عالم کو بخشا گیا جب وجود جدید
عالم کو بخشا گیا جب وجود جدید
یوم تو اس دنیا کی عمر بہت طویل بتائی جاتی ہے، مگرانہیں کیا معلوم کہ یہ دنیا کئی بار سو سو کر جا گی ہے، اور مر مر زندہ ہوئی ہے، آخری بار جب یہ موت کی نیندسے بیدار ہوئی اور اس نے عقل وہوش کی آنکھیں کھولی
وہ؛ وہ دن تھا جب مکہ کے سردار عبدالمطلب کے گھر پوتا پیدا ہوا، وہ پیدا ہوا تو یتیم تھا مگر اس نے پوری انسانیت کی سرپرستی کی اور دنیاکو نئی زندگی بخشی. سوتے میں جو عمر کٹی وہ کیا عمر ہے؟ ۔
اس لیے سچ پوچھئے تو موجودہ دنیا کی حقیقی عمر چودہ سو سال سے زائد نہیں. انسانیت کا جسم تو تروتازہ تھا مگر دل نڈھال دماغ تھکا ہوا ضمیر بےحس ومردہ، ایمان و یقین کی دولت سے عرصہ ہوا انسانیت محروم ہو چکی تھی
پورے پورے ملک میں ڈھونڈنے سے ایک بھی صاحبِ یقین نہ ملتا تھا، توہمات کا ساری دنیا پر قبضہ تھا، ایک خدا کے سوا سب کے سامنے اسکو جھکنا منظور تھا، حرام گویا اس کے منہ کو لگ گیا تھا:
شراب اس کی گھٹی میں گویا پڑی تھی
جُوا اس کی دن رات کی دل لگی تھی
اس دنیا کے مالک و خالق کو اپنے گھر کا یہ نقشہ پسند نہ آیا، تو اس نے عرب کی آزاد اور سادہ قوم میں ایک نبی بھیجا اور اسنے سوچا کہ پیغمبر کے سوا سب اس بگڑی دنیا کو کوئی نہیں بنا سکتا،انہوں نے اس کی زندگی کی چول بٹھادی، مگر اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی کو خطرہ میں ڈال کر
اور اپنا سب کچھ قربان کرکے انہوں نے اس مقصد کی خاطر بادشاہی کا تاج ٹھکرا دیا، دولت اور عیش کی بڑی سے بڑی پیش کش کو نامنظور کر دیا، محبوب وطن کو چھوڑا، اور ساری عمر بے آرام رہے پیٹ پر پتھر باندھے کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہ کھایا، یہاں تک کہ گھر والوں کو بھی فقروفاقہ میں شریک رکھا، دنیا کی ہر قربانی اور ہر خطرے میں پیش پیش اور ہر فایدہ اور لزت سے دور رہے۔
لیکن دنیا سے اس وقت تک تشریف نہ لے گئے جب تک کہ دنیا کو صحیح رخ پر نہ ڈال دیا،تیئیس برس میں دنیا کا رخ بدل دیا، نیکی کا رجحان پیدا ہو گیا، اچھے برے کی تمیز ہونے لگی، خداکی بندگی کاراستہ کھل گیا اونچ نینچ ختم ہوگئی قومی ونسلی غرور ٹوٹ گیا، عورتوں کو حقوق ملنے لگے، جہاں پورے پورے ملک میں ڈھونڈنے سے ایک خدا سے ڈرنے والا انسان نہ ملتا تھا وہاں لاکھوں کی تعداد میں ایسے لوگ پیدا ہوگئے، زمانہ کی رت بدل گئی، انسان تو انسان سارا کا سارا جہاں بدل گیا۔
لیکن اگر اس دنیا سے وہ سب کچھ لے لیا جائے جو محمد رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس دنیا کو دیا ہے، تو انسانی تہذیب ہزاروں سال پیچھے چلی جائے گی، اور اس کو اپنی زندگی کی عزیز ترین چیزوں سے محروم ہونا پڑے گا، رسول اکرم کی پیدائش کا دن مبارک کیوں نہ ہو کہ اس دن کا سب سے مبارک انسان پیدا ہوا جس نے اس دنیا کو نیا ایمان اور نئ زندگی عطا کی؛ :
بہار اب جو دنیا میں آئی ہوئی ہے
یہ سب پود انہیں کی لگائی ہوئی ہے۔
از : عبداللہ فیض سنڈیلوی
معزز علماے اہل سنت سے مودبانہ گزارش
مجاہد آزادی علامہ فضل حق خیر آبادی
ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضلِ حق خیرآبادی
جنگ آزادی 1857ء کا روشن باب : قائد انقلاب علامہ فضل حق خیرآبادی
جنگ آزادی میں علماے کرام کی سرگرمیاں
جنگ آزادی میں مسلمانوں کی حصہ داری