوزہ یونیورسٹی جامعہ اشرفیہ کا سنگ بنیاد رکھا اور مدرسہ اشرفیہ مدرسہ سے جامعہ ہوگیا ۔

مدرسہ سے جامعہ کے اس سفر میں حضور حافظ ملت کی قربانیاں جانفشانیان کس درجہ رہی ہیں وہ ارباب علم ودانش صاحبان فکر ونظر پر عیاں ہیں اور اور جامعہ اشرفیہ کی اینٹ پتھر بام و در وہاں سے استفادہ کرنے والے اکابر علما کی ایک بڑی جماعت اس پر شاہد ہیں،
جب ہم حضور حافظ ملت کی زندگی پر طائرانہ نظر ڈالتے ہیں تو تاریخ ہمیں پکار پکار کر کہتی ہے کہ ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ خدمت خلق کے لیے وقف تھا ۔

ان کی حیات خشیت الٰہی اور اتباع نبوی ﷺ کا پیکر تھی انہوں نے اپنے علمی کارناموں اور روحانیت کے ذریعے لاتعداد لوگوں کو ایمان وعقیدے زندگی فراہم کی ہیں جہاں انہوں نے دین حق کی تبلیغ واشاعت میں وعظ و نصیحت اور مناظرے کیے اور ایک عظیم درسگاہ میں بیٹھ کر افراد سازی فرمائی ہے

محدث مناظر متکلم مفسر فقیہ مصنف پیدا کیے ہیں وہیں ان کے نوک قلم سے درجنوں کتابیں منصہ شہود پر آئیں الفاظ و معنی کے جواہرات نمودار ہوئے غور کریں تو اس قدر مصروف زندگی کے باوجود تصنیف تالیف کی دنیا میں بھی آپ کی نظیر بہت کم ملتی ہے۔


حالاں کہ تصنیف وتالیف کا میدان اتنا پرکٹھن ہے جو ذہنی یکسوئی فکری ہم آہنگی کا متقاضی ہوتا ہے گویا کہ اس راہ میں قدم رکھنا سب کے بس کی بات نہیں، خود حضور حافظ ملت فرماتے ہیں تقریر سب سے آسان ہے اس سے مشکل تدریس اور سب سے مشکل تصنیف (حضور حافظ ملت کے اقوال ذریں، علامہ نعمانی صاحب قبلہ)


اب دیکھیں حافظ ملت کی زندگی میں تقریر تدریس اور تصنیف یہ عناصرثلاثہ اپنی نمایاں شان وشوکت کے ساتھ جلوہ بار ہیں۔


تصنیف کے حوالے سے دیکھیں تو انہوں بروقت المصباح الجدید تحریر فرماکر ایوان باطل میں زلزلہ برپا کر دیا اور نام نہاد نقاب پوش شہد دکھائے زہر پلائے کے مترادف کردار رکھنے والے مولویوں کے عقائد باطلہ کی تردید فرما کر ان کے فریب سے قوم کو بچایا وہیں۔

جب مخالفین مبتدعین نے مقامع الحدید نامی کتاب لکھی تو تو اس کے جواب میں آپ نے اپنے شاہ کار قلم سے برق بار کتاب العذاب الشديد تحریر فرمائی جس کو پڑھ کر مخالفین میں سکتہ طاری ہوگیا اور ان کے پیشوا مبہوت ہوکر رہ گیے۔

حافظ ملت کی تحریر کردہ ”ارشاد القران“ معارف حدیث“ فرقہ ناجیہ“ انباء الغیب وغیرہم یہ کتابیں اپنی مثال آپ ہیں، یہ کتابیں جہاں غداران مصطفیٰ ﷺ کے لیے شمشیر براں ہیں وہیں اپنوں کے لیے بے حد مفید وکار آمد ہیں،۔


۔(ضروری نوٹ) جامعہ اشرفیہ کے فارغین میں وہ حضرات جو آج بدعقیدوں بدمذہبوں کی حمایت میں جھنڈا اٹھائے پھر رہے ہیں ان کو چاہیے حافظ ملت کی مندرجہ بالا کتب کو اپنے سامنے رکھیں اور کم از کم ان کے مشن ان کی تعلیمات سے اعراض اور انحراف تو نہ کریں ان کی تصانیف میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

انہوں نے حق وباطل واضح کرکے رکھ دیا ہے ہاں اگر ان کے مشن سے مخالفت ہی کرنی ہے تو خدارا اپنے ناموں کے ساتھ مصباحی کا لاحقہ لگا کر عوام اہل سنت کو دھوکا نہ دیں کھل کر اپنی شناخت کے ساتھ میدان میں آئیں تاکہ واضح ہو جائے۔

حافظ ملت اور موجودہ لبرل جدید خیالات کے محققین میں کوئی تناسب نہیں ہے خیر یہ بات ضمناً آگئی، ﷲ تعالیٰ ہمیں خیر پر استقامت دے۔


بات چل رہی تھی حافظ ملت کی تصانیف الحمد للّٰہ آج ان کے فتاویٰ کا مجموعہ فتاویٰ عزیزیہ کی شکل میں موجود ہے جو شائقین عوام وخواص ہردو کے لیے مفید ہے۔


حافظ ملت کا سب سے بڑا کارنامہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور یقیناً اہل سنت وجماعت کے چند ممتاز ترین اداروں میں سے ایک ہے اور یہ پوری جماعت پر احسان ہے کہ انہوں نے ایسا دینی قلعہ تعمیر فرمایا کہ آج وہاں کے فارغین دنیا بھر میں دینی ملی تعمیری کارنامے انجام دے رہے ہیں۔


قارئین! حافظ ملت علیہ الرحمہ کو آپ جس زاویے سے مطالعہ کرین گے وہ ہر زاوئیے سے کام یاب نظر آتے ہیں گویا جدھر چل دیے کارواں بنتا چلا گیا،
حافظ ملت تو ہے ہی ہیں سچ تو یہ ہے کہ ان کے سنوارے ہوئے تربیت یافتہ مخلص اور مشاہیر تلامذہ کی حیات اور کارنامے بھی ہمارے لیے نشان راہ ہیں مثلاً علامہ حافط عبدالروف بلیاوی علامہ سید مجتبیٰ اشرف کچھوچھوی علامہ سید حامد اشرف کچھوچھوی مفتی شریف الحق امجدی علامہ ارشد القادری علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی علامہ بدر القادری وغیرھم رحمۃ ﷲ علیہم اجمعین یہ وہ شخصیات ہیں جو پوری زندگی پرچم حق بلند کرنے میں کوشاں رہے اور خدمت خلق کرتے کرتے جاں بحق ہوگیے اور عصر میں دیکھیں

تو شیخ الاسلام علامہ سید مدنی میاں صدر العلما علامہ احمد مصباحی محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ گھوسی علامہ عبد الشکور گیاوی علامہ عبدالمبین نعمانی مفتی نظام الدین رضوی علامہ یٰسین اختر مصباحی علامہ قمرالزماں خان اعظمی وغیرہم (حضورحافظ ملت کے مشن اور اعتقادری نظریاتی مسلک اہل سنت وجماعت جس کی تعبیر مسلک اعلیٰ سے بھی کرتے ہیں)۔

ان مضامین کو بھی پڑھیں

حجاب ہمارا آئینی حق ہے

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

خطرے میں کون ہے ؟۔ 

تحریک آزادی میں حافظ ملت کا کردار

حافظ ملت کے پروردہ مندرجہ تمام علما ومشائخ پوری قوت و توانائی کے ساتھ اس پر قائم قائل اور عامل ہیں اور مخلوق خدا کو درس دینے میں لگے ہیں عالم کو تابندگی بخش رہے ہیں، ان بزرگوں کے قائم رہتے ہوئے موجودہ دور کے چند نو فارغ جواں سال علما کا ان کے مسلک اور مشن سے انحراف میں پوری طاقت صرف کرنا قابل غور ہے،نہیں معلوم ہماری مقدس جماعت کو کس کی نظر لگ گئی ﷲ پوری جماعت پر کرم فرمائے


خیر حافظ ملت کے منفرد المثال کارناموں سے عالم فیض یاب ہوا اور عالم میں بسنے والے لوگ ہمیشہ فیض یاب ہوتے رہیں گے جو جلوے ان کی ظاہری زندگی میں دیکھے جارہے تھے وہ آج بھی دیکھے جارہے ہیں اور ان شاء ﷲ آگے بھی دیکھے جاتے رہیں گے۔


نیازمند
صابررضا محب القادری نعیمی غفرلہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *