منتشر ہو تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو

Spread the love

منتشر ہو تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو ؟

✍️ طارق ثقافی رسول پوری تابناک ماضی و درخشندہ روایات کی حامل امت مسلمہ اس وقت تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہی ہے۔ 17 ویں صدی عیسوی تک تین تین بر اعظموں پر حکومت کرنے والے مسلمان آج جس زوال و انحطاط اور باطل طاغوتی قوتوں کے جبر و استبداد کا شکار ہیں وہ بڑا ہی عبرت انگیز ہے۔ اس وقت 57 چھوٹی بڑی مسلم حکومتوں کا وزن دنیا کے پلڑے میں ایک تنکے سے بھی کم ہے۔ اب تو فلسطین و شام، عراق و لبنان اور سوڈان و یمن جیسے مُسلم اکثریتی ممالک بھی اہل اسلام کے خلاف ظلم و بربریت سے محفوظ نہیں ہیں۔مسلمانوں کے اس زوال و انحطاط کی بنیادی وجوہات میں سے اہم ترین وجہ اُن کا باہمی انتشار و افتراق ہے۔حیرت اس بات پر نہیں کہ عالم کفر ان کو ذلیل و رسوا کرنے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے متحد ہوچکا ہے کیونکہ صادق و مصدوق نبی، غیب داں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو پہلے ہی الکفر ملة واحدة فرما کر ان کے اتحاد کی خبر دے چکے، حیرت اور دکھ اس قوم کے بکھرے ہوئے شیرازے پر ہے جس کے بارے میں قرآن نے کہا ’’إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ۔‘‘ (الحجرات:۱۰ )مسلمان آپس میں ایک دُوسرے کے بھائی ہیں۔اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔اَلْمُوْمِنُ کَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُه بَعْضًا وَشَبّک بَيْن اَصَابِعه.رواہ البخاری 2446’’مسلمان ایک ایسی دیوار کی مانند ہیں جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط کرتی ہے (پھر سمجھانے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا یعنی جال بناکر اتحاد و اجتماعیت کی طرف اشارہ کیا۔دوسرے مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت مسلمہ کو جسد واحد قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْجَسَدِ ، إِذَا أَلِمَ بَعْضُهُ تَدَاعَى سَائِرُهُ.مومن کی مثال ایک جسم کی مانند ہے کہ اگر اس کے ایک حصہ کوتکلیف پہنچتی ہے تو اس کے تمام اعضاء بے چین ہو اُٹھتے ہیں۔(مسند احمد 18416)مگر افسوس، مُختلف گروہوں اور دھڑوں میں منقسم یہ قوم آج بھی ذاتی، گروہی، نسلی،لسانی، علاقائی اور سیاسی اختلافات کو مشترکات پے قربان کرنے کو تیار نہیں ہے۔ شاعر نے خُوب ہی کہا ہے:متحد ہو تو بدل ڈالو نظام گلشن منتشر ہو تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *